رونالڈو پر ریپ کا الزام: متاثرہ خاتون کے وکیل کے ’نامناسب طرزعمل‘ پر جج کی رونالڈو کے خلاف ریپ کا مقدمہ خارج کرنے کی تجویز


Cristiano Ronaldo
رونالڈو کو فٹبال کی تاریخ کے عظیم ترین کھلاڑیوں میں سے ایک گنا جاتا ہے۔ وہ سنہ 2008، 2013، 2014، 2016 اور 2017 میں بیلن ڈی اور ایوارڈ جیت چکے ہیں
ایک امریکی جج نے سفارش کی ہے کہ پرتگال کے مشہور فٹبالر کرسٹیانو رونالڈو کے خلاف بنائے گئے سول ریپ کیس کو عدالت سے خارج کر دیا جانا چاہیے۔

سنہ 2009 34 سالہ کیتھرین مےیورگا نامی خاتون نے الزام عائد کیا تھا کہ کرسٹیانو رونالڈو نے امریکی شہر لاس ویگاس کے ایک ہوٹل میں مبینہ طور پر ان کا ریپ کیا تھا۔

استغاثہ نے 2019 میں رونالڈو کے خلاف فوجداری مقدمہ نہ لانے کا انتخاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس دعوے پر شک و شبہات برقرار ہیں اور ایسے قابلِ قبول شواہد موجود نہیں جن کی بنا پر اس الزام کو ثابت کیا جا سکے۔

یاد رہے کہ اس وقت دی کلارک کاؤنٹی ڈسٹرکٹ اٹارنی آفس نے ایک بیان میں کہا تھا کہ متاثرہ خاتون نے سنہ 2009 میں جنسی حملے کی اطلاع دی تھی تاہم اس نے یہ نہیں بتایا کہ یہ کہاں ہوا تھا یا حملہ آور کون تھا جس کے نتیجے میں پولیس معقول تحقیقات کرنے کے ‘قابل’ نہیں تھی۔

اس کے بعد خاتون نے ایک سول مقدمے کے ذریعے ہرجانے کا دعویٰ کیا تھا۔

رونالڈو نے امریکی خاتون کی جانب سے لگائے گئے ریپ کے الزامات کو ہمیشہ سے ہی سختی سے مسترد کیا ہے۔

ایک جج کی جانب سے اس مقدمے کا فیصلہ کیے جانے سے قبل، مجسٹریٹ جج ڈینیل البرگٹس نے اس کیس کا جائزہ لیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ رونالڈو اور ان کی قانونی ٹیم کے درمیان لیک ہونے والی بات چیت کو اس مقدمے میں استعمال نہیں کیا جانا چاہیے تھا۔

البرگٹس نے لکھا ہے ’خاتون کے وکیل کے نامناسب طرز عمل کی بنا پر اس مقدمے کو خارج کرنا ہو گا۔‘

لیکن ’اگر عدالت مقدمہ ختم کرنے کا فیصلہ نہیں کرتی تو خاتون کے وکیل کے اقدامات، قانونی نقطہ نظر سے عدالتی عمل پر دور رس اور خطرناک نتائج مرتب ہو سکتے ہیں۔‘

https://twitter.com/Cristiano/status/1047490574687907841

رونالڈو کے وکیل پیٹر کرسچینسن نے اس سفارش کا خیر مقدم کیا ہے۔

انھوں نے کہا ’ہم عدالت کی جانب سے اس معاملے کے تفصیلی جائزے اور حقائق کی بنیاد پر قانون کو درست طریقے سے لاگو کرنے اور رونالڈو کے خلاف سول مقدمے کو خارج کرنے کی تجویز پر خوش ہیں۔‘

یہ بھی پڑھیے

رونالڈو کی مانچسٹر یونائیٹڈ میں ڈرامائی واپسی: ’پوری دنیا جیسے رک سی گئی ہو‘

جب سر ایلکس فرگوسن نے کہا ʹرونالڈو کو سائن کیے بغیر گراؤنڈ سے نہیں جاؤں گاʹ

رونالڈو کا غصے میں پھینکا ہوا آرم بینڈ 75 ہزار ڈالر میں نیلام

’چھپانے کو کچھ نہیں اس لیے کسی کا خوف بھی نہیں‘

خاتون کا کہنا تھا کہ جب 2010 میں اپنے دعوؤں کے حوالے سے انھوں نے رونالڈو کے ساتھ معاہدہ کیا جس کی تفصیلات ظاہر نہیں کی جا سکتیں، اس وقت انھیں قانون کی اتنی سمجھ بوجھ نہیں تھی۔

جرمنی کے جریدے ڈر سپیگیل نے رونالڈ کے خلاف الزام لگانے والی خاتون کا انٹرویو شائع کیا تھا۔ میگزین کے مطابق مذکورہ خاتون نے رونالڈ کے ساتھ سنہ 2010 میں عدالت سے باہر ایک معاہدہ کیا جس کے تحت رونالڈو نے خاتون کو 375000 ڈالرز ادا کیے جس کے عوض یہ طے ہوا کہ وہ اپنے الزامات کبھی منظر عام پر نہیں لائیں گی۔

خاتون کے وکیل نے تبصرہ کرنے کی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا ہے۔

سوشل میڈیا پر ردِعمل:

سولش میڈیا پر جہاں چند حلقوں خصوصاً حواتین کی جانب سے اس مقدمے کو خارج کیے جانے کی سفارش پر سخت ردِعمل سامنے آ رہا ہے وہیں رونالڈو کے مداح خوش ہیں اور ناقدیدن اور مداحوں کے بیچ سوشل میڈیا پر ایک میدانِ جنگ بنا ہوا ہے۔

آسٹن سیمیونوف نامی خاتون اس سفارش پر تنقید کرتے ہوئے کہتی ہیں ’مجھے حیرانی نہیں ہو رہی کہ رونالڈو کے ریپ کیس کو خارج کیا جا رہا ہے حالانکہ انھوں نے جرم کا اعتراف کیا ہے، ایک ریپ کٹ الزام کی تصدیق کر رہی ہے (اس میں ان کا ڈی این اے موجود ہے) اور ان کے خلاف پولیس کے پاس بہت سارے ویڈیو اور دوسرے ثبوت ہیں۔ لیکن جیسا کہ اے سی اور ڈی سی نے کہا ’پیسے کا کمال دیکھیں۔‘

لیام نے لکھا کہ ’رونالڈو جس طرح سے اس ریپ کے مقدمے کو دبانے میں کامیاب رہے ہیں، انھیں یہ سب جان کر بہت افسوس ہوا ہے۔‘

ایک اور صارف کولن ڈی کونہا نے لکھا ’جج رونالڈو کے وکلا کا ساتھ دے رہے ہیں کیونکہ یہ کیس لیک شدہ دستاویزات پر مبنی تھا۔ اس کا کہیں سے یہ مطلب نہیں کہ رونالڈو کو کلین چٹ دے دی گئی ہے۔ اب تک کی تفصیلات کے مطابق ان پر ریپ کا الزام برقرار ہے۔‘

تاہم دوسری جانب رونالڈو کے مداح خوش ہیں اور بیشتر کا کہنا ہے کہ انھیں پہلے ہی پتا تھا رونالڈو ایسا نہیں کر سکتے۔

جوزف لکھتے ہیں ’مجھے معلوم تھا کہ رونالڈو بے قصور ہیں۔‘

جس پر ملینڈا نے انھیں سمجھاتے ہوئے لکھا ’وہ بے قصور نہیں پائے گئے۔ مقدمے کو خارج کیا جا رہا ہے اور یہ دونوں باتیں مختلف ہیں۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ آپ مجرم ہوتے ہوئے بھی قانون کی گرفت سے بچ جاتے ہیں کیوںکہ قانون نافذ کرنے والے کوئی قابلِ قبول شواہد نہیں لا سکتے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32504 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments