موساد کا 35 سال قبل لاپتہ ہونے والے اسرائیلی ہواباز کے سراغ کے لیے ’دلیرانہ’ آپریشن


اراد
PRIME MINISTER OF ISRAEL
لیفٹیننٹ کرنل اراد کو ان کی گمشدگی کے بعد سے ہلاک تصور کیا جاتا رہا ہے
اسرائیل کے وزیرِاعظم نے بتایا ہے کہ ملک کی خفیہ ایجنسی موساد نے یہ معلوم کرنے کے لیے کہ لاپتہ ہواباز ران اراد کے ساتھ کیا ہوا تھا، ایک ’دلیرانہ‘ آپریشن کیا ہے۔

وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے پارلیمان کو بتایا کہ وہ اس مشن کے حوالے سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کر سکتے جو ملک کی سب سے پراسرار معموں میں سے ایک کو حل کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔

تاہم اس بارے میں متضاد دعوے سامنے آ رہے ہیں کہ آیا اسے کامیاب آپریشن سمجھا جا سکتا ہے یا نہیں۔

لیفٹیننٹ کرنل اراد اس وقت سے لاپتہ ہیں جب سنہ 1986 میں لبنان پر بمباری کے دوران اُن کے طیارے کو مار گرایا گیا تھا۔ ان کی گمشدگی کے بعد سے انھیں ہلاک تصور کیا جاتا رہا ہے۔

اس طیارے کے پائلٹ کو تو اسرائیلی فورسز نے ریسکیو کر لیا تھا لیکن لیفٹیننٹ کرنل اراد جو ایک نیویگیٹر تھے انھیں لبنانی شیعہ مسلمان ملیشیا ’امل‘ نے اپنی تحویل میں لے لیا تھا۔

ایک برس بعد امل نامی تنظیم نے کرنل اراد کی رہائی کے بدلے 200 لبنانی اور 450 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیاتھا۔ اس تنظیم نے قیدیوں کی رہائی کے علاوہ تاوان کی مد میں 30 لاکھ ڈالرز کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ یہ مذاکرات اس وقت ناکام ہوئے جب اسرائیل نے فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

موساد اور اسرائیلی ملٹری انٹیلیجنس کی سنہ 2016 کی رپورٹ کے مطابق اس بات کا قوی امکان ہے کہ لیفٹیننٹ کرنل اراد سنہ 1988 میں قید کے دوران ہلاک ہو گئے ہوں۔

اسرائیلی پارلیمان کے موسم سرما کے افتتاحی اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے وزیرِاعظم نفتالی بینیٹ کا کہنا تھا کہ موساد کے مرد و خواتین اہلکاروں نے اس ’پیچیدہ، وسیع اور دلیرانہ آپریشن‘ کے ذریعے اراد کی موجودہ لوکیشن کے حوالے سے معلومات حاصل کرنے کی کوششیں کیں۔

یہ بھی پڑھیے

شام کے سیاسی ایوانوں میں جگہ بنانے والا اسرائیلی جاسوس

واٹس ایپ جاسوس ایران پر کیوں نظریں گاڑے ہوئے ہیں؟

سی آئی اے اہلکاروں کو ہلاک کرنے والے ایمل کانسی کو پاکستان سے کیسے گرفتار کیا گیا؟

نفتالی بینیٹ

نفتالی بینیٹ

انھوں نے کہا کہ ’فی الحال (اس آپریشن سے متعلق) یہی تفصیلات شیئر کی جا سکتی ہیں۔‘

اس کے بعد موساد کے سربراہ بارنیا کے حوالے سے مقامی چینل 12 نے ایک بیان نشر کیا جس کے مطابق انھوں نے موساد کی ایک میٹنگ کے دوران شرکا کو آگاہ کیا کہ ’یہ ایک دلیرانہ، خطرناک اور پیچیدہ آپریشن تھا جو ناکام ہوا۔ ہم ناکام ہو گئے۔‘

تاہم وزیرِ اعظم نفتالی بینیٹ کے دفتر کی جانب سے اس رپورٹ کے جواب میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ یہ مشن ناکام نہیں ہوا بلکہ ’کامیاب تھا اور اس کی وجہ سے بہترین آپریشنل اہداف پورے کیے گئے۔‘

اس بیان میں بینیٹ کے اس آپریشن سے متعلق معلومات عام کرنے کے فیصلے کا بھی دفاع کیا گیا اور کہا گیا کہ اس سے ’ہماری اپنے جوانوں کو واپس لانے کی لگن کی عکاسی ہوتی ہے۔‘

اسرائیلی اخبار ہائیرٹز نے وزیرِاعظم کے دفتر کے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ تقریر موساد سے مشاورت کے بعد کی گئی ہے اور موساد کے سربراہ بارنیا نے ’تنظیم کے اراکین کو پیغام بھیجا تھا جس میں کہا گیا کہ آپریشن کامیاب اور اہم تھا۔‘

اسرائیل ہایوم نے ایک سینیئر سکیورٹی اہلکار کے حوالے سے لکھا کہ یہ مشن اسرائیل کی تاریخ کا ’سب سے اہم اور کامیاب‘ آپریشن تھا اور اس کے ذریعے ضروری معلومات حاصل کی گئیں۔‘

لیفٹیننٹ کرنل اراد کے اہلخانہ کا کہنا تھا کہ انھیں ’اب بھی امید ہے کہ شاید ایک دن انھیں معلوم ہو پائے گا کہ اراد کے ساتھ کیا ہوا تھا۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32299 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments