کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کی حالتِ زار



شہر قائد جو پہلے روشنیوں کا شہر ہوا کرتا تھا وہ آج کل مسائل کا شہر بنا ہوا ہے ویسے تو کراچی میں بڑے بڑے مسائل ہیں مگر آج میں ٹرانسپورٹ کے مسئلے پہ بات کرنا چاہتی ہوں جو کہ کراچی شہر کے بنیادی مسائل میں شمار ہوتا ہے۔ اس وقت کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے برابر ہے اور جو ہے اس کی حالت بہت خستہ ہے۔ کسی زمانے میں کراچی میں لا تعداد بڑی چھوٹی بسیں اور ویگنز چلتی تھی تب کراچی کے عام شہری اسی میں سفر کرتے تھے اور بسوں کا کرایہ عام آدمی با آسانی ادا کر سکتا تھا مگر پھر اس شہر کو نہ جانے کس کی نظر لگی کہ آہستہ آہستہ بسوں کی تعداد کم ہوتی گئی اور پبلک کی تعداد بڑھتی گئی نتیجتاً موجودہ بسیں پبلک کی ضرورت کو پورا نہ کر سکی اور پبلک سڑکوں پہ خوار ہونے لگی

یہی صورتحال دیکھ کر وفاقی حکومت نے سن 2016 میں گرین لائن ریپڈ منصوبہ کا سنگ بنیاد رکھ دیا تب نواز شریف وزیراعظم تھے یہ منصوبہ 14 ماہ میں مکمل ہونا تھا مگر آج تقریباً پانچ سال بعد بھی نا مکمل ہے البتہ وفاقی حکومت نے حال ہی میں یہ خوشخبری سنائی ہے کہ اس کے موجودہ ٹریک پہ ہی گرین بسیں چلائی جائیں گی جو کہ چائنہ سے درآمد کی گئی ہیں چالیس بسیں کراچی پہنچ چکی ہیں مزید چالیس اگلے ماہ پہنچ جائیں گی نیز دو ماہ میں یہ منصوبہ آپریشنل ہو جائے گا۔

یہ بات کتنی درست ثابت ہوتی ہے یہ تو وقت ہی بتائے گا کیونکہ گزشتہ تین سالوں سے صرف تاریخ پہ تاریخ دی جا رہی ہے کہ فلاں تاریخ پہ بسیں آ جائیں گی اور فلاں پہ آپریشنل ہوجائیں گی۔ اب اللہ اللہ کر کے یہ بسیں پہنچی ہیں تو دیکھتے ہیں کہ مقررہ وقت پہ ٹریک پہ چلتی ہیں یا نہیں کیونکہ اخباری رپورٹس کے مطابق فی الحال تو اس کے اسٹیشنز پہ پیشہ ور بھکاریوں اور نشے کے عادی افراد کا ڈیرہ ہے۔

دوسرا منصوبہ جو ٹرانسپورٹ سے متعلق ہے وہ سرکلر ریلوے ہے جس کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا ہے دو سال میں مکمل ہونا ہے مگر دیکھیں کہ یہ کب ہوتا ہے دنیا نیوز کی خبر کے مطابق تاحال یہ بات واضح نہیں کہ پل کیسے تعمیر کیے جائیں اور ٹریک کہاں بچھائے جائیں گے مطلب ابھی اس منصوبے میں بہت کچھ واضح ہونا اور اس پہ عملدرآمد ہونا باقی ہے۔ سندھ حکومت نے بھی 2016 سے اورنج لائن منصوبہ شروع کر رکھا ہے اسے ایک سال میں مکمل ہونا مگر تا حال مکمل نہیں ہو سکا۔

شہر قائد کی آبادی کروڑوں میں ہے جس کے لئے یہ منصوبے انتہائی ناکافی ہیں دوسری بات یہ کہ ان تمام منصوبوں کو مکمل ہونے میں ابھی وقت لگے گا۔ تب تک کراچی والے کیا کریں؟ حالت اب یہ ہو چکی ہے کہ لوگ نجی ٹرانسپورٹ کی طرف منتقل ہو رہے ہیں کم سے کم آمدنی رکھنے والا شخص بھی کوئی سیکنڈ ہینڈ موٹر بائیک یا گاڑی لے رہا تاکہ وہ بسوں اور ویگنوں کے انتظار کی کوفت بچ سکے۔ اسی وجہ سے کراچی کی سڑکوں پہ بے حد ٹریفک ہے جو ٹریفک جام کا سبب بھی بنتا ہے پارکنگ کا نہ ہونا بھی اب ایک مسئلہ بنتا جا رہا ہے اور اس سب کی وجہ یہ پبلک ٹرانسپورٹ کی کمی ہے۔ شہری خود کی سواری لینے پہ مجبور ہیں کیونکہ وہ اگر بسوں کا انتظار کرتے ہیں تو اسکول، کالج، آفس یا دیگر جگہوں پہ پہنچنے میں دیر ہوجاتی ہے اس لئے خواری سے بچنے کا بس یہی ایک راستہ ہے کہ خود کی سواری ہو۔

ٹرانسپورٹ سمیت کراچی کے تمام مسائل سندھ اور وفاقی حکومت سمیت بلدیاتی حکومت کے تعاون کے بغیر حل نہیں ہوں گے اور گزشتہ تین سال کے دوران سیاست میں تعاون اور بیٹھ کر مسائل حل کرنے کا ماحول ہی نہیں بن رہا۔ صرف کھینچا تانی پو رہی ہے سندھ اور وفاق ایک دوسرے پہ کراچی کی بربادی کا ملبہ ڈال رہے ہیں اگر وفاقی اور سندھ حکومت واقعی کراچی کے مسائل حل کرنے میں سیریس ہیں تو ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں اور سیاست کو ایک طرف رکھ دیں شاید مسائل حل ہونے میں کچھ وقت لگے گا مگر وہ حل ضرور ہوں گے البتہ ابھی جو صورتحال ہے اس میں مسائل حل نہیں ہو سکتے صرف باتیں، وعدے اور دعوے ہو سکتے جو کہ شہریوں کے بنیادی مسائل کا حل نہیں ہیں

خدارا اس شہر کو اون کریں یہ آپ کا بھی شہر ہے آپ کو یہ شہر بہت کچھ دے رہا ہے مزید دے گا کھینچا تانی بند کریں اور کام کریں تاکہ ہمارا بھی کچھ بھلا ہو۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments