حراست میں لیے گئے صحافی وارث رضا کی 16 گھنٹے بعد واپسی، کالم سے متعلق پوچھ گچھ
وارث رضا کے اہلِ خانہ کے مطابق رینجرز کے اہلکار ان کو اپنے ہمراہ لے گئے تھے۔
اہلِ خانہ کا مزید کہنا تھا کہ وارث رضا نے بتایا کہ انہیں نامعلوم مقام پر منتقل کرکے ان کی صحافی ذمہ داریوں اور اتوار کو اخبار میں شائع ہونے والے کالم سے متعلق بعض سوالات کیے گئے جس کے بعد ان کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر گھر کے قریب چھوڑ دیا گیا۔
ان کے اہلِ خانہ نے مزید کہا کہ رات تین بجے کے قریب انہیں سندھ رینجرز کے اہلکار ان کے سامنے اپنے ساتھ لے کر گئے تھے جس کے بعد سے وہ گھر واپس نہیں آئے۔
مقامی اخبار ’روزنامہ ایکسپریس‘ سے وابستہ کالم نویس وارث رضا کراچی کے علاقے گلشن اقبال کی صحافی کالونی میں مقیم ہیں۔
ان کے بیٹی اور عوامی ورکرز پارٹی کی رہنما لیلیٰ رضا نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ رات تین بجے کے قریب ان کو گھر سے لے جایا گیا ہے۔ اس سے قبل ان سے گھر پر بھی پوچھ گچھ کی گئی تھی۔
لیلیٰ رضا کے مطابق گھر میں ان سے کام، بچوں اور گاؤں کے بارے میں سوالات کیے گئے جس کے بعد ان کے والد کا موبائل اور بٹوا تحویل میں لینے کے بعد انہیں گھر سے لے جایا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ ان کی بہن کے استفسار پر بتایا گیا کہ ان کے والد چند منٹ میں گھر واپس آ جائیں گے۔
لیلیٰ رضا کے مطابق اس کے آدھے گھنٹے بعد وارث رضا کی اپنے ہی نمبر سے کال آئی اور بتایا کہ انہیں صدر کے علاقے کی جانب لے جایا جا رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کے دوستوں کو مطلع کر دیا جائے۔ مزید بات سے قبل ہی ان کی لائن منقطع ہو گئی۔
لیلیٰ رضا کا کہنا تھا کہ ان کے والد موجودہ حکومت کے خلاف کالم لکھتے رہے ہیں اور سوشل میڈیا پر بھی کافی کھل کر تنقید کرتے رہے ہیں۔ جب کہ دوستوں کی محفلوں میں بھی موجودہ حکومت کی کھل کر مخالفت کر رہے تھے۔
ان کے بقول انہیں اس طرح حراست میں لیے جانے کی یہ ایک بڑی وجہ ہو سکتی ہے۔ جب کہ اس کے علاوہ ان کا سیاست اور صحافت میں فعال کردار اور ان کی جدو جہد بھی اس کی وجوہات ہوسکتی ہیں۔
It’s been ten hours now, my papa, senior journalist and columnist Waris Raza was abducted by law enforcement agencies last night, they want to suppress all progressive voices! My father has done nothing but speak truth to powers that be!#ReleaseWarisRaza
— Laila Raza (@LylaRaza) September 22, 2021
دوسری جانب نامور صحافیوں اور کالم نگاروں نے بھی وارث رضا کی گرفتاری کی مذمت کی ہے۔
A senior journalist Waris Raza who compiled a book recently about the 70 years struggle of @OfficialPfuj for the Press Freedom in Pakistan, arrested from his home in Karachi last night.I stand by @OfficialKUJ and strongly condemn the arrest of Waris Raza @RSF_inter @pressfreedom https://t.co/QMQt7yA9Ok
— Hamid Mir (@HamidMirPAK) September 22, 2021
ادھر اس بارے میں اب تک صوبائی اور وفاقی صوبائی حکومت یا پولیس کی جانب سے کوئی موقف سامنے نہیں آیا۔
صحافی تنظیموں کے رہنماؤں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس حوالے سے صوبائی وزیر اطلاعات سعید غنی اور گورنر سندھ عمران اسماعیل سے بھی رابطہ کیا گیا تاہم کوئی واضح جواب موصول نہیں ہوا۔
صحافیوں کی عالمی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈر نے ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس میں سال 2021 میں پاکستان 180 ممالک میں 145ویں نمبر پر رہا اور گزشتہ کئی برس سے پاکستان کا اسکور اس فہرست میں نیچے کی جانب دیکھا جا رہا ہے۔
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).