کامیڈی کنگ عمر شریف انتقال کر گئے


لندن : اسٹیج کے بے تاج بادشاہ کامیڈی کنگ عمر شریف انتقال کر گئے، وہ علاج کے لئے امریکا روانہ ہوئے تھے، طبیعت خراب ہونے پر عمر شریف کو جرمنی کے اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

تفصیلات کے مطابق ایشین کامیڈین لیجنڈ اور دنیا بھر میں ملک کا نام روشن کرنے والے پاکستانی فنکار عمر شریف اپنے کروڑوں مداحوں کو اداس چھوڑ کر جہان فانی سے کوچ کر گئے، انہوں نے 66 برس کی عمر پائی۔

انہیں گزشتہ دنوں علاج کی غرض سے امریکہ لے جایا جا رہا تھا کہ راستے میں طبیعت کی خرابی کے باعث انہیں جرمنی کے ایک اسپتال میں داخل کرنا پڑا، جہاں وہ دوران علاج دم توڑ گئے، عمر شریف کے انتقال کی تصدیق ان کی اہلیہ نے کی۔

اس حوالے سے ملک کے نامور فنکاروں نے عمر شریف کی رحلت پر اپنے انتہائی رنج اور غم کا اظہار کرتے ہوئے ان کے اہل خانہ سے دلی اظہار تعزیت کیا ہے اور ان کی مغفرت کے لیے دعا کی۔

اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے عمر شریف کے قریبی ساتھی شکیل صدیقی (تیلی) نے کہا کہ عمر شریف میرے استاد تھے میں نے ان کے ساتھ 20 سال ساتھ کام کیا، میں ان کے ساتھ بچوں کی طرح رہا ہوں، عمر شریف کے انتقال کی خبر سن کر بہت رنجیدہ ہوں۔

معروف اداکار فیصل قریشی نے کہا کہ عمر شریف کے ساتھ بہت سی یادیں وابستہ ہیں، ان کے انتقال کا سن کر افسوس ہوا، عمر شریف کے چہرے پر ہمیشہ مسکراہٹ رہتی تھی۔

اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مشہور اداکار سہیل احمد کا کہنا تھا کہ عمر شریف کا بچھڑنا ہمارے ملک کا بڑا نقصان ہے، عمر شریف کا دنیا میں بڑا نام تھا، بہت پیارے انسان تھے، انہوں نے ہم سب کو ہمیشہ ہنسایا لیکن جاتے ہوئے رلا دیا۔

اداکار جاوید شیخ نے کہا کہ عمر شریف میرے پرانے ساتھی تھے، ان کے بیٹے سے رابطے میں تھا، عمر شریف جیسا فنکار صدیوں میں پیدا ہوتا ہے، ان کو دنیا کے ہر کونے میں لوگ جانتے تھے، دنیا کو ہنسانے والا آج ہمیں رلا گیا،

اداکار بہروز سبزواری کا کہنا تھا کہ عمر شریف سے ہمارا ساتھ 45 برس سے بھی زائد تھا، ان کی خیریت دریافت کرنے کے لیے اہل خانہ سے رابطے میں رہتا تھا، عمر شریف ہمیشہ ہنستے مسکراتے ملتے تھے، عمر شریف ہمیشہ غریبوں کا اور خصوصاً اپنے ساتھی فنکاروں کا بہت خیال رکھتے تھے،

امریکا میں مقیم ڈاکٹر طارق شہاب نے گزشتہ دنوں عمر شریف کی بیماری سے متعلق اے آر وائی نیوز کو بتایا تھا کہ عمر شریف کے دل کے ایک والو کے مسلز کمزور ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے خون کی گردش میں رکاوٹ ہے جبکہ انہیں سانس لینے میں بھی تکلیف کا سامنا ہے۔

انہوں نے بتایا تھا کہ اس تکلیف کا علاج اوپن ہارٹ سرجری سے ہی ہو سکتا ہے لیکن عمر شریف کی پہلے ہی ایک اوپن ہارٹ سرجری ہو چکی ہے جبکہ ان کے گردے بھی کمزور ہیں لہٰذا دوبارہ سرجری کرنا ان کے لیے جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
بشکریہ اے آر وائی نیوز۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
2 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments