کائنات کے راز ہائے سربستہ دریافت کرنے والا سائنسدان


جب بیسویں صدی کے سائنسدانوں سے پوچھا گیا کہ پچھلے ایک ہزار برس میں کس ایک سائنسدان کے سائنس کے علم پر سب سے زیادہ احسانات ہیں تو انہوں نے مل کر کہا۔ آئزک نیوٹن

آئزک نیوٹن ایک سائنسدان بھی تھے ریاضی دان بھی انہیں طبیعات پر بھی عبور حاصل تھے فلسفے پر بھی۔ وہ ایک ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے۔

نیوٹن کی دو کتابوں نے قوانین فطرت کے بہت سے راز فاش کیے۔ پہلی کتاب PRINCIPA MATHEMATICA تھی جو 1687 میں چھپی تھی۔ اس کتاب میں انہوں نے قوانین حرکت اور کشش ثقل کے راز رقم کیے اور دوسری کتاب OPTICKS تھی جو 1704 میں چھپی تھی جس میں انہوں نے انسانی آنکھ ’روشنی اور محدب عدسوں کے راز پیش کیے۔ ان دو کتابوں نے قوانین فطرت کا منظر نامہ بدل کر رکھ دیا۔ یہ دو کتابیں سائنس کی دنیا میں ایک انقلاب کا پیش خیمہ ثابت ہوئیں۔

آئزک نیوٹن 1643 میں انگلستان میں پیدا ہوئے۔

بدقسمتی سے نیوٹن یتیم پیدا ہوئے کیونکہ ان کے والد جن کا نام بھی آئزک نیوٹن ہی تھا ان کی وفات سے تین ماہ پہلے فوت ہو گئے تھے۔ ایک ہی سال میں ایک آئزک نیوٹن فوت اور دوسرا پیدا ہوا۔

آئزک نیوٹن ابھی تین برس کے ہی تھے کہ ان کی والدہ ہینا نے دوسری شادی کر لی۔ آئزک نیوٹن کو اپنے سوتیلے باپ ایک آنکھ نہ بھائے۔ نیوٹن اپنی والدہ سے بہت ناراض تھے۔ انہیں اس بات کا غصہ تھا کہ ان کی والدہ انہیں نانی مارجری کے پاس چھوڑ کر اپنے نئے شوہر کے ساتھ کسی اور شہر چلی گئیں۔

چند سال بعد نیوٹن کی والدہ کا دوسرا شوہر بھی فوت ہو گیا اور وہ دوبارہ بیوہ ہو کر اپنی ماں کے پاس آ گئیں۔

نیوٹن کی ماں انہیں ایک کسان بنانا چاہتی تھیں جبکہ وہ خود ایک سائنسدان بننا چاہتے تھے۔

نیوٹن نے کنگز کالج میں تعلیم حاصل کی جہاں انہوں نے لاطینی اور یونانی زبانوں اور ریاضی پر دسترس حاصل کی۔

نیوٹن کو اپنی ذہانت کی وجہ سے 1664 میں وظیفہ ملا جس کی وجہ سے انہوں نے سائنس میں ایم اے کر کے تعلیم مکمل کی۔

1665 میں ملک میں وبا پھیل گئی اور دو سال کے لیے سب تعلیمی ادارے بند ہو گئے۔ نیوٹن کو گھر جانا پڑا۔ ان دو سالوں میں نیوٹن نے کائنات پر بہت غور و خوض کیا اور حرکت کے قوانین دریافت کیے۔

ایک کہاوت کے مطابق ایک سہ پہر وہ باغ میں ایک درخت کے نیچے بیٹھے تھے۔ اچانک ایک سیب ان کے سر پر گرا۔ انہوں نے سیب اٹھا کر سوچا کہ یہ سیب اوپر کیوں نہیں گیا نیچے کیوں آیا ہے۔ اس بات پر سوچ بچار کے بعد انہوں نے کشش ثقل کا راز جانا۔

نیوٹن نے جب ریاضی کے راز جانے اور کیلکولس کا علم دریافت کیا تو انہی دنوں ایک اور سائنسدان لیبنز نے بھی دعوہ کیا کہ انہوں نے بھی کیلکولس کا علم دریافت کیا۔ نیوٹن اور لبنز ساری عمر ایک دوسرے پر الزام تراشی کرتے رہے کہ انہوں نے ایک دوسرے کے علم کو چرایا ہے۔ اب ماہرین کا کہنا ہے کہ دونوں سائنسدانوں نے اتفاق سے ایک ہی دور میں علیحدہ علیحدہ اس علم کے راز جانے تھے۔

1666 میں نیوٹن نے ایک عدسے سے روشنی گزاری وہ سات رنگوں میں بکھر گئی اور دوسرے عدسے سے سات رنگ گزارے تو وہ سفید روشنی میں ڈھل گئے اس طرح نیوٹن نے روشنی کے راز جانے۔

نیوٹن نے 1704 میں اپنی کتاب OPTICKS میں روشنی اور بصارت کے بہت سے رازوں سے پردہ اٹھایا۔

نیوٹن نے کائنات میں ستاروں اور سیاروں کی حرکت کے قوانین اور چاند کے راز جانے۔ چاند جو ایک عمر تک شاعروں کی سوچ کا محور تھا نیوٹن کے بعد سائنسدانوں کی سوچ کا محور بھی بن گیا۔

چاند کے سائنسی راز جاننے کے بعد شاعروں کے محبوب کے چہرے کا حسن جاتا رہا
نیوٹن کو سائنس کے علاوہ دیگر علوم میں بھی دلچسپی تھی۔
زندگی کے ایک دور میں ان کی دلچسپی کا محور سیاست تھا اور 1689 اور 1701 پارلیمنٹ کے ممبر بھی بن گئے۔

زندگی کے اور دور میں انہوں نے انجیل کا ترجمہ بھی کرنا شروع کیا اور مذہب اور سائنس میں پل بنانے کی ناکام کوشش کی۔

سائنس کے علم میں حد سے زیادہ کامیابی کے باوجود انہیں سیاست اور مذہب کی روایات میں خاطر خواہ کامیابی حاصل نہ ہوئی۔ ان کی ناکامیوں کی فہرست میں ALCHEMY بھی شامل ہے جس کے راز جاننے کی سعی میں انہوں اپنی زندگی کے کئی سال برباد کیے۔

نیوٹن زندگی کے آخری دنوں میں اتنے ہردلعزیز ہوئے کہ اس دور کے انگلستان کی ملکہ این نے انہیں سر کا خطاب دیا اور وہ SIR ISAAC NEWTON مشہور ہوئے۔

نیوٹن قوانین فطرت میں جتنی زیادہ دلچسپی رکھتے تھے اتنی ہی کم دلچسپی قوانین محبت میں رکھتے تھے۔ انہوں نے ساری عمر کسی عورت کی قربت کی خواہش نہ کی اور محبت کرنے کی بجائے ایک باکرہ رہ کر فوت ہونا پسند کیا۔

نیوٹن انسانی رشتوں میں زیادہ خوش قسمت نہ رہے۔ ان کی جہاں سائنسدان لبنز سے ساری عمر رقابت رہی وہیں وہ ریاضی دان نکولس دولیلر کی چار سالہ دوستی سے اتنے دلبرداشتہ ہوئے کہ انہیں نفسیاتی بحران کا سامنا کرنا پڑا۔

نیوٹن 1727 میں سوتے ہوئے انتقال فرما گئے۔ ان کی وفات کی بعد ان کی مقبولیت کم ہونے کی بجائے بڑھتی چلی گئی۔ ان کا ایک دانت چالیس ہزار ڈالر میں بک کر GUINESS BOOKS OF RECORDS میں شامل ہوا

نیوٹن کا یہ قول بہت مشہور ہوا کہ
سچ کے سمندر کے کنارے چہل قدمی کرتے ہوئے مجھے چند سیپیاں مل جاتی ہیں۔

بیسویں صدی کے سائنسدان البرٹ ائن سٹائن ان کی اتنی عزت کرتے تھے کہ ان کی میز پر جن تین سائنسدانوں کی تصویریں رکھی رہتی تھیں ان میں سے ایک آئزک نیوٹن کی تھی۔

۔ ۔

ڈاکٹر خالد سہیل

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ڈاکٹر خالد سہیل

ڈاکٹر خالد سہیل ایک ماہر نفسیات ہیں۔ وہ کینیڈا میں مقیم ہیں۔ ان کے مضمون میں کسی مریض کا کیس بیان کرنے سے پہلے نام تبدیل کیا جاتا ہے، اور مریض سے تحریری اجازت لی جاتی ہے۔

dr-khalid-sohail has 683 posts and counting.See all posts by dr-khalid-sohail

Subscribe
Notify of
guest
9 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments