بھنگ کے رنگ


بھنگ کے رنگ اب چہار سو پھیلیں گے اور ہم مالا مال ہوجائیں گے، ہمارا قطعی کوئی ارادہ نہیں رنگ میں بھنگ ڈالنے کا۔ ہم تو خوش ہیں کہ کوئی حکومت تو ایسی آئی جسے ایسی بات سوجھی جو آج تک کسی کے دماغ میں بھی نہ آئی تھی۔ جی ہاں دو ہزار اکیس کی سب سے اہم خبر کووڈ ویکسین کی تیاری کے بعد دوسری بڑی خبر بھنگ کی کاشت کا سرکاری طور پر افتتاح کیا گیا ہے، وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نے سرکاری سطح پر افتتاح کر دیا، اور یہ بھی بتایا کہ بھنگ کے بیج سے نکلنے والے سی بی ڈی آئل کی قیمت دس ہزار ڈالر فی لٹر ہے اور ایک ایکڑ پر لگائے گئے پودوں سے دس لٹر تیل پیدا ہو گا اور یہ فصل چار ماہ میں تیار ہوگی، چھ ماہ میں قومی بھنگ پالیسی لائیں گے اور کاشت کو مزید سو ایکڑ تک بڑھائیں گے، بھنگ پالیسی بنانے سے سرمایہ کاری آئے گی، بد قسمتی سے ہم نے زراعت کے شعبے پر توجہ ہی نہیں دی بھنگ کی کاشت اسی ویژن کا نتیجہ ہے۔ آپ حساب لگائیں ایک لٹر بھنگ تیل کی قیمت دس ہزار ڈالر تو دس لٹر تیل کی قیمت ایک لاکھ ڈالر ہوگی، اب سو ایکٹر پر پیداوار کا حساب لگا لیجیے اگر ہم نے محنت اور ایمانداری سے بھنگ پیدا کی تو پاکستان میں ڈالر کی ریل پیل ہوگی ہو سکتا ہے امریکہ ہم سے ڈالر مانگے۔

حد ہے ہمارے پاکستان کے کسی حکمران کو جو اب تک آئے اس بھنگ کی افادیت کا خیال نہیں آیا ورنہ ہم بھنگ سے اتنے ڈالر تو کما لیتے کے آئی ایم ایف کو ہم سے قرضہ لینا پڑ جاتا۔ اس سے پہلے تو ہم صرف پڑوسی ملک بھارت کی فلموں میں ہی بھنگ کے چمتکار دیکھا کرتے تھے اور لہک لہک کر امیتابھ بچن کی نقل میں گاتے تھے

رنگ برسے بھیگے چنر والی رنگ برسے

یا پھر شاہ رخ خان کے اسٹائل میں سر بکھیرتے،
بھنگ کا رنگ ہو چکا چک تو
پھر لیو پان چبا کھائی کہ پان بنارس والا

ایک اور پرانا گانا راجیش کھنہ اور ممتاز پہ تھا
جے جے شیو شنکر کانٹا لگے نہ کنکر
کہ پیالہ تیرے نام کا پیا

اب یہ پیالہ بھنگ کا ہووے تھا ہم نہیں جانتے تھے لیکن گانے بہت شوق سے سنتے تھے۔ کچھ عرصہ پہلے تک ہمارے صوبہ سندھ کے سابق وزیراعلیٰ بھی بھنگ کی وجہ سے خاصے مشہور ہوئے تھے۔ تب بھی بھنگ کی افادیت تو پتہ نہیں چل سکی ہاں یہ ضرور پتہ تھا کہ کہ بھنگ پی کر انسان اتنا بہک جاتا ہے کہ الٹی پلٹی باتیں کرتا ہے، ایک اور وزیر بھی خواب دیکھا کرتے تھے اور ہر بات پہلے ہی خواب میں دیکھ لیتے تھے اب یہ الہام تھا یا اس بوٹی کا کرشمہ۔

ویسے نشہ اسلام میں حرام ہے اور اس لیے شراب، بھنگ، چرس، ہیروئین، آئس، وغیرہ سب حرام ہیں اور اس کا استعمال کرنے والا بہت برا سمجھا جاتا ہے، بھنگی، چرسی، ہیرونچی، شرابی کا نام سن کر ہی کانوں کو ہاتھ لگایا جاتا ہے اور ان سے دور رہنے کی تاکید کی جاتی ہے۔ پر اب نئے انداز سے سوچا جا رہا ہے نیا پاکستان جو ہوا۔

موجودہ حکومت کی ایک بہت بڑی خوبی ہے کہ بڑے ویژن پر سوچتی ہے اور بھنگ کی کاشت اسی بڑے ویژن کا نتیجہ ہے۔ ماضی میں ہم پٹ سن اور کپاس کی وجہ سے پہچانے جاتے تھے پھر پٹ سن نے آزادی حاصل کرلی اور کپاس رہ گئی جس کا حال برا ہے۔ اب ہماری نئی پہچان ”بھنگ“ ہوگی۔ کاش ہم اس میں کامیاب ہو جائیں اور یہ شیخ چلی کے انڈوں کی طرح پھوٹ کر ہماری قسمت نہ پھوڑ دیں، اور قوم بھنگ کے نشے میں چور ہو کر بے ہوش نہ پڑی ہو بلکہ ہوش کے ناخن لے کر بھنگ سے تیل نکالنے پر توجہ دے تاکہ ہم ڈالر کما سکیں۔

ملک کی معیشت کو بھنگ کے ستون سے کھڑے ہونے میں مدد ملے گی۔ آہستہ آہستہ جب سب کو بھنگ کی افادیت پتہ چلے گی تو پاکستان سے بھنگ کی امداد مانگی جائے گی، چاروں صوبوں میں بھنگ کی پیداوار کا دائرہ بڑھایا جائے گا اور ہم دنیا بھر میں بھنگ اسٹیٹ کہلائیں گے۔ ہر ملک ہمیں رشک سے دیکھے گا۔ بھنگ ہے تو ہم ہیں، پاکستان کی بقا بھنگ میں ہے، ہمیں روٹی کپڑا مکان نہیں بھنگ چاہیے کچھ اس طرح کے نعرے ہر زبان پر ہوں گے ۔

ہر طرف بھنگ کے رنگ بکھرے ہوں گے اور سب گنگنا رہے ہوں گے ، ملک کی فضاؤں میں بھنگ کی مہک ایک سرور اور نشہ بھر دے گی اور لوگ لمبی تان کر سوئیں گے ہر فکر سے آزاد ہو کر۔ ظاہر ہے جب ملک خوشحال ہو گا تو سب مسائل اڑن چھو ہوجائیں گے۔ بڑے ویژن کی لاج رکھ لینا میرے خدا ورنہ ہم بھنگ کے نشے میں کہیں کے نہیں رہیں گے، کاش یہ سچ ہو جائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments