مریم نواز نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کے لیے درخواست دائر کر دی


مریم نواز
پاکستان مسلم لیگ نون کی نائب صدر مریم نواز نے سابق جج شوکت عزیز صدیقی کی تقریر، مرحوم سابق جج ارشد ملک کی ویڈیو اور دیگر شواہد کی بنا پر ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کے لیے متفرق درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کر دی ہے۔

مریم نواز نے عرفان قادر ایڈووکیٹ کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں متفرق درخواست جمع کرائی جبکہ دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے مریم نواز کی درخواست پر اعتراض عائد کر دیا۔

رجسٹرار آفس کا کہنا تھا کہ مریم نواز نے اس درخواست میں وہی استدعا کی جو مرکزی اپیل میں کی اور اس کے علاوہ تازہ بنیادوں پر عدالت کی اجازت سے ہی نئی درخواست دائر ہو سکتی ہے۔

مریم نواز کی متفرق درخواست پر اعتراضات سے متعلق ان کے وکلا کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔

اب مریم نواز کی متفرق درخواست رجسٹرار آفس کے اعتراض کے ساتھ بدھ کے روز جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل خصوصی بنچ کے سامنے مقرر ہو گی۔

مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی ایون فیلڈ اپیلوں پر بھی کل سماعت ہو گی جبکہ نیب کی تیس روز میں ان اپیلوں پر فیصلہ کرنے کی درخواست پر بھی سماعت ہو گی۔

یہ بھی پڑھیے

جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو کی قانونی حیثیت کیا ہے؟

’نواز شریف کو جیل بھیجنے والے جج دباؤ میں تھے‘

نواز شریف اشتہاری قرار: کیا انھیں اب وطن واپس لایا جا سکتا ہے؟

واضح رہے کہ احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں میاں نواز شریف کو دس سال مریم نواز کو سات سال جبکہ کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ایک سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ملزمان کی درخواست پر ان سزاؤوں کو معطل کر رکھا ہے۔

مریم نواز نے دائر کی گئی متفرق درخواست میں موقف اختیار کیا کہ احتساب عدالت نے چھ جولائی 2017 کو ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا سنائی، جو پاکستان کی تاریخ میں سیاسی انجینئرنگ اور قانون کی سنگین خلاف ورزیوں کی کلاسک مثال ہے۔

درخواست میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے بار سے خطاب کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ ’فاضل سابق جج نے کہا کہ چیف جسٹس کو اپروچ کیا گیا کہ ہمیں الیکشن تک نواز شریف اور ان کی بیٹی کو باہر نہیں آنے دینا۔ چیف جسٹس نے آئی ایس آئی والوں کو کہا کہ جس بنچ سے آپ مطمئن ہیں وہ بنچ بنا دیتے ہیں۔‘

یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے 21 جولائی کو راولپنڈی ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ پاکستان کی مرکزی خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) عدالتی امور میں مداخلت کر رہی ہے۔

مریم نواز کا مؤقف ہے کہ جسٹس شوکت صدیقی نے بتایا کہ ڈی جی آئی ایس آئی نے ان سے 29 جون 2018 کو ملاقات کی۔

مریم نواز کے مطابق جسٹس شوکت صدیقی کے اس بیان سے عدالتی فیصلے کے غیر جانبدارانہ ہونے پر شکوک و شبہات پیدا ہوئے۔

درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جج ارشد ملک کی ویڈیو بھی وائرل ہوئی کہ ان پر نواز شریف کو سزا سنانے کے لیے بے حد دباؤ تھا۔

مریم نواز نے اپنی درخواست میں مزید کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے اس کیس میں تفتیش اور استغاثہ کی نگرانی کی، سپریم کورٹ نے ایک طرح سے اس کیس میں پورا عمل ہی کنٹرول کیا اور پاکستان کی تاریخ میں پہلے کبھی ایسا کسی کیس میں نہیں کیا گیا۔

درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کا آئین میں کردار نہ تفتیش کار کا ہے نہ ہی پراسیکیوٹر کا اور اثاثوں کے الزام میں تین الگ ریفرنس دائر کرنا بھی قانون کی خلاف ورزی تھی۔

مریم نواز نے یہ بھی کہا ہے کہ نیب کے لیے لازم ہوتا ہے کہ وہ شفاف طور پر کارروائی کرے، ٹرائل کی ساری کارروائی اور ریفرنس فائل کرنے کے احکامات بھی دباؤ کا نتیجہ ہو سکتے ہیں لہذا عدالت قانون کی ان سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لے اور انھیں تمام الزامات سے بری اور سزا کالعدم قرار دے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32465 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments