طوفان گلاب: کراچی اور سندھ کے زیریں علاقوں کے شہری سیلاب سے محفوظ رہنے کے لیے کیا کریں؟


کراچی
کراچی میں تیز بارشوں کا سلسلہ آج رات سے شروع ہو جائے گا
پاکستان کے ساحلی علاقے حالیہ برسوں میں ہونے والی بارشوں کے سبب بار بار اچانک آنے والے سیلابی ریلوں سے متاثر ہو رہے ہیں۔ ویسے تو کراچی کے بعض علاقوں کے لیے مون سون کی عمومی بارشیں بھی اچھی خاص آزمائش بن جاتی ہیں تاہم آج کل خلیج بنگال سے اٹھنے والا طوفان گلاب، جو انڈیا کے ساحلی علاقوں سے ہوتا ہوا اب بحیرہ عرب تک پہنچ رہا ہے اور یہاں بارشوں کا سبب بن رہا ہے۔

پاکستان کے محکمہ موسمیات کے میٹرولوجسٹ محمد ایاز کا کہنا ہے کہ ’(جمعرات) کو پاکستان کے ساحلی علاقوں میں 24 گھنٹوں کے دوران مختلف حصوں میں 100 ملی میٹر سے زائد بارش ہونے کا امکان ہے جس کی وجہ سے جمعرات کی رات اور جمعے کی صبح کراچی میں تیز بارشوں اور اربن فلڈنگ کا امکان ہے۔‘

ان کا کہنا تھا ’اس وقت یہ طوفان ڈپریشن میں تبدیل ہو رہا ہے جس کا مطلب ہے کہ اس میں موجود ہوائیں 40 سے 50 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل رہی ہیں اور (جمعرات کی) رات تک ان ہواؤں کی رفتار 65 کلو میٹر فی گھنٹہ تک پہنچ جائے گی۔ (جمعے) تک یہ سمندر طوفان کی شکل اختیار کر جائے گا اور اس وقت ہواؤں کی رفتار 60 سے 70 کلومیٹر فی گھنٹہ ہو جائے گی۔‘

محمد ایاز کا کہنا تھا کہ ’جس وقت یہ طوفان شدت اختیار کرے گا اس وقت یہ بلوچستان میں مکران کے ساحل کے ساتھ ساتھ بحیرہ عرب کے اوپر ہوگا جس کی وجہ سے کراچی سمیت زیریں سندھ کے علاقوں بدین، ٹھٹھہ میں تیز ہواؤں اور بارشوں کا امکان ہے۔ ‘

طوفان گلاب کی صورتحال

تیز ہواؤں اور بارشوں کا یہ نظام 30 ستمبر کی شام شمال مشرقی بحیرہ عرب میں ابھرنے کا امکان ہے اور اگلے 24 گھنٹوں کے دوران شمال مشرقی بحیرہ عرب میں اس نظام کے مزید تیز ہونے کا امکان ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک بار جب گلاب بحیرہ عرب کے پانیوں تک پہنچ گیا تو امکان ہے کہ یہ ایک طوفان بننے کے لیے دوبارہ طاقت حاصل کر سکتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ستمبر عام طور پر ایسا مہینہ نہیں ہوتا جس میں سائیکلون بنتے ہیں کیونکہ جنوب مغربی مون سون کا موسم اپنی واپسی کے مرحلے میں ہے۔ انڈیا کے محمکہ موسمیات کے اعداد و شمار کے مطابق، ستمبر میں 1891 اور 2020 کے درمیان صرف 50 سمندری طوفان تشکیل پائے ، جبکہ اکتوبر میں 124 اور نومبر میں 145، جو کہ طوفان پیدا کرنے والے اہم مہینے ہیں۔

50 میں سے 41 خلیج بنگال میں اور نو بحیرہ عرب میں بنتے ہیں۔ ستمبر میں 1975 کے بعد سے 11 سمندری طوفان آئے ہیں، جب سے مصنوعی سیاروں نے موسم کے رجحان کی نگرانی شروع کی۔ ان میں سے چھ خلیج بنگال میں اور پانچ بحیرہ عرب میں تھے۔

حکومتِ سندھ کے اقدامات

وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر برائے محکمہ بحالی و امداد غلام رسول چانڈیو نے سمندری طوفان گلاب کے باعث طوفانی بارشوں کے خطرے کے پیش نظر پی ڈی ایم اے سندھ کے تمام افسران اور عملے کی چھٹیاں منسوخ کر دی ہیں۔

کراچی

محکمہ موسمیات کے مطابق یہ طوفان اگلے 24 گھنٹوں میں زیادہ شدت اختیار کر سکتا ہے

افسران کو عملے سمیت کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرنے کی سخت ہدایت کی گئی ہے۔

متعلقہ اضلاع کی انتظامیہ کو عملے اور سامان کے ساتھ الرٹ رہنے، تیزبارشوں کے نتیجے میں نکاسی آب کے لیے ضروری تمام تر اقدامات کرنے کی بھی ہدایت کی۔

محکمے کے افسران کو ہدایت کی گئی ہے کہ تمام عملہ موسلادھار بارشوں کے خطرے کے پیش نظر ہیڈ کوارٹرز اوردفاتر میں 24 گھنٹے موجود رہنے کو یقینی بنائے۔

کراچی ڈویژن سمیت صوبے کے دیگر مختلف اضلاع میں 18 ڈی واٹرنگ پمپ مشینز بھیج دیے گئے ہیں۔

کراچی

احتیاطی تدابیر

  • سب سے پہلے اپنے گھر کی انگیٹھی، پانی و بجلی کے ہیٹر اور بجلی کے پینل کو اونچا کر کے لگائیں۔ گھروں میں بجلی کی ناقص وائرنگ بھی حادثات کا سبب بن سکتی ہے۔ بجلی کی وائرنگ کو چیک کریں، اگر کوئی نقص ہو تو دور کریں۔
  • ضرورت کی ایسی اشیا جو پہلی منزل پر ہونے کی وجہ سے پانی سے خراب ہوسکتی ہیں ان کو اونچا کر کے اور اگر گھر کی دوسری منزل ہو تو وہاں رکھیں
  • سیلاب کے پانی کو اپنے گھر کے اندر، صحن، نالیوں میں جمع ہونے سے روکنے کے لیے اقدامات کریں۔ ممکن ہو تو سیلاب کے پانی کو عمارت میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے باڑ بنائیں، اگر کسی کو تہہ خانے کی سہولت حاصل کرنی ہو تو اس کی دیواروں کو واٹر پروف بنائیں
  • جن علاقوں میں اب پانی کھڑا ہے وہاں سے اس کو نکلنے میں وقت لگ سکتا ہے اس لیے اگر ممکن ہو تو زیادہ پانی والے مقام سے فی الفور نقل مکانی کر لیں
  • جس عمارت میں رہائش پزیر ہیں اس کے بارے میں تعین کریں کہ وہ کتنی محفوظ ہے۔ اگر محفوظ نہیں ہے تو محفوظ بنانے کے اقدامات کریں ورنہ عمارت خالی کر دیں
  • بارشوں کے باعث ہونے والے نقصان کی صورت میں طویل مدت کے لیے بجلی بند ہونے کا بھیا امکان ہوتا ہے اس لیے سامان کی ایسی کٹ پاس ہونا ضروری ہے جس میں خراب نہ ہونے والا کھانا، پانی، بیٹری پر چلنے والا یا ہینڈ کرنک والا ریڈیو، اضافی فلیش لائٹ اور بیٹریاں شامل ہوں۔
  • ہنگامی صورتحال کے لیے محلے کے اندر اور باہر ان جگہوں کی منصوبہ بندی کریں جہاں آپ کے گھر والے اور محلے والے ملیں گے اور سیلاب کی صورت میں اونچی جگہ کی طرف جائیں۔
کراچی

باہر جانا ناگزیر ہو تو کیا کریں؟

کراچی جیسی صورتحال میں اگر شہریوں کو انتہائی ضرورت کے تحت باہر نکلنا پڑے تو ان کو چند احتیاطی تدابیر ضرور اختیار کرنی چاہییں۔

  • ہاتھ میں کوئی ٹھوس چیز رکھیں۔ عموماً ایک چھڑی جو کہ بزرگ افراد استعمال کرتے ہیں، فائدہ مند رہتی ہے۔ یہ سہارا بھی دیتی ہے اور چلتے ہوئے اس کی مدد سے گڑھے وغیرہ کی نشاندہی بھی ہو سکتی ہے۔
  • تیز بہتے ہوئے پانی میں کچرا اور ملبہ بھی آ رہا ہوتا ہے، جس میں ٹھوس اور تیز دھار اشیا بھی ہو سکتی ہیں، ان سے بھی ٹکرانا انسانی زندگی کے لیے خطرناک ہوتا ہے۔ پاؤں میں مضبوط جوتے پہنیں، عموماً لانگ شوز کہلائے جانے والے جوتے پانی میں زیادہ حفاظت کرتے ہیں۔
  • چھتری سے بہتر ہے کہ اچھی کوالٹی کی برساتی پہنی جائے۔
  • موٹر سائیکل، چھوٹی گاڑیاں بالکل استعمال نہیں کرنی چاہییں کیونکہ یہ عموماً پانی میں بند ہوجاتی ہیں جس سے زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32483 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments