رضیہ پھنس گئی غنڈوں میں!


نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم کے پاکستان آنے سے انکار کے بعد نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم اب پھر مسلمان سے کافر ہو چکی ہیں۔ جب جیسنڈا نے آکلینڈ میں مسجد میں ہونے والے حملوں کے بعد دوپٹہ اوڑھا تھا تب ہم نے انہیں مشرف بہ اسلام کر دیا تھا۔ ایک موصوف بہت ہی طویل سفر کر کے نیوزی لینڈ پہنچے اور جیسنڈا کو باقاعدہ طور پر اسلام قبول کرنے کی دعوت دے دی۔ اس پر کسی نے بہت ہی عمدہ تبصرہ کیا کہ ہم جیسنڈا کو اپنے جیسا بنا رہے ہیں کیوں نہ ہم اس جیسا بن جائیں۔ اب کرکٹ ٹیم کے انکار کے بعد بیچاری پھر گالیوں کی زد میں ہے۔

رمیز راجہ کی ویڈیو بھی بہت ہی بے معنی تھی۔ وہ اب ایک کمنٹیٹر نہیں رہے بلکہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین ہیں لہذا ان کی گفتگو میں وہ ڈپلومیسی اور مستقبل کا لائحہ عمل ہونا چاہیے تھا۔

رمیز راجہ سکیورٹی رسک پر بات کرتے اور مستقبل کے دوروں پر گفتگو کرتے لیکن ان کا یہ کہنا کہ ہم نیوزی لینڈ کی ٹیم کو ورلڈ کپ میں شکست دے کر اس کا بدلہ لے گیں فقط جذباتیت اور احمقانہ گفتگو ہے۔

راولپنڈی میں رہنے والوں نے میچ سے پہلے جس طرح کے حفاظتی انتظامات دیکھے اس سے پہلے شاید ہی اپنی زندگی میں دیکھے ہوں گے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ کئی کئی کلومیٹر تک سڑکیں بند تھی۔ لوگوں کو بہت مشکلات سے گزر کر اپنے نوکریوں اور گھر تک پہنچنا پڑا۔ پورا ایک پولیس اور رینجرز کا حصار تھا شہر میں۔ یہ سارے انتظامات تو یہی ظاہر کرتے ہیں کہ بقول مصطفی زیدی

ان ہی پتھروں پہ چل کر اگر آ سکو تو آؤ
مرے گھر کے راستے میں کوئی کہکشاں نہیں ہے

پاکستان کے پڑوس میں جب سے نئی اسلامی حکومت آئی ہے، دہشت گردی سر اٹھا رہی ہے اور چھوٹے بڑے 13 واقعات میں پولیس اور آرمی سمیت متعدد لوگ شہید ہو چکے ہیں۔ چائنیز انجینئرز کے اوپر بھی حملے ہوئے ہیں اور پھر کرکٹ ٹیموں کا نہ آنا۔ ٹی ٹی پی نے بھی عام معافی کے اعلان کو تغافل کا جامہ پہنا دیا۔

خاکم بدہن مگر پاکستان اب رضیہ بن چکا ہے جو بری طرح غنڈوں میں پھنس گئی ہے۔ قرضوں میں جکڑی ہوئی رضیہ کے مالی حالات بھی اچھے نہیں۔ رضیہ کا حسن و جوانی و دلکشی پہلے ہی پاپا جونز والوں کی نذر ہو چکی ہے۔ رضیہ کا موجودہ شوہر ہے تو ہینڈسم مگر نا اہل ہے۔ شادی کی پہلی رات سے اور اب تک یعنی تین سال تک کچھ نہ کر پایا۔ رضیہ بھی اب ان تین سالوں میں کافی کمزور ہو گئی ہے۔

رضیہ کو چاہیے اگلے چھ آٹھ مہینے میں اپنے لئے نئے شوہر کا انتخاب کر لے ورنہ بھرے بازار میں کہیں یہ گانا نہ گانا پڑ جائے۔

جو بچا تھا وہ لٹانے کے لیے آئے ہیں!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments