چھاتی کا کینسر: ’میرا خیال تھا کہ اس کے لیے میری عمر بہت کم ہے‘


جب لوسی کو اپنی چھاتی میں گلٹی کا پتا چلا تو ان کے دماغ میں کینسر کا خیال بالکل نہیں آیا۔ یہ محض ’اتفاق‘ تھا کہ انھیں اس بارے میں پتا چلا ورنہ انھیں چیک کرنے کی عادت نہیں تھی۔

انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’میں سوچتی تھی کہ میں 50 برس کی عمر میں ایسا کرنا شروع کروں گی۔‘

معائنہ کروانے پر لوسی کو بری خبی ملی۔ انھیں 26 برس کی عمر میں چھاتی کا سرطان ہو گیا۔

اس ماہ کے شروع میں برطانوی گلوکارہ سارہ ہارڈنگ کی چھاتی کے سرطان سے موت ہوئی تھی۔

ان کی موت کے بعد چھاتی کے سرطان پر آگاہی دینے والے فلاحی ادارے CoppaFeel نے اپنی ویب سائٹس پر بہت رش دیکھا۔

گلوکارہ سارہ ہارڈنگ کی موت کی خبر سامنے آنے کے بعد 12 گھنٹوں میں دو لاکھ سے زیادہ افراد ان ویب سائٹس پر آئے اور یہ تعداد معمول سے آٹھ گنا زیادہ تھی۔

یہ فلاحی ادارہ نوجوان خواتین کی حوصلہ افزائی کرتا ہے کہ وہ اپنی چھاتیوں کو چیک کرتی رہیں۔

بی بی سی کے پروگرام نیوز بیٹ میں اس فلاحی ادارے نے بتایا کہ 25-49 برس کی عمر کی خواتین میں کینسر ہونے کے باوجود ایک چوتھائی نوجوان خواتین نہیں جانتی کہ چھاتی کا کینسر ان کو متاثر کر سکتا ہے۔

’ڈاکٹر خاموش ہو گیا‘

یہ محض اتفاق ہی تھا کہ لوسی اپنی گلٹی کا معائنہ کروانے چلی گئیں۔ ان کو کام سے چھٹی تھی اور وہ فارغ تھیں لہٰذا وہ چیک اپ کے لیے چلی گئیں۔

وہ کہتی ہیں ’میں اس بارے میں ہر وقت سوچتی ہوں۔ میں بہت خوشی محسوس کرتی ہوں کہ اس دن میری چھٹی کا دن تھا۔‘

لوسی

Lucy Lepe
کیموتھراپی سے لوسی کے سارے بال جھڑ گئے

’اس مرحلے پر یہ بالکل مختلف کہانی ہوتی۔ یہی وجہ ہے کہ آج میں یہاں ہوں۔‘

حتیٰ کہ جب لوسی کے جنرل فزیشن نے انھیں چھاتی کے ایک کلینک بھیجا تو تب بھی ان کے دماغ میں نہیں آیا کہ یہ چھاتی کا سرطان ہو سکتا ہے لیکن جب ان کی بہن نے الٹراساؤنڈ سکین کے لیے زور ڈالا تو لوسی کو محسوس ہونے لگا کہ کچھ غلط ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ ’ڈاکٹر بالکل خاموش ہو گیا۔‘

ایک ہفتے بعد لوسی کو بتایا گیا کہ انھیں کینسر ہے اور جلد ہی یہ پھیلنا شروع ہو گیا۔

لوسی کو بتایا گیا کہ انھیں کیموتھراپی، ریڈیو تھراپی اور سرجری کی ضرورت ہو گی۔

وہ کہتی ہیں کہ ’ایسا بھی وقت تھا جب میں کھا سکتی تھی نہ سو سکتی تھی۔‘

’میں دن میں 20 گھنٹے تک جاگتی رہتی اور بیڈ میں جہاں لیٹی ہوتی وہاں سے بالکل نہیں ہلتی تھی۔‘

’میں بہت عجیب دکھائی دینے لگی، میری جلد خراب ہو گئی، میرے سارے بال جھڑ گئے یہاں تک کہ پلکیں اور بھنویں بھی۔‘

سرجری اور ریڈیوتھراپی کے بعد لوسی کو آخر کار کچھ اچھی خبر ملی۔۔۔ ان میں کیسنر کے خلیے ختم ہو چکے تھے۔

لوسی ابھی بھی ہارمون تھراپی کرواتی ہیں اور CoppaFeel کے ساتھ کام کر رہی ہیں تاکہ لوگوں تک یہ بات پہنچائی جا سکے کہ نوجوان خواتین کو بھی چھاتی کا سرطان ہو سکتا ہے۔

وہ کہتی ہیں ’یہ مت سوچیں کہ یہ آپ کے ساتھ نہیں ہو سکتا۔ مایوس نہ ہوں لیکن یہ صرف آگاہی کے لیے ہے۔‘

’سیاہ فام کمیونٹی میں بدنما داغ‘

لوسی سیاہ فام کمیونٹی میں بھی یہ آگاہی پھیلانا چاہتی ہیں کہ چھاتیوں کو چیک کرنا کتنا ضروری ہے۔

’میرے خیال میں اس بیماری کو بدنما داغ سمجھا جاتا ہے۔ ہم بیماری کے بارے میں بات نہیں کرنا چاہتے لیکن ایسا کرنا بہت ضروری ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے

’40 سالہ خواتین جلد ٹیسٹنگ کے ذریعے چھاتی کے سرطان سے بچ سکتی ہیں‘

چھاتی کا کینسر علاج کے 15 سال بعد بھی لوٹ سکتا ہے

بریسٹ کینسر: علامات، تشخیص اور طریقہ علاج

’جب میں کینسر کے اشتہارات دیکھتی ہوں تو ان میں سیاہ فام لوگ نظر نہیں آتے۔ میں نہیں سنتی کہ لوگ کینسر کے بارے میں بات کر رہے ہوں۔‘

’مجھے تقریباً ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ہمارے ساتھ ایسا ہوا ہی نہیں۔‘

فرین

Fran Whitfield
فرین آن لائن اپنی کہانی شیئر کرتی ہیں تاکہ یہ بات پھیلائی جا سکے کہ نوجوان خواتین کو بھی چھاتی کا کیسنر ہو سکتا ہے

فرین نے بھی کبھی نہیں سوچا تھا کہ ان کے ساتھ ایسا ہو گا لیکن 24 برس کی عمر میں انھیں اپنی چھاتی میں گلٹی کا پتا چلا۔

ابتدائی طور پر ڈاکٹرز نے انھیں یہ کہہ کر واپس بھیج دیا کہ یہ ’ہارمونل‘ گلٹی ہے لیکن 18 ماہ بعد ان میں دوبارہ ایک علامت ظاپر ہوئی اور وہ دوبارہ معائنے کے لیے گئیں۔

وہ اس بارے میں پریشان تھیں کہ وہ وقت ضائع کر رہی ہیں لیکن کچھ ٹیسٹس اور سکینز کے بعد فرین کو بتایا گیا کہ انھیں چوتھی سٹیج کا چھاتی کا سرطان ہے اور دماغ میں رسولی بھی ہے۔ انھیں زندہ رہنے کے لیے صرف دو برس کا وقت دیا گیا۔

وہ کہتی ہیں ’میں صرف 25 برس کی تھی۔ میں ایک پرسنل ٹرینر تھی۔ میں مکمل طور پر صحت مند تھی۔‘

’میں اس بات کا زندہ ثبوت تھی کہ یہ کسی بھی عمر میں ہو سکتا ہے۔‘

فرین

Fran Whitfield
فرین نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ ان کے ساتھ ایسا ہو گا لیکن 24 برس کی عمر میں انھیں اپنی چھاتی میں گلٹی کا پتا چلا

فرین کو کیموتھراپی کے ایک ’جارحانہ معمول‘ سے گزرنا پڑا اور اب ان کا کینسر کم ہو رہا ہے۔ وہ انٹرنیٹ پر اپنی کہانی شیئر کرتی ہیں تاکہ یہ بات پھیلائی جا سکے کہ نوجوان خواتین کو بھی چھاتی کا کیسنر ہو سکتا ہے۔

وہ کہتی ہیں ’میں سوشل میڈیا پر اپنے سفر کے بارے میں کھل کر بات کرتی ہوں۔ میں نے ان تمام چیزوں کا ریکارڈ رکھا ہوا ہے، جن سے مجھے گزرنا پڑا۔‘

’اسے ہمیشہ سے بڑی عمر کی خواتین کا مسئلہ بنا کر پیش کیا جاتا ہے۔‘

’اس برس سے پہلے تک میں سوچا کرتی تھی کہ مجھے اس وقت تک اس بارے میں فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں جب تک میں بوڑھی نہیں ہو جاتی۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments