امریکہ: ہیٹی کے مہاجرین سے مبینہ بدسلوکی، کاملا ہیرس کی مذمت


19 ستمبر کو لی گئی اس تصویر میں یو ایس کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن کے ایجنتص گھوڑوں پر سوار مہاجرین کو امریکہ میں داخل ہونے سے روک رہے ہیں۔ فوٹو اے پی

امریکہ کی نائب صدر کاملا ہیرس اور دیگر اعلیٰ عہدیداروں نے میکسیکو کی سرحد سے امریکہ میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے ہیٹی کے مہاجرین سے سرحدی محافظوں کی جانب سے کیے گئے ناروا سلوک کی مذمت کی ہے۔

نائب صدر اور دیگر حکام کی طرف سے یہ ردِعمل بارڈر پیٹرول ایجنٹس کے مہاجرین کو گھیرے میں لے کے امریکہ میں داخلے سے روکنے کی تصویروں اور ویڈیوز کے منظرِ عام پر آنے کے بعد آیا ہے۔

منگل کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے نائب صدر نے کہا کہ گُھڑ سوار بارڈر پیٹرول ایجنٹس نے جس طرح انسانوں سے یہ سلوک کیا وہ خوف ناک ہے۔

ان کے بقول “اس جگہ جو کچھ ہو رہا ہے میں اس کی مکمل تحقیقات کی حمایت کرتی ہوں۔ انسانوں سے ایسا سلوک کبھی روا نہیں رکھا جانا چاہیے۔”

کاملا ہیرس نے بتایا کہ وہ اس سلسلے میں ہوم لینڈ سیکیورٹی کے چیف ایلے ہیندرو مائیورکاس سے بات کریں گی۔

خیال رہے کہ مائیورکاس نے یو ایس بارڈر پیٹرول ایجنٹس کی طرف سے مبینہ نامناسب انداز میں کی گئی کارروائیوں کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

ہیٹی کے مہاجرین امریکہ اور میکسیکو کے بارڈر پر ریو گرینڈ کے مقام پر امریکہ داخل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں
ہیٹی کے مہاجرین امریکہ اور میکسیکو کے بارڈر پر ریو گرینڈ کے مقام پر امریکہ داخل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں

وائس آف امریکہ کی ایک رپورٹ کے مطابق تصاویر اور ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بارڈر ایجنٹس ریو گرینڈ کے مقام پر جمع ہونے والے ہزاروں مہاجرین میں سے کچھ کو پکڑنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اپنے گھوڑوں سے انہیں میکسیکو کی طرف واپس دھکیل رہے ہیں۔

ہوم لینڈ سیکیورٹی کے چیف نے کانگریس کی اس مسئلے پر ایک سماعت کے دوران کہا کہ سرحد پر ہونے والے واقعات کی تصویریں دیکھ کر انہیں خوف آیا۔

انہوں نے کہا کہ “ہم مہاجرین کے ساتھ غلط سلوک کو برداشت نہیں کرتے۔”

اس سے پہلے بعض رپورٹس میں یہ تاثر دیا گیا تھا کہ سرحدی محافظ کوڑوں کو استعال کر کے مہاجرین کو کنٹرول کر رہے تھے جب کہ بارڈر ایجنٹس اپنے گھوڑں کو لگاموں سے ادھر ادھر کر رہے تھے اور ایسا دکھائی نہیں دیا کہ وہ کسی کو ان سے مار رہے تھے۔

ایک ویڈیو میں ایک ایجنٹ کو اس وقت نازیبا الفاظ استعمال کرتے سنا جاسکتا ہے جب ایک بچہ اچھل کر اس کے گھوڑے کے راستے سے ہٹ رہا ہوتا ہے۔

ریو گرینڈ کے قریب سرکاری گاڑیون کی ایک قطار
ریو گرینڈ کے قریب سرکاری گاڑیون کی ایک قطار

ہوم لینڈ سیکیورٹی کے چیف مائیورکاس نے نشریاتی ادارے ‘سی این این’ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گھوڑے کو کسی بچے پر جارحانہ انداز میں حملہ کرنے کے لیے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کیا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ “یہ ناقابل قبول ہے۔ ہماری پالیسی اور ٹریننگ ایسا نہیں کہتیں۔ میں واضح طور پر کہنا چاہتا ہوں کہ یہ ناقابل قبول ہے۔”

اس معاملے پر بات کرتے ہوئے سینیٹ میں اکثریتی جماعت ڈیمو کریٹک پارٹی کے رہنما چک شومر نے ایوان میں کہا کہ “ایسے رویے کو روکنا چاہیے اور اس کا حل نکالنا چاہیے۔ اس معاملے میں احتساب ہونا چاہیے۔ ان تصویروں نے ہمارے پیٹ میں ہلچل مچا دی ہے۔ اس کو روکنا ہوگا۔”

دریں اثنا صدر جو بائیڈن کے ری پبلکن نقاد سینیٹر جوش ہیلی نے مائیور کاس کی امیگریشن پالیسیوں پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ مائیور نے پندرہ ہزار ہیٹی باشندوں کو سرحد تک پہنچنے کی حوصلہ افزائی کی۔

یاد رہے کہ 2010 کے زلزلے سے بچ نکلنے والے ہیٹی کے لوگ جنوبی امریکہ کے مختلف ممالک میں رہ رہے ہیں۔

سینیٹ کی ہوم لینڈ سیکیورٹی کی ایک سماعت کے دوران ہیلی نے مائیورکاس سے کہا کہ “یہ ایک انسانی بحران ہے، آپ اسے گھما پھرا کر کوئی بھی نام دے سکتے ہیں لیکن اب ہمیں ان لوگوں کی بدحالی کی شدت کو کم نہیں کرنا چاہیے جس کے آپ ذمہ دار ہیں، اور آپ کی پالیسیوں کی وجہ سے دسیوں ہزاروں لوگ یہاں آئے ہیں اور حیران کن حالات میں رہ رہے ہیں۔”

ہیلی اور دیگر ری پبلکن رہنماؤں نے الزام عائد کیا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے سابقہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں نافذ کی گئی امیگریشن پالیسیوں کو نرم کر دیا ہے۔

ادھر ہیٹی کے دفتر برائے قومی مائیگریشن نے کہا ہے کہ اتوار کو 320 مہاجروں کو واپس ہیٹی بھیجا گیا ہے۔

اس کے علاوہ دو مزید پروازیں پیر کی دوپہر پہنچیں۔ ان میں ایک جہاز میں 130 مہاجرین سوار تھے۔ ہیٹی کے ایڈوکیسی گروپ کہتے ہیں کہ اس ہفتے مزید پروازیں متوقع ہیں۔

ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکیورٹی کے حکام نے اخبار ‘دی واشنگٹن پوسٹ’ کو تصدیق کی ہے کہ ہیٹی کے مہاجرین کو واپس ان کے ملک لے جانے والی پروازیں جاری رہیں گی۔ لیکن حکام نے اس بات پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا کہ کیا ہیٹی کے واپس بھیجے جانے والے باشندوں کو یہ بتایا جاتا ہے کہ انہیں ان کے آبائی ملک واپس بھیجا جارہا ہے۔

امریکی حکام نے بارہا مہاجرین کو بتایا ہے کہ وہ اپنے ملک میں رہیں۔ لیکن اس کے باوجود گزشتہ دو دہائیوں میں مہاجرین سب سے بڑی تعداد میں میکسیکو کی سرحد سے امریکہ پہنچنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ مہاجرین سمجھتے ہیں کہ امریکہ ان کو اپنے ملک میں آنے اور پھر یہاں رہنے کی اجازت دے گا۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments