خصوصی کھلاڑی مایوسی اور معاشی بدحالی کا شکار ہیں


وقاص سعید کا تعلق گجرانوالہ کے شہر ورگاں سے ہے۔ پولیو کا شکار ہیں۔ اسلامیات میں ایم۔ اے کیا ہے۔ پرائیویٹ سکول میں پڑھاتے ہیں۔ سکول کے بعد بچوں کو ٹیوشن پڑھاتے ہیں۔ پاکستان ویل چیئر کرکٹ ٹیم میں آل راؤنڈر کے طور پر کھیلتے ہیں۔ تین نصف سینچریاں اور پچاس وکٹیں حاصل کر چکے ہیں۔ پچاس رنز کے ساتھ چار وکٹیں بہترین پرفارمنس ہے۔ میچ کراچی میں کھیلا گیا جو میرپور کی ٹیم کے خلاف تھا۔

والد صاحب نہایت محنتی انسان تھے۔ بچوں کے گارمنٹس کا اسٹال لگاتے تھے۔ 2019 ء میں خالق حقیقی سے جا ملے ہیں۔ خاندان ایک بھائی اور چار بہنوں پر مشتمل ہے۔ وقاص اور دو بہنیں شادی شدہ ہیں۔ جبکہ ایک بہن فرسٹ ائر اور دوسری پانچویں جماعت میں زیر تعلیم ہے۔

ڈیڑھ سال کی عمر میں شدید بخار میں مبتلا ہوئے۔ فوری طور پر ڈاکٹر کو دکھایا گیا۔ انجکشن لگانے پر پورے جسم نے کام کرنا چھوڑ دیا۔ بہت علاج معالجے کے بعد دائیں ٹانگ میں فرق رہ گیا۔

وقاص بچپن ہی سے بہت ذہین تھے۔ چیزوں کو فوری سمجھ لینا۔ اخبار اور کتابیں پڑھنے کی خود سے کوشش کرنا۔ سکول جانے کی عمر کو پہنچے تو ایک طرف معذوری اور دوسری طرف گھر کے نزدیک کوئی سکول نہ تھا۔ خیر والدہ نے وقت ضائع نہ ہونے دیا اور گھر ہی میں پڑھانا شروع کر دیا اور ساتھ ساتھ امتحانات دلواتی رہیں۔ نویں جماعت میں وقاص نے سرکاری سکول میں داخلہ لے لیا جو کہ گھر سے کافی دور تھا۔ وقاص کے لئے پیدل آنا جانا بہت مشکل تھا لیکن ہمت نہ ہاری اور اچھے نمبروں سے میٹرک کرنے میں کامیاب ہو گئے۔

والد صاحب کا سہارا بننے کے لئے وقاص نے میٹرک کے بعد بچوں کو پڑھانے کا سلسلہ شروع کر دیا۔ صبح سکول میں نوکری کرتے۔ اس کے بعد اکیڈمی پڑھانے چلے جاتے اور رات کے لئے مختلف ہوم ٹیوشنز پکڑ رکھی تھیں۔ وقاص کہتے ہیں کہ یہ صبح آٹھ بجے گھر سے نکلتے تو رات کو دس بجے واپس لوٹتے۔ اس طرح گھر کا خرچہ بھی اٹھاتے رہے اور اپنی تعلیم بھی مکمل کرتے رہے۔

وقاص اپنی تعلیمی قابلیت کے مطابق نوکری حاصل کر کے باوقار زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔ سرکاری نوکری کے حصول کے لئے بہت کوششیں کرچکے ہیں۔ کبھی سیٹس کینسل کر دی جاتی ہیں، کبھی میرٹ لسٹ ہی نہیں لگائی جاتی تو کبھی وزیروں اور مشیروں کے دباؤ پر بھرتیاں کر لی جاتی ہیں۔ وقاص پر امید ہیں کہ انشاء اللہ وہ ایک نہ ایک دن سرکاری نوکری حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

کرونا وبا کا سال وقاص کے لئے آزمائشوں کا سال تھا۔ وقاص پرائیویٹ سکول میں پڑھا کر اور ٹیوشنز کے ذریعے گزر بسر کر رہے تھے۔ لاک ڈاؤن کے دوران سکول بند کر دیے گئے۔ ٹیوشنز بھی نہ ہونے کے برابر رہ گئی۔ جس کی وجہ سے وقاص کی مشکلات میں شدید اضافہ ہوا۔ وقاص دعا کرتے ہیں کہ اللہ جلد پوری دنیا کو اس وبا سے نجات دلائے۔ کاروباری سرگرمیاں بحال ہوں اور لوگ معمول کی زندگی کی طرف واپس لوٹیں۔

وقاص کو بچپن سے کرکٹ میں گہری دلچسپی تھی۔ میچ دیکھنا، کھلاڑیوں سے متعلق معلومات کو شوق سے پڑھنا وغیرہ۔ وقاص نے کزنز اور محلے کے بچوں کے ساتھ خوب کرکٹ کھیلی۔ پھر ویل چیئر کرکٹ کے بارے میں پتہ چلا تو اس کا حصہ بننے کی کوشش شروع کر دی۔ 2016 ء میں پہلی مرتبہ ٹیسٹ میچ میں کھیلنے کا موقع ملا۔ پہلے ہی میچ میں وقاص پانچ کھلاڑیوں کو آؤٹ کر کے اور پچاس رنز بنا کر مین آف دی میچ قرار پائے۔

چند ماہ قبل پاکستان ویل چیئر کرکٹ کونسل نے پی۔ سی۔ ایل (پاکستان چیمپیئنز لیگ) متعارف کروائی۔ وقاص لاہور سکندر کا حصہ بنے۔ لاہور سکندر لیگ کی چیمپیئن قرار پائی۔ وقاص پاکستان ویل چیئر کونسل کی سینٹرل پنجاب کرکٹ کے سرگرم رکن ہیں۔

وقاص کو پریکٹس کے لئے گراؤنڈ اور تیاری کے لئے کوچ میسر نہیں۔ موبائل اور وٹس ایپ کے ذریعے ٹیم اور کوچ سے رابطے میں رہتے ہیں۔ کوچ اور کپتان سے ملنے والی ہدایات کے مطابق اپنی مدد آپ کے تحت تیاری کرتے ہیں۔

وقاص کہتے ہیں کہ وطن عزیز میں خصوصی کھلاڑیوں کو کھلاڑی اور کھیل کو کھیل تسلیم نہیں کیا جاتا جس کی وجہ سے خصوصی کھلاڑی مایوسی اور معاشی بدحالی کا شکار ہیں۔ پاکستان ویل چیئر کرکٹ کونسل اپنی مدد آپ کے تحت کام کر رہی ہے۔ کچھ درد دل رکھنے والے افراد کی فنڈنگ سے ٹورنامنٹس منعقد کیے جاتے ہیں۔ پھر ان پیسے کو کھلاڑیوں میں تقسیم کر دیا جاتا ہے۔ اگر وزارت کھیل اور پی۔ سی۔ بی ویل چیئر کرکٹ کے کھلاڑیوں کو عام کھلاڑیوں کی طرح گراؤنڈز، جم، ماہانہ تنخواہ وغیرہ جیسی سہولیات فراہم کریں تو پاکستان کی ویل چیئر کرکٹ ٹیم دنیا بھر میں ملک کا نام روشن کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

2018 ء میں گھر والے وقاص سے شادی کی ضد کرنے لگے۔ وقاص کی خواہش جاننے کی کوشش کی تو انھوں نے خصوصی لڑکی سے شادی کرنے کی خواہش ظاہر کی۔ گھر والوں نے وقاص کی رائے کا احترام کرتے ہوئے خصوصی لڑکی کی تلاش شروع کردی۔ 15 نومبر 2018 ء کو وقاص خصوصی جیون ساتھی کے ساتھ شادی کے بندھن میں بندھ گئے۔ خدا نے دو بچوں کی نعمت سے بھی نوازا ہے۔ بڑی بیٹی کا نام مرحا وقاص ہے جن کی پیدائش اگست 2019 ء میں ہوئی بیٹے کا نام محمد ہے جن کی پیدائش نومبر 2020 ء میں ہوئی۔ وقاص خوش و خرم زندگی گزار رہے ہیں۔ خدا سے عافیت کے طلب گار ہیں۔

فارغ وقت والدہ اور بچوں کے ساتھ گزارنا پسند کرتے ہیں۔ اپنے علاقے میں خصوصی افراد کے لئے ایسا تعلیمی ادارہ بنانا چاہتے ہیں جہاں پڑھائی کے ساتھ ساتھ کھیلوں کی سرگرمیوں پر بھی بھر پور توجہ دی جائے۔

وقاص کہتے ہیں کہ خصوصی افراد اپنے آپ کو کارآمد بنانے کی کوشش کریں۔ تعلیم حاصل کرنے والے تعلیم پر توجہ دیں اور جو دوست تعلیم حاصل کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے وہ ہنر حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ معذوری کو مجبوری نہ بننے دیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments