سٹیلتھنگ: چند ممالک میں سیکس کے دوران بغیر رضامندی کے کنڈوم اتار کر سیکس کرنے کو ریپ کیوں سمجھا جاتا ہے؟


کونڈم

گذشتہ جمعرات کو امریکی ریاست کیلیفورنیا کے گورنر نے ایک نئے قانون پر دستخط کیے تھے جس کے ذریعے سیکس کے دوران بلا اجازت کنڈوم اتارنے یعنی ’سٹیلتھنگ‘ کو غیرقانونی قرار دیا گیا تھا۔

کیلیفورنیا سٹیلتھنگ کو غیر قانونی قرار دینے والی پہلی امریکی ریاست ہے۔

کیلیفورنیا اسمبلی کی رکن کرسٹینا گارشیا یہ بل ایوان میں لے کر آئی تھیں اور ان کا کہنا ہے کہ ’کیلیفورنیا میں اب یہ بات واضح ہے کہ یہ ایک جرم ہے۔ یہ اپنی نوعیت کا ایک پہلا قانون ہے لیکن میں دوسری ریاستوں پر زور ڈالتی ہوں کہ وہ بھی اسی سمت میں چلیں اور اس بات کو واضح کر دیں کہ سٹیلتھنگ صرف غیراخلاقی ہی نہیں بلکہ غیرقانونی بھی ہے۔‘

گارشیا اس قانون کے مسودے پر سنہ 2017 سے اس وقت سے کام کر رہی تھیں، جب ایک طالبہ الیگزینڈرا براڈسکی کی ایک رپورٹ کولمبیا جرنل آف جینڈر اینڈ لا میں شائع ہوئی تھی۔ سٹیلتھنگ کے بارے میں آگاہی بڑھانے کا کریڈٹ براڈسکی کی اس رپورٹ کو حاصل ہے۔

تاہم یہ بھی درست ہے کہ سٹیلتھنگ کوئی نئی چیز نہیں ہے۔

سٹیلتھنگ کیا ہے؟

آسان الفاظ میں سٹیلتھنگ کا مطلب سیکس کے دوران دوسرے شخص کو بتائے بغیر کنڈوم کو اتارنا یا جان بوجھ کر اسے نقصان پہنچانا ہے۔

اس سے جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماریوں اور خواتین کے حاملہ ہونے کے خدشے میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

ویسے تو یہ سلسلہ برسوں سے جاری ہے لیکن انٹرنیٹ کے عروج کے ساتھ اس معاملے پر زیادہ توجہ دی گئی ہے کیونکہ اس فعل کا ارتکاب کرنے والوں نے مختلف بلاگز پر اس بارے میں صلاح مشورے کیے ہیں۔

کرسٹینا گارشیا

گارشیا اس قانون کے مسودے پر سنہ 2017 سے کام کر رہی تھیں

سنہ 2019 میں نیشنل لائبریری آف میڈیسن میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں معلوم ہوا کہ 12 فیصد خواتین نے جن کی عمر 21 سے 30 برس کے درمیان ہے سٹیلتھنگ کے تجربے سے گزرنے کے بارے میں بات کی ہے۔

اسی سال آسٹریلیا کی موناش یونیورسٹی کے محققین کو معلوم ہوا کہ ہر تین میں سے ایک خاتون، اور پانچ میں سے ایک مرد جو مردوں سے سیکس کرتے ہیں، اس عمل کا نشانہ بن چکے ہیں۔

سنہ 2019 میں شائع ہونے والی ایک اور تحقیق کے مطابق تقریباً 10 فیصد مردوں نے تسلیم کیا کہ انھوں نے سیکس کے دوران بغیر رضامندی کنڈؤم اتارا تھا۔

سنہ 2017 میں اپنے مقالے میں براڈسکی نے ایک مشہور سٹیلتھنگ بلاگر کا بھی حوالہ دیا جن کی ویب سائٹ تو اب بند ہو گئی ہے لیکن پہلے وہ اس کے ذریعے مردوں کو خفیہ طور پر کنڈوم اتارنے کے مشورے دیتے تھے۔

اس بلاگ پر اپنی رائے کا اظہار کرنے والوں میں سے کچھ نے لکھا کہ ’یہ ایک خاتون کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی ٹانگیں پھیلائے اور ایک مرد کا حق ہے کہ وہ اپنا بیج بوئے۔‘

تاہم جہاں سٹیلتھنگ کے حوالے سے آگاہی میں اضافہ ہوا ہے، آئینی اعتبار سے اس بارے میں سستی دکھائی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

سیکس کے دوران بلا اجازت کنڈوم اتارنے کے خلاف دو خواتین کی کوششوں سے قانون منظور

کیا عورت کا مرد کے ساتھ جبری سیکس کرنا ریپ ہے؟

سیکس کے دوران ’اس نے میرا گلا دبانے کی کوشش کی‘

کونڈم

قانون کیا کہتا ہے؟

کیلیفورنیا کے اس نئے مسودے میں صرف سول قانون میں تبدیلی کی گئی ہے۔ اب متاثرہ افراد ملزمان کے خلاف ہرجانے کے لیے مقدمہ دائر کر سکتے ہیں تاہم اس ضمن میں ان کے خلاف مجرمانہ دفعات کے تحت کارروائی نہیں کی جائے گی۔

عالمی سطح پر سٹیلتھنگ کے صرف چند ہی کامیاب مقدمات چلائے گئے ہیں۔

جرمنی میں ایک پولیس افسر کو اپنے ساتھی کی مرضی کے بغیر .کنڈوم اتارنے پر سزا سنائی گئی۔ انھیں آٹھ ماہ کے لیے نوکری سے معطل کر کے جیل بھیجا گیا جبکہ 3470 ڈالر کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔ عدالت نے انھیں متاثرہ شخص کی جنسی صحت کے ٹیسٹ کے لیے 111 ڈالر کا جرمانہ بھی کیا۔

نیوزی لینڈ میں اس سے زیادہ سخت رویہ اختیار کیا گیا۔ اس سال کے آغاز میں ایک شخص کو ایک سیکس ورکر کے ساتھ سٹیلتھنگ کا فعل انجام دینے پر ریپ کا مرتکب پایا گیا اور تین برس نو ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔

اسی طرح برطانیہ میں بھی سٹیلتھنگ کو ریپ سمجھا جاتا ہے حالانکہ اس پر کوئی خاص قانون سازی موجود نہیں۔

سنہ 2019 میں ایک شخص کو ایک سیکس ورکر کے ساتھ سٹیلتھنگ کرنے پر ریپ کا مجرم قرار دیا گیا۔ سیکس ورکر نے مذکورہ شخص سے خاص طور پر کنڈوم پہننے کی درخواست کی تھی۔

سنہ 2014 میں کینیڈا اور سنہ 2017 میں سوئٹزرلینڈ میں بھی جنسی زیادتی کے کامیاب مقدمات چل چکے ہیں حالانکہ حال ہی میں سوئٹزرلینڈ کے شہر زیورخ کی عدالت نے کہا ہے کہ سٹیلتھنگ غیر قانونی نہیں۔

سب سے مشہور مقدمہ وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کا تھا جن پر الزام تھا کہ انھوں نے سنہ 2010 میں سویڈن میں دو خواتین کے ساتھ الگ الگ سیکس کے دوران کنڈوم اتارا تھا۔

تاہم ان پر کوئی جرم ثابت نہیں ہو سکا اور سویڈن کے استغاثہ نے ان کے خلاف کیس ختم کر دیا۔

کونڈم

اب آگے کیا ہو گا؟

اس بات میں عالمی سطح پر تضاد پایا جاتا ہے کہ سٹیلتھنگ کو کس طرح دیکھا جائے۔

سٹیلتھنگ رضا مندی کا سوال ہے اور اس کا مقدمہ چلانے کے لیے کسی بھی ملک کے پاس قانون ہونا چاہیے۔

ایمنیسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے یورپ میں ریپ کے قوانین کے جائزے میں معلوم ہوا کہ سروے میں شامل 31 ممالک میں سے صرف 12 میں رضامندی پر مبنی قوانین تھے جبکہ باقی ممالک نے ریپ کی تشریح دوسرے عوامل سے کی، جیسے تشدد کا لفظ استعمال کیا گیا۔

نیدرلینڈز، فن لینڈ، سوئٹزرلینڈ اور سلووینیا اپنے قوانین میں تبدیلی پر غور کر رہے ہیں جبکہ گذشتہ سال سپین کی حکومت نے جنسی تشدد سے نمٹنے کے لیے ایک بل کا اعلان کیا تھا جس میں ریپ کی قانونی تشریح میں اصلاح کو شامل کیا گیا۔

کیلیفورنیا کے بعد آسٹریلین کیپیٹل ٹیریٹری (ACT) بھی اس ہفتے سٹیلتھنگ کو غیر قانونی قرار دینے والی پہلی آسٹریلوی ریاست بن گئی ہے۔

اس عمل کے بارے میں رہنمائی پہلے ہی موجودہ قوانین کے تحت تھی لیکن اب ایک خاص قانون سازی کی گئی ہے جس میں بغیر رضامندی کے کنڈوم اتارنے کو جنسی حملہ قرار دیا گیا ہے۔

یہ بل اپوزیشن لیڈر الزبتھ لی نے متعارف کروایا اور کہا کہ ’سٹیلتھنگ کسی بھی شخص کے لیے ایک تکلیف دہ چیز ہے اور مجھے بے حد فخر ہے کہ اے سی ٹی ایکٹ (ACT) نے اس گھناؤنے فعل کو خاص طور پر مجرمانہ قرار دینے کے لیے قومی سطح پر اصلاحات منظور کرائی ہیں۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32558 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
2 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments