انڈین عورت کے ہاں ٹھیک اسی دن جڑواں بچیوں کی پیدائش ہوئی جس دن دو سال پہلے ان کی دو بیٹیاں ایک حادثے میں ہلاک ہو گئی تھیں


Doctor Padmasri along with Bhagyalakshmi and Appala Raju with new born twins.
PADMASRI HOSPITAL
بھاگیا لکشمی کے ہاں جڑواں بیٹیوں کی پیدائش دو سال بعد اسی روز ہوئی جس روز ان کی دو بیٹیاں ایک حادثے میں ہلاک ہو گئی تھیں
وشاکاپٹنم میں بھاگیا لکشمی کا گھر رشتہ داروں، محلے والوں اور صحافیوں سے بھرا ہوا ہے ۔ لوگ ان کے ہاں جڑواں بچوں کی پیدائش پر مبارکباد دینے آئے ہیں۔ بھاگیا لکشمی جڑواں بچوں کی پیدائش کے بعد سے مشہور ہو گئی ہیں۔

جذبات سے مغلوب بھاگیا لکشمی کہتی ہیں: ’مجھے یقین ہے کہ میرے بچے پھر سے پیدا ہوئے ہیں۔ اگر ایسا نہیں ہے تو جس روز میری بیٹیاں فوت ہوئی تھیں، اسی روز میری جڑواں بیٹیاں کیسے پیدا ہو سکتی تھیں۔

’بھاگیا لکشمی کے ہاں جڑواں بچیوں کی پیدائش پندرہ ستمبر کو ہوئی تھی۔ دو سال پہلے ان کی دونوں بیٹیاں 15 ستمبر کو کشتی کے ایک حادثے میں ہلاک ہو گئی تھیں۔ ان میں سے ایک کی عمر تین سال جبکہ ایک ڈیڑہ برس کی تھی۔

بھاگیا لکشمی نے بی بی سی کو بتایا: ’حیران کن بات یہ ہے کہ میری جڑواں بچیوں کی پیدائش شام آٹھ بجے ہوئی، یہ ہی وقت تھا جب 15 ستمبر 2019 کو مجھے میری بیٹیوں کی موت کی خبر ملی تھی۔‘

Geeta Vaishnavi and Dhatri Ananya

BHAGYALAKSHMI
گیتا اور اننایا کشتی ڈوبے کے حادثے میں ہلاک ہو گئی تھیں

میری دعا قبول ہوئی

بھاگیا لکشمی کا خاندان سمجھتا ہے کہ جڑواں بیٹیوں کی پیدائش سے اس نقصان کی تلافی ہو گی جو دو سال قبل خاندان کو ہوا تھا۔ کشتی کے ڈوبنےسے بھاگیا لکشمی کے خاندان کے نو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

بھاگیا لکشمی کہتی ہیں: ’مجھے لگا کہ خدا نے میری دعائیں قبول کی ہیں اور میرے بچے مجھے لوٹا دیئے ہیں۔‘

بھاگیا لکشمی کا تعلق ایک غریب خاندان سے ہے اور ان کی شادی چھوٹی عمر میں ہی کر دی گئی تھی۔ انڈیا میں لڑکی کی شادی کی قانونی عمر اٹھارہ برس ہے۔

ان کے شوہر شیشے کے برتن بنانے والی فیکٹری میں کام کرتے ہیں لیکن آج کل وہ اپنا سارا وقت اپنے بچیوں کے ساتھ گذارتے ہیں۔

Scene from the place where the accident took place in 2019 on the River Godavari

بھاگیالکشمی کے خاندان کے نو افراد کشتی ڈوبنے کے حادثے میں ہلاک ہو گئے تھے

حادثہ

بھاگیا لکشمی کی بیٹیاں کشتی ڈوبنے کے ایک حادثے میں ہلاک ہو گئی تھیں۔ وہ اپنے رشتہ داروں کے ہمراہ بہادراچلم کے مندر کی یاترا کے لیے جا رہی تھیں۔ کشتی ڈوبنے سے 60 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں بھاگیا لکشمی کے خاندان کے نو افراد بھی شامل تھے۔

ان کی بیٹیاں اپنے دادا دادی کے ہمراہ مندر کی یاترا کو جا رہی تھی۔ بھاگیا لکشمی اور ان کے شوہر گھر پر ہی تھے۔ جب بھاگیا لکشمی کو کشتی ڈوبنے کی خبر ملی تو انھوں نے دعائیں مانگنا شروع کیں۔

بھاگیا لکشمی اس وقت کو یاد کر کے کہتی ہیں: ’اس وقت تو خدا نے میری دعائیں قبول نہیں کیں۔ میری دنیا تاریک ہو گئی، میں حد درجے غمزدہ تھی۔‘

بھاگیا لکشمی کو ہر وقت اپنے بچوں کی یاد ستاتی تھی اور انھوں نے خاموش رہنا شروع کر دیا تھا۔

وہ کہتی ہیں: ’ایک حادثے میں ہم نے خاندان کے نو افراد کھو دیے۔ آپ ایسے دکھ بھرے واقعے سے کیسے نمٹ سکتے ہیں۔‘

Bhagyalakshmi and Appala Raju along with their kids

BHAGYALAKSHMI
بیٹیوں کی موت زندگی سے دل اچاٹ ہو گیا تھا: بھاگیالکشمی

خاندان میں سب ہی دکھی تھے اس لیے بھاگیا لکشمی کا دکھ بانٹنے والا بھی کوئی نہ تھا۔

وہ کہتی ہیں: ’میں کچھ کھا، پی نہیں سکتی تھی، سو نہیں سکتی تھی۔ مجھے ہمیشہ وہ ہی یاد آتے تھے۔ جب بھی میں آنکھیں بند کرتی، میرے بچے، میرے ساس سسر میرے خیالوں میں آتے تھے۔‘

بھاگیا لکشمی کا خاندان زندگی تو گذار رہا تھا لیکن ان کی زندگی کی ساری رونقیں ختم ہو گئی تھیں۔ ’جب میں اپنے بچوں کی عمر کے بچوں کو دیکھتی تھی تو میں رونے لگتی تھی۔ میں سوچتی تھی کہ اگر میری بیٹیاں زندہ ہوتیں تو وہ بھی ایسی نظر آتیں۔‘

Bhagyalakshmi and Appala Raju along with their new born twins.

BHAGYALAKSHMI
بھاگیا لکشمی کی بیٹیاں اب ہسپتال سے گھر منتقل ہو گئی ہیں

امداد

دوسری بیٹی کی پیدائش کے بعد بھاگیا لکشمی کی ایک آپریشن کے ذریعے بیض نالی کو نکال دیا گیا تھا۔ وہ سمجھتی تھیں کہ وہ اب بچے پیدا کرنے کے قابل نہیں رہی ہیں۔

بھاگیا لکشمی کے بہنوئی نے انھیں مشورہ دیا کہ وہ ڈاکٹر پدما شری سے مشورہ کریں۔

ڈاکٹر پدماشری یاد کرتی ہیں: ’بھاگیا لکشمی ہمیشہ زندگی سے بیزار نظر آتی تھیں۔‘

ڈاکٹر پدما شری نے بھاگیا لکشمی کو بتایا کہ آئی وی ایف طریقے سے وہ دوبارہ ماں بن سکتی ہیں۔

ڈاکٹر پدماشری کہتی ہیں: ’بھاگیا لکشمی جوان تھیں، اور مجھے یقین تھا کہ وہ حاملہ ہو سکتی ہیں۔‘

اس سے جوڑے کو حوصلہ ہوا۔ بھاگیا لکشمی کے شوہر کی روزانہ کی آمدن صرف سات ڈالر ہے لیکن پھر بھی انھوں نے آئی وی ایف طریقہ علاج کے لیے رقم جمع کر لی۔

ڈاکٹر پدما شری بتاتی ہیں کہ فروری میں علاج کے شروع ہونے کے ایک ماہ کے اندر بھاگیا لکشمی حاملہ ہو گئی تھیں۔

Geeta Vaishnavi and Dhatri Ananya

BHAGYALAKSHMI
بھاگیا لکشمی کی بیٹیاں گیتا ویشنوی اور دھاتری اننیا

وقت سے پہلے بچوں کی پیدائش

جب بھاگیا شری حاملہ ہوئیں تو اس وقت انڈیا میں کووڈ کی دوسری لہر اپنے عروج پر تھی۔ وہ اس دوران اپنے کمرے تک ہی محدود ہو کر رہ گئیں۔

وہ بتاتی ہیں کہ ویسے تو میرے بچوں کی پیدائش کی تاریخ 20 اکتوبر کو بتائی گئی تھی لیکن انھیں پندرہ ستمبر کو درد زہ ہونا شروع ہو گیا۔

انھیں ہسپتال لے جایا گیا۔ ڈاکٹر پدما شری کو خدشہ تھا کہ وقت سے پہلے پیدائش سے بچے زندہ نہیں رہ پائیں گے۔ لیکن انھوں نے ان کا آپریشن کیا۔

بھاگیا لکشمی نے جب اپنے بچوں کو دیکھا تو وہ بہت خوش ہوئیں۔ ’مجھے نہیں پتہ تھا کہ دونوں لڑکیاں ہوں گی۔ یہ میرے ہاتھ میں نہیں تھا۔ یہ عجیب نہیں ہے کہ میں نے اپنی دو بیٹیاں کھو دیں اور پھر اسی روز مجھے دو بیٹیاں واپس مل گئیں۔‘

انڈیا میں حکومت نے پیدائش سے پہلے بچوں کی جنس معلوم کرنے پر پابندی لگا رکھی ہے۔

اب بھاگیا لکشمی اپنی جڑواں بچیوں کے ساتھ واپس گھر آ چکی ہیں۔ بھاگیا لکشمی کی بیٹیوں کا وزن قدرے کم ہے لیکن ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ پریشانی کی بات نہیں ہے۔

Doctor Padmasri along with Bhagyalakshmi and Appala Raju with new born twins.

PADMASRI HOSPITALS
ڈاکٹر پدماشری(بائیں جانب) بھاگیا لکشمی اور ان کے شوہر کے ہمراہ

بہت خوش

بھاگیا لکشمی کہتی ہیں کہ ان کی دونوں بیٹیوں کی شکلیں بھی ان کی پہلی بیٹیوں جیسی ہیں۔

’میں نے اپنی مرنے والی بچیوں کے کپڑے، چوڑیاں، جیولری کو سنبھال کر رکھا ہوا ہے۔ میں اب وہ انھیں پہناؤں گی۔‘

اب بھاگیا لکشمی کے گھر میں زندگی کی رونقیں لوٹ آئی ہیں۔

بھاگیا لکشمی نے جڑواں بیٹیوں کو وہی نام دیے ہیں جو ان کی بہنوں کے تھے، گیتا اور اننایا ۔

Hospital staff have given a farewell to the kids by flying balloons in the air

PADMASRI HOSPITALS
بھاگیا لکشمی کے گھر اب پھر خوشیاں لوٹ آئی ہیں

’میں بس انھیں کو دیکھتی رہتی ہوں میں انھیں بڑا ہوتا، چلتے پھرتے، کھیلتے اور پڑھتے ہوئے دیکھنا چاہتی ہوں۔ میں اپنی خوشی کو لفظوں میں بیان نہیں کر سکتی۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32295 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
2 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments