نواز شریف لندن میں لیکن ابتدائی ڈیٹا کے مطابق انھیں پاکستان میں ویکسین لگی، مریم نواز شریف کی حکومت پر تنقید


نواز شریف
پاکستان کو حال ہی میں برطانیہ نے کووڈ کے دوران سفر کے لیے ریڈ لسٹ میں شامل کیے گئے ممالک کی فہرست سے نکالا تو حکومت سمیت ہر کوئی یہاں کووڈ ویکسینیشن اور صحت کی صورتحال کے گُن گاتا نظر آیا۔ لیکن ابھی شاید کئی لوگوں کے چھٹیوں کے منصوبے بن ہی رہی تھے کے سوشل میڈیا پر آنے والی ایک خبر نے بہت سوں کے کان کھڑے کر دیے ہیں۔

پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ نواز کے سربراہ نواز شریف جو لندن میں مقیم ہیں ان کو کورونا ویکیسن لگائے جانے کے تصدیق شدہ میسجز کے سکرین شارٹس وائرل ہونے لگے ہیں۔

اس میں دلچسپ بات یہ ہے کہ سرکاری ریکارڈ کے مطابق یہ ویکسین گذشتہ روز یعنی 22 ستمبر 2021 کو لاہور ہی کے ایک ہسپتال میں لگائی گئی۔

نواز شریف کے شناختی کارڈ کی تفصیل بھیجنے پر معلوم ہوتا ہے کہ ’کورونا ویکسین کوٹ خواجہ سعید ہسپتال میں لگائی گئی۔‘

خبر کے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد بظاہر سرکاری سطح پر یہ ڈیٹا اپ ڈیٹ کر دیا گیا ہے۔

بی بی سی نے بھی نواز شریف کا شناختی کارڈ نمبر حکومت کے بتائے کوڈ 1166 پر بھیجا تو جوابی پیغام میں بتایا گیا ’آپ اپنے شناختی کارڈ کے ہمراہ آ کر ویکسین لگوا سکتے ہیں۔‘

جس کا مطلب ہے کہ اب ریکارڈ کے مطابق نواز شریف کو ویکسین نہیں لگی۔

پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی پاکستان میں کورونا ویکسینیشن کے اندراج کی خبر کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’یہ بڑی تشویش ناک بات ہے کہ جعلی طریقے سے ویکسینیشن کے لیے اندراج کیا جا رہا ہے۔‘

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ ’اس حکومت کی طرح اس ویکسینیشن کا ریکارڈ اور اندراج بھی جعلی ہے۔‘

اس خبر سے متعلق بی بی سی نے این سی او سی سے رابطہ کیا ہے لیکن تاحال ان کا جواب موصول نہیں ہوا۔

https://www.youtube.com/watch?v=USWsy1kct7Y

سوشل میڈیا میں بحث

سوشل میڈیا پر جہاں اس خبر پر کہ نواز شریف کو غیر موجودگی میں ویکسین کیسے لگ گئی، لوگوں نے طنز و مزاح شروع کر دیا وہیں اسے ملک میں ویکسینیشن کے عمل کی ساکھ کو بھی متاثر کن قرار دیا۔

ایک صارف فاطمہ کامران نے استہزائیہ کمنٹ کیا کہ ’حکومت کا نواز شریف کو کرارا جواب۔۔۔ آپ بغیر بیماری کے باہر جا سکتے ہو؟ ہم بھی بغیر حاضری کے ویکسین لگوا سکتے ہیں!‘

کسی نے کہا یہ کہیں مفاہمت کا اشارہ تو نہیں۔ زیڈ احمد نامی صارف نے ٹویٹ کی کہ ’این سی او سی نے مفاہمت کا اشارہ دیا ہوگا۔۔۔۔۔اب میاں صاب آئیں گے۔۔۔ قرنطینہ کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔‘

کچھ صارفین تو ازراہ مزاق اسے پاکستان کی ترقی کرتی ٹیکنالوجی کا کمال قرار دیتے نظر آئے۔

ایک صارف محمد رضوان کا کہنا تھا کوئی شک نہیں کہ ہم ٹیکنالوجی میں باقی دنیا سے بہت آگے ہیں۔‘

فیصل بٹ نامی صارف کا کہنا تھا ’ یہ تبدیلی ہے۔ فرضی سکولوں، فرضی ملازمین کے بعد ہمارے ہاں فرضی ویکسینیشن بھی ہے۔‘

احمد حسین نامی صارف نے بھی صورتحال کو مزاح کا رنگ دیا ’یہ تھوڑے دن پہلے کسی نے کہا تھا نواز شریف واپس آ رہے ہیں شاید ویکسین لگوا کے چلے گئے‘۔

بعض صارفین کافی متفکر نظر آئے کہ اس خبر کے سچ ہونے کے نتائج پاکستان میں کووڈ صورتحال کے لیے اچھے نہیں ہوں گے۔

فہیم گنڈا پور کا کہنا تھا ’اس کی اعلیٰ سطحی تحقیقات ہونی چاہئیں کیونکہ اس کے کووڈ ویکسینیشن کے عمل اور سرٹیفیکیشن پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے، خاص طور پر سرٹیفکیٹ کی قبولیت بین الاقوامی سطح پر ناممکن ہو جائے گی۔‘

ایسے ہی خیالات کا اظہار ایاز خان نیازی نے کیا۔ انھوں نے اپنی ٹویٹ میں کہا ’پاکستان میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی ویکسین کی رجسٹریشن مضحکہ خیز ہے۔ نادرا کا سسٹم مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32287 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments