اداکارہ روبینہ اشرف کی کووڈ سے جنگ: ’میری بیٹی کہتی تھی میں انہیں جانے نہیں دوں گی'


روبینہ اشرف
پاکستان ٹیلی وژن کی سینیئر اداکارہ روبینہ اشرف اور اب ہدایت کاری میں بھی اپنا نام کما رہی ہیں۔ پاکستان میں کووڈ 19 کی گذشتہ لہر نے انہیں بھی اپنی لپیٹ میں لیا تو ان کی کی خرابی اور حتیٰ کے وفات تک کی خبریں سوشل میڈیا پر گردش کرتی رہیں۔

روبینہ اشرف کا کہنا ہے کہ انہیں زندگی کی طرف لوٹانے والی ان کی بیٹی منیٰ ہیں لیکن وہ اپنے بارے میں تکلیف دہ افواہوں سے اپنی بیٹی کو پہنچنے والی تکلیف پر بھی نالاں ہیں۔

اداکارہ روبینہ اشرف کو ’خدا اور محبت‘ سیزن تھری کی شوٹنگ کے دوران ہی انہیں کووڈ ہو گیا تھا جس کی وجہ سے ڈرامے کی شوٹنگ روکنا پڑی اور ان کے صحت یاب ہونے کے بعد یہ ڈرامہ مکمل کیا گیا۔ ادکارہ روبینہ اشرف نے بتایا کہ جب انہیں کووڈ ہوا تو وہ شروع کا ایک ہفتہ تھر میں ہی رہیں لیکن جب ان کی طبیعت بگڑنے لگی تو انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا۔

بی بی سی کے لیے صحاف براق شبیر سے بات کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ ‘میں تقریبا ڈیڑھ مہینے تک ہسپتال میں رہی۔ میں مکمل طور پر دنیا سے کٹ گئی تھی کیونکہ میری حالت اتنی خراب تھی کہ بالکل پتہ نہیں تھا کہ دنیا میں کیا ہو رہا ہے کیونکہ مجھے صرف یہ پتا تھا کہ میرے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔ جو کہ بہت برا تھا۔’

غیر مصدقہ خبریں خاندان کے لیے تکلیف دہ ہیں

روبینہ اشرف کی بیماری سے متعلق سوشل میڈیا پر کی افواہیں گردش کرتی رہیں جس کی تردید ان کے خاندان کی جانب سے متواتر ہوتی رہی۔

اس حوالے سے روبینہ اشرف کا کہنا تھا کہ ‘خبر دینا ایک بہت ذمہ داری کا کام ہے اور جو تصدیق کیے بغیر لوگ صرف سنسنی پھیلانے کے لیے لیے غلط خبر دیتے ہیں انہیں بہت گناہ ہوگا کیونکہ وہ کسی کے مرنے یا بیماری کی خبر دے کر ان کے گھر والوں کو بہت تکلیف دیتے ہیں۔’

‘بلکہ یہ لوگ تو اس سے بھی زیادہ تکلیف دہ اور بری بری باتیں کہہ جاتے ہیں اور مجھے یقین ہے کہ ایک دن ان کا اس سب کے لیے احتساب ہوگا۔’

بیٹی نے کہا میں انہیں جانے نہیں دوں گی‘

اداکارہ روبینہ اشرف کا کہنا ہے کہ انہیں زندگی میں والس لانے والے تین لوگوں میں ان کے بھائی، شوہر اور ان کی بیٹی شامل ہیں۔

اپنی بیٹی سے محبت کا اظہار کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا ‘میں سمجھتی ہوں کہ ماں باپ کو زندہ بیٹیاں ہی رکھتی ہیں کیونکہ یہ وہ ہوتی ہیں جو اپنے والدین کو کسی بھی حالت میں جانے نہیں دینا چاہتی۔’

روبینہ اشرف بتاتی ہیں کہ کئی لوگوں نے جب ان کی بیماری میں ان کی بیٹی منیٰ سے ان کی حالت کے بارے میں پوچھا تو اس کا جواب ہوتا تھا کہ ‘پریشان نہ ہوں، میں انہیں جانے نہیں دوں گی۔’

چاہتی تھی منا پہلا ڈرامہ میرے ساتھ کرے

روبینہ اشرف کی بیٹی منیٰ نے بھی حال ہی میں پاکستان ڈرامہ انڈسٹری میں کریئر کا آغاز کیا ہے۔ انھوں نے اپنا پہلا ڈرامہ ’رسوائی‘ روبینہ اشرف کے ہی ساتھ کیا جسے روبینہ اشرف نے ڈائریکٹ کیا تھا۔

روبینہ اشرف کا کہنا تھا ‘میں چاہتی تھی کہ منیٰ اپنا پہلا ڈرامہ میرے ساتھ کرے کیونکہ جہاں ضرورت پڑی میں اس کو تھپڑ لگا دوں گی۔’

بطور ڈائریکٹر روبینہ اشرف نے منیٰ کے کام کی تعریف کی کہ اور کہا کہ ان کے خدشات کے برعکس منیٰ نے بہت اچھا کام کیا۔

نہ سیکھنے والوں کے کام کی عمر کم ہو جاتی ہے

روبینہ اشرف کا کہنا تھا کہ جب انھوں نے ٹیلی ویژن پر کام شروع کیا تو وہ اپنے سینیئر اداکاروں کی اداکاری اور ڈائیلاگز کی ادائیگی سے کام کرنا سیکھتی تھیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آج کل کے فنکاروں میں کچھ اداکاروں میں اب بھی یہ خواہش موجود ہے لیکن کچھ ایک کان سے سن کے دوسرے سے نکال دیتے ہیں۔

‘لوگوں نے مجھے سکھایا ہے اور اب میرا کام ہے میں دوسروں کو بتا دیتی ہوں لیکن اگر آپ نہیں سیکھیں گے تو آپ کی سکرین پر عمر کم ہو جائے گی ۔’

روبینہ اشرف کا کہنا تھا کہ اداکاری ایک ایسا شفاف کام ہے کہ ادھر آپ کرتے ہیں ادھر اس کا نتیجہ سامنے آ جاتا ہے۔ جس دن صحیح کام کیا اوپر اور جس دن غلط کام کیا نیچے۔ اس لیے یہاں کس کا بیٹا، بیٹی ہونا یا تعلق دار کام نہیں آتی۔

انٹرٹینمنٹ کے ساتھ ایجوکیٹ بھی کریں

اشرف کا کہنا تھا تھا کہ سوشل میڈیا پر کسی کا پسند کرنا اور فالو کرنا ایک الگ چیز ہے اور ٹیلی ویژن پر ایکٹنگ کرنا ایک یکسر مختلف معاملہ ہے۔

انھوں نے کے مقبول ڈراموں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تنہائیاں ان کہی ہیں ہم سفر، پس آئینہ اور سیڑھیاں جیسے کی ڈرامے اس دور میں مقبول ہوئے جب سوشل میڈیا نہیں تھا۔

’ہم ٹیلی وژن نے بالی وڈ اور ہالی وڈ کا مقابلہ کیا کرتے تھے۔ لیکن اب گہرائی کھو رہے ہیں۔ ہم موضوعات کھو رہے ہیں۔ اور ہم ان چیزوں کو پکڑنے کی کوشش بھی نہیں کر رہے۔ ‘

روبینہ اشرف کا کہنا تھا کہ ہمیں مل بیٹھ کر سوچنا ہوگا کہ ڈرامے کہ ڈرامے کی صرف ریٹنگ کافی نہیں ہیں صرف پیسہ کافی نہیں ہے ڈرامہ نہ پوچھا ہوگا تو پیسہ آئے گا۔

’آپ لوگوں کو ایجوکیٹ کیے بغیر انٹرٹین کر رہے ہیں اگر آپ ایجوکیٹ کرنے کے ساتھ ساتھ انٹر ٹین کریں گے جو کہ ہمارا شیوہ رہا ہے، جو ہم تھے اگر وہ کھو دیں گے تو ہم تاریخ نہیں بنا پائیں گی، ہم فن پارے نہیں بنا پائیں گے۔ ہم لوگوں کے دماغوں میں نہیں رہیں گے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا ’ہم تمام اداکار اور ہدایتکار ایسے ہوں گے کہ آئے اور چلے گئے۔‘

کتاب، پینگٹنگ اور شاعی کم رہ گئی ہے۔ اب زمانہ ڈرامہ دکھائے گا کہ سنہ انیس سو ساٹھ ستر یا نوے میں پاکستان 2015 میں کیسا تھا کہ کیسی کہانیاں تھیں، لوگ کیسے تھے، کیسے بات کر رہے تھے ؟کیسے بات کرتے تھے۔ یہ بہت بری جگہ آ کر پھنسے ہیں۔‘

روبینہ اشرف کا کہنا تھا کہ مصنف اور چینل مالکان اور پروڈکشن ہاؤسز کی بڑی ذمہ داری ہے، اداکار اور ہدایتکار اس کے بعد آتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments