ایوبیہ چیئرلفٹ: گلیات ڈیولپمنٹ اتھارٹی کا چیئرلفٹ کو انسانی جانوں کے لیے ’خطرناک‘ قرار دیتے ہوئے بند کرنے کا حکم


پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کی گلیات ڈیولپمنٹ اتھارٹی (جی ڈی اے) نے تفریحی مقام ایوبیہ میں موجود چیئرلفٹ کو ’خطرناک‘ قرار دیتے ہوئے فوری طور پر بند کرنے کا نوٹس جاری کیا ہے۔

اس نوٹس میں کہا گیا ہے کہ سنہ 2019 میں آسٹریا کے ایک ادارے سے لفٹ کا معائنہ کروایا گیا تھا جس کی رپورٹ میں چیئرلفٹ کو ’انسانی زندگیوں کے لیے خطرناک‘ قرار دیا گیا تھا۔

جی ڈی اے کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ’ایوبیہ چیئرلفٹ کو اس کی موجودہ حالت میں چلانا انسانی جانوں کے لیے بڑا خطرہ ہے۔‘

واضح رہے کہ چیئرلفٹ کو ایک ایسے وقت میں بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جب ایوبیہ چیئرلفٹ کے توسیعی منصوبے کے خلاف گلیات بچاؤ تحریک کی ایبٹ آباد ہائی کورٹ میں دائر کردہ درخواست پر عارضی حکم امتناعی بھی جاری کیا گیا ہے۔

تاہم جی ڈی اے کے ڈائریکٹر جنرل رضا حبیب کے مطابق چیئرلفٹ بند کرنے کے فیصلے کا عدالتی فیصلے سے کوئی تعلق نہیں ہے اور انھوں نے عدالت میں بھی رپورٹ جمع کروا دی ہے کہ چیئرلفٹ انسانی جانوں کے لیے خطرناک ہے۔

جی ڈی اے کی طرف سے غیر ملکی کمپنی ’ڈبلیو پی کے‘ کی ایک صفحے کی رپورٹ بھی جاری کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سات اپریل 2019 میں ’ڈبلیو پی کے‘ سربراہ اور ماہرین نے چیئرلفٹ کا دورہ کیا تھا اور اس دورے کے دوران ماہرین کو علم ہوا کہ لفٹ کا استعمال انتہائی خطرناک ہے۔

اس سوال پر کہ بین الاقوامی ادارے کی اس رپورٹ کے تقریباً دو سال بعد لفٹ کو بند کرنے کا فیصلہ کیوں کیا گیا، رضا حبیب کا کہنا تھا کہ ’اس دوران سیاحت اور مقامی لوگوں کے روزگار کو مدِنظر رکھتے ہوئے چیئرلفٹ کو ہر چھ ماہ بعد ٹیکسلا ہیوی انڈسٹری کے ماہرین کے معائنے کے بعد چلایا جاتا رہا۔‘

چیئر لفٹ

Sardar Naiz

ان کے مطابق ’اب ٹیکسلا ہیوی انڈسٹری کے ماہرین ہمیں رپورٹ نہیں دے رہے ہیں جس کے بعد ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ چیئرلفٹ کو بند کر دیا جائے۔ کم از کم جی ڈی اے اب اس چیئرلفٹ کی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں ہے۔‘

رضا حبیب کا کہنا تھا کہ خطرناک قرار دیے جانے کے باوجود چیئرلفٹ کو تقریباً دو سال تک چلانے کی ایک اور وجہ ’سیاسی‘ بھی تھی۔

’لوگ مظاہرے کرتے تھے جس کے بعد اس چیئرلفٹ کو چلایا جاتا تھا۔ اب ایسا ممکن نہیں ہو سکتا، ہم مزید انسانی زندگیاں خطرے میں ڈالنے کو تیار نہیں ہیں۔‘

یہ بھی پڑھیے

نتھیا گلی میں فائیو سٹار ہوٹل: ’گلیات کو عمارتوں کا جنگل نہ بنائیں‘

سیاحت کے لیے نکلنے والوں کو روکا گیا تو وزیر اعظم کا نام لے لیا؟

کورونا وائرس اور بارش: شمالی علاقوں کا رخ کرنے والے سیاحوں کو کن باتوں کا خیال رکھنا چاہیے؟

والد کی کمسن بچے کے ساتھ سیاحت: ’چاہتا تھا کہ میری بیوی بغیر کسی رکاوٹ کے امتحان دے‘

واضح رہے کہ تقریباً تین سال قبل ایوبیہ چیئرلفٹ میں خرابی کے بعد سیاح کئی گھنٹوں تک ہوا میں معلق رہے تھے۔ رضا حبیب کے مطابق خطرناک ہونے کی بنیاد پر چیئرلفٹ کو اس حادثے کے بعد اور پھر 2019 میں بھی بند کیا گیا تھا مگر مذکورہ ٹھیکیدار عدالتی حکم کی بنیاد پر چیئرلفٹ چلاتا رہا تھا۔

ایوبیہ چیئرلفٹ کا توسیعی منصوبہ اور تنازعہ

خیال رہے کہ حال ہی میں ایوبیہ چیئرلفٹ کا توسیعی منصوبہ بھی تنازعے کا شکار ہوا تھا۔ اس منصوبے کے لیے مونال گروپ کو 106 کنال جگہ چالیس سال لیز پر دی گئی ہے۔ اس کا سالانہ کرایہ نو کروڑ ساٹھ لاکھ روپے ہے جبکہ 45 کروڑ روپے لیز کی مد میں یک مشت ادا کیے جائیں گے۔ ہر تین سال بعد کرائے میں دس فیصد اضافہ ہو گا۔

اس منصوبے کے تحت 106 نشستوں والی ڈیجیٹل چیئرلفٹ نصب کی جانی ہے۔ اس کے علاوہ ایوبیہ ٹاپ پر ہوٹل تعمیر کیا جائے گا جبکہ اس سے متصل تقریباً چالیس کنال رقبے پر تھیم پارک تعمیر کیا جائے گا۔

اس سلسلے میں محکمہ جنگلی حیات نے جی ڈی اے کو لکھے خط میں کہا ہے کہ ایوبیہ نیشنل پارک میں 33 ممالیہ جانوروں اور دو سو سے زیادہ قسم کے پرندوں کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے اور ‘ایوبیہ چیئر لفٹ والے مقامات پر تعمیرات سے ماحولیاتی اور قدرتی نظام کو ناقابل تلافی نقصانات ہو سکتے ہیں۔’

اس خط میں متنبہ کیا گیا ہے کہ تعمیرات سے معدومیت کے خطرے کا شکار جنگلی حیات کی آماجگاہ سکڑ سکتی ہے۔

ماحولیات کے تحفظ کے کارکنان نے ایوبیہ چیئرلفٹ کی تعمیر نو کے معاہدے کو ‘ماحول کے قتل عام کا لائسنس’ قرار دیا ہے۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ایوبیہ نیشنل پارک میں اور بلندی پر واقع مقامات پر بلند و بالا عمارتیں تعمیر کرنے سے جنگلی حیات اور نباتات کو نقصان ہونے کے ساتھ ساتھ زمین کے کٹاؤ میں اضافہ ہو گا اور پانی کے چشمے آلودہ ہوں گے جس سے انسانی زندگیاں بھی خطرے کا شکار ہوں گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32288 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments