فیس بک کی پابندیوں سے کیسے نمٹیں؟


کچھ مدت سے فیس بک نے پاکستانیوں پر خاص طور پر بات بات پر پابندیاں عائد کرنا شروع کر دی ہیں۔ کسی علاقائی معاملے کی بات کی جائے، لبرل نظریات کا اظہار ہو، یا خواہ کسی خبر کے لنک کو نیویارک ٹائمز، بی بی سی یا وائس آف امریکہ جیسے مغربی اداروں سے ہی شیئر کر دیا جائے، پابندی لگ جاتی ہے۔ اور کچھ نہ بھی ہو تو یکلخت ایک نوٹس آتا ہے کہ پانچ دس برس پہلے آپ نے فلاں تصویر شیئر کی تھی یا فلاں پوسٹ لکھی تھی، اس لیے آپ ایک ہفتے تک نہ تو کچھ پوسٹ کر سکتے ہیں، نہ لائک۔ یا پھر تیس دن کے لیے چھٹی اور اگلی مرتبہ مستقل چھٹی۔ ایک مرتبہ بندے پر کوئی پابندی لگ جائے تو وہ فیس بک کے بستہ ب کا مجرم بن جاتا ہے اور خواہ اس نے کچھ کیا ہو یا نہ کیا ہو، فیس بک کا تھانیدار اسے مرغا بنا دیتا ہے۔

نیا پروفائل بنانا بھی مشکل ہو گیا ہے۔ فیس بک اسے آسانی سے پکڑ لیتی ہے۔ فیس بک کے گروپ سے کسی شخص کو بین کریں تو فیس بک یہ آپشن بھی دیتی ہے کہ یہ شخص اگر نیا پروفائل بنا کر آئے تو اس نئے پروفائل کو بھی گروپ میں گھسنے نہ دیا جائے۔

ایسے میں ہمیں ایسے پلیٹ فارم دیکھنے ہوں گے جہاں لمبی پوسٹ کرنے کی فیس بک جیسی سہولت بھی موجود ہو، اور وہاں ایسی پابندیاں بھی نہ ہوں جیسی فیس بک پر ہیں۔ ٹویٹر جیسی چھوٹی پوسٹوں کے لیے تو آزادی اظہار کی حامی برادری نے ڈائسپورا نامی ایک بہترین سسٹم بنا دیا ہے۔ اس میں آپ کسی پوڈ یعنی شاخ کو جوائن کر سکتے ہیں۔ یہ سب پوڈ آپس میں ملے ہوتے ہیں۔ اس لیے آپ کی پوسٹ باقی سب یوزر تک بھی پہنچ سکے گی۔ اور اگر آپ کو دوسروں پر اعتبار نہیں تو اپنی پوڈ بنا کر اسے ڈائسپورا نیٹ ورک سے منسلک کر دیں اور اپنے دوستوں کو وہاں رجسٹر ہونے کی سہولت دیں۔
https://diasporafoundation.org/

می وی

فیس بک کے انداز کا ایک نیٹ ورک می وی ہے۔ می وی کے ساتھ دو مسائل ہیں۔ ایک تو وہاں کسی تکنیکی مسئلے یا علاقائی پابندی کے باعث میں ہزار کوشش کے باوجود رجسٹر نہیں ہو پایا، اور دوسرا یہ کہ وہ بہت سی سہولتوں کے لیے پیسے مانگتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ آپ کا ڈیٹا کسی کو نہیں بیچتا اور نہ اشتہار دکھاتا ہے، اس لیے وہ پیسے لے کر ہی کام کرے گا۔

می وی پر آپ کو اپنے دوستوں کی نیوز فیڈ، گروپ چیٹ، کچھ مدت بعد خود بخود غائب ہونے والی پوسٹیں، گروپ اور پیج، وائس میسیج وغیرہ مفت میں ملتے ہیں۔ لیکن آپ کے پاس صرف 8 گیگا بائٹ سٹوریج ہوتی ہے۔ 50 گیگا بائٹ حاصل کرنے کے لیے آپ کو ماہانہ چار ڈالر دینے ہوں گے۔ اسی طرح لائیو ویڈیو کالنگ، پیج بنانے، اور بعض دوسری سہولیات کی ماہانہ فیس مقرر ہے۔

https://mewe.com/

مائنڈز

گھوم پھر کو جو سائٹ مناسب لگی ہے وہ مائنڈز ڈاٹ کوم ہے۔ اس میں فیس بک جیسی وال اور گروپ موجود ہیں۔ اس کی خاص بات اس کا یہ دعویٰ ہے کہ یہ آزادی اظہار پر سمجھوتہ نہیں کرتی۔ اور واقعی ایسا ہے بھی۔ یہاں آپ کو نازی اور اینٹی امگریشن، اینٹی مسلم، اینٹی یہودی گروپ اور افراد بھی بہت ملیں گے، اور یہاں آپ کو پورن گروپ بھی دکھائی دیں گے کیونکہ مائنڈز کا کہنا ہے کہ امریکہ آئین کی پہلی ترمیم کے تحت ایسا مواد پوسٹ کرنے کی بھی آزادی ہے۔ مائنڈ پر معترض لوگ اس پر اعتراض بھی یہی کرتے ہیں کہ یہاں ہیٹ سپیچ کی روک تھام نہیں کی جاتی اور یہ دائیں بازو کے (فی الحال مغربی) انتہا پسندوں کا ٹھکانہ ہے۔ جہاں تک پورن کا تعلق ہے تو وہ آپ کو ایک ایسا بٹن دکھانے پر ہی دکھائی دے گا جس پر آپ سے تصدیق مانگی جائے گی کہ آپ اٹھارہ برس سے بڑے ہیں۔ یعنی یکلخت کوئی سرپرائز نہیں ملے گا۔

https://www.minds.com

لیکن یہی آزادی ہمارے کام کی بھی ہے۔ ہم یہاں وہ سب کچھ پوسٹ کر سکتے ہیں جو پوسٹ کرنے پر ہمیں فیس بک کی پابندیاں برداشت کرنا پڑتی ہیں۔

مائنڈ کا ایک دلچسپ فیچر پیسے کمانے کی آفر بھی ہے۔ اگر آپ اس کی چند ڈالر ماہانہ کی پلس یا پرو ممبر شپ لے لیں تو آپ کی پوسٹوں پر ملنے والے منافع کا کچھ حصہ ڈالروں یا بٹ کوائن کی صورت میں آپ کو واپس مل سکتا ہے۔ یہ ممبر شپ آپ 2500 ٹوکن کے بدلے بھی لے سکتے ہیں۔ ورنہ بطور عام ممبر آپ کو ٹوکن ملیں گے جنہیں آپ مائنڈز پر ہی اپنی پوسٹوں کو بوسٹ کرنے یا دوسروں کو ٹپ دینے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔ آپ کی روزانہ ایکٹوٹی کی بنیاد پر آپ کو یہ ریوارڈ ملتا ہے۔ آپ یہ ٹوکن ڈالروں کے بدلے خرید بھی سکتے ہیں۔

اس کے علاوہ جن افراد کو آپ ریفر کریں ان کی آمدنی کا پانچ فیصد آپ کو ٹوکن یا ڈالر کی صورت میں ملتا ہے۔ ٹوکن ریوارڈ سسٹم پر مزید تفصیل آپ کو اس لنک پر ملے گی۔

مائنڈز کا لنک یہ ہے، اور اس پر میری وال کا یہ۔ ہم سب کا گروپ بھی بنایا گیا ہے اس کا لنک آپ کو یہاں کلک کر کے ملے گا۔

مائنڈز کے بارے میں ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ ویب سائٹ کی ویور شپ کا حساب رکھنے والی ویب سائٹ الیکسا کے مطابق اسے استعمال کرنے والے ٹاپ کے تین ملک انڈیا، امریکہ اور پاکستانی ہیں۔ اس کی 55 فیصد ویور شپ انڈیا میں ہے، 27 فیصد امریکہ میں اور 5 فیصد پاکستان میں۔

کچھ صارفین نے یہ بتایا ہے کہ مائنڈز نے انہیں بین کیا ہے۔ یہ اندازہ نہیں ہو پایا کہ کس قسم کی پوسٹوں کی وجہ سے انہیں بین کیا گیا ہے۔ اس لیے جب استعمال کریں گے تو پھر ہی اصل صورت حال سامنے آئے گی۔ پابندیاں لگانے اور پوسٹیں پکڑنے کے لیے یہ سائٹ فیس بک جیسا احمق قسم کا آرٹیفیشل انٹیلی جنس بوٹ بھی استعمال نہیں کرتی۔ ہمارے حساب سے اس میں ایک منفی بات ہے، اور وہ یہ کہ اردو پوسٹوں کو بھی یہ انگریزی کی طرح لیفٹ الائن کرتی ہے۔

آپ فیس بک کی پابندیوں کے خلاف احتجاج کرنا چاہتے ہیں تو چینج ڈاٹ آرگ پر اس پیٹیشن پر دستخط کریں اور فیس بک دباؤ ڈالنے کی مل کر کوشش کریں
https://chng.it/tX2wp7GH

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments