ڈپریشن کے تیس دن (حصہ دوم)۔


ہم ذکر کر رہے تھے اداسی/غم/ڈپریشن یا پھر غیر معمولی ایام سے کیسے نکلا جا سکتا ہے یا پھر کم از کم کن اقدامات نے میری نجات ممکن بنائی۔ مضمون کے پہلے حصے میں ہم نے زیادہ تر ”دوستوں سے مدد مانگنے“ پہ گفتگو کی۔ اس حصے میں بھی ہم ہلکی پھلکی گفتگو مدد مانگنے پر ہی کریں گے اور اگر ہو سکا تو اس کے علاوہ بھی کچھ اقدامات کا ذکر کریں گے۔

4) ۔ واضح کریں کہ آپ کو کس طرح کی مدد چاہیے۔

اس سارے عرصے کے دوران میری بس یہ خواہش رہی کہ میں کسی سے بات کر سکوں اور اسے بتا سکوں کہ میں کیا محسوس کر رہا ہوں اور کیوں محسوس کر رہا ہوں وغیرہ وغیرہ۔ عام طور پر ایک عام آدمی کی خواہش یہی ہوتی ہے لیکن ایک بہت بڑا مسئلہ یہ درپیش آتا ہے کہ جب آپ کسی بہت قریبی دوست سے بھی اس حوالے سے بات کرتے ہیں تو وہ آپ کو بتانے لگتا ہے کہ آپ یہ کام کریں بلکہ ساتھ میں یہ کام بھی کر لیں۔ پانچ وقت کی نماز میں سکون ہے اور ساتھ میں درود شریف کی تلاوت تو ہر وقت کرتے رہیں وغیرہ وغیرہ۔ جبکہ اس طرح کے حالات میں آپ کو اس طرح کی نصیحتوں اور تجاویز کی ضرورت نہیں ہوتی۔ میرے ساتھ بھی اس طرح کی صورتحال رہی۔ غالبٓ فرماتے ہیں

یہ کہاں کی دوستی ہے کہ بنے ہیں دوست ناصح
کوئی چارہ ساز ہوتا کوئی غمگسار ہوتا

اس طرح ہم ٹھیک ہونے کی بجائے برا محسوس کرنے لگتے ہیں اور عام طور پر عام لوگوں کو یہ علم بھی نہیں ہوتا کہ دراصل وہ اس طرح برا محسوس کر رہے ہیں کہ ان کے دوست ان کی چارہ سازی (دراصل وہ چارہ سازی کرنے کی کوشش ہی کر رہے ہوتے ہیں ) کرنے کی بجائے ناصح بن کر محبتوں کے انبار لگائے بیٹھے ہیں۔ اس لیے اس طرح کی صورتحال سے بچنے کے لیے اپنے دل کا حال بیان کرنے کے لیے مناسب دوستوں کا انتخاب کریں اور اگر وہ آپ کا مدعا سمجھنے میں ناکام ہوں تو آپ ان پر یہ واضح کر سکتے ہیں کہ وہ آپ کی بات سن لیں۔ ان کو نصیحت کرنے کا حق آپ نے نہیں دیا۔

(ویسے تو میں بھی آپ کو نصیحتیں ہی کر رہا ہوں لیکن میں آپ کا دوست بھی تو نہیں ہوں اور نہ ہی آپ اس وقت ڈپریشن میں ہیں۔ )

5) ۔ خود کو تھوڑی ڈھیل دیں۔

کوشش کریں کہ اس دوران خود کو زیادہ سے زیادہ وقت دیں۔ ان کاموں سے خود کو وقفہ دینے کی کوشش کریں جو آپ کی ذمہ داری ہیں لیکن آپ ان کو کرنا پسند نہیں کرتے۔ مثلاً: اس دوران میں نے گھر میں کھانا نہیں پکایا کیونکہ یہ کام اچھا خاصا وقت کا ضیاع ہے (کم از کم میرے لیے ) ۔ یہی وقت جو یہاں سے بچتا تھا میں اس کو اپنی پسندیدہ سرگرمیوں کی نذر کرتا تھا۔ یہ ایسے ہی ہے کہ جب آپ جسمانی طور پر بیمار ہوتے ہیں تو آپ جسمانی آرام کرتے ہیں۔ اس صورتحال میں آپ کو ذہنی آرام کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس ضرورت کو پہچانیں اور اسے پورا کریں۔

6) ۔ اپنے غم کو منائیں

جیسا کہ پہلے بیان کیا جا چکا ہے کہ اگر اس طری کی صورتحال مختصر وقت کے لیے سال میں ایک دفعہ پیش آ جائے تو اسے ”خوشی سے وقفہ“ خیال کرتے ہوئے تھوڑا بہت انجوائے کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے (یہ میرا ذاتی خیال ہے۔ آپ اس سے مکمل اختلاف کر سکتے ہیں ) ۔ مطلب یہ کہ اگر آپ مندرجہ بالا اقدامات کا اہتمام کر لیتے ہیں تو آپ بے مقصد دوستوں کی محافل میں شرکت سے آزاد ہو جاتے ہیں، سماجی ذمہ داریوں سے خود کو وقفہ دے دیتے ہیں اور پھر کچھ قریبی دوست آپ کی مدد کے لیے ہمہ وقت تیار بیٹھے ہوتے ہیں تو پھر آپ کو انجوائے کرنے سے کون سی چیز روک رہی ہے؟ جو دل میں آئے وہ کریں۔ بکواس ترین موویز پہ وقت ضائع کریں۔ گھنٹوں فضول بیٹھے رہیں۔ ہر وقت سوئے رہیں وغیرہ وغیرہ (لیکن یہاں یہ احتیاط ضروری ہے کہ آپ اس حالت کو پسند نہ کرنا شروع کر دیں اور اس کو مکمل طور پہ اختیار کر لیں ) ۔

7) ۔ اداسی/غم کو پراسس کریں

مجھ سے آج تک جتنے بھی دوستوں نے ان حالات میں مدد مانگی، ان کا سب سے بڑا اعتراض یہ تھا کہ ان کو علم نہیں کہ وہ اتنا کیوں محسوس کر رہے ہیں۔ حالانکہ میرا ماننا یہ ہے کہ انسان کو کافی حد تک علم ہوتا ہے کہ اس کے ساتھ کیا ہو رہا ہے اور کیوں ہو رہا ہے، اس کا حل کیا ہے۔ بے شک اس سب کے لیے ہمیں بہت سی ذہنی طاقت کی ضرورت ہوتی ہے جس کا اہتمام بہت سے لوگ نہیں کر پاتے یا پھر وہ دانستہ طور پر اس سے دور بھاگ رہے ہوتے ہیں کیونکہ وہ معاملات بذات خود ہی بہت بھیانک ہوتے ہیں۔ غالبٓ مرحوم کا شعر پھر ذہن میں آ گیا کہ

ہے کچھ ایسی ہی بات جو چپ ہوں
ورنہ کیا بات کر نہیں آتی

تو اس طرح کی صورت میں یہ نہایت اہم بات ہے کہ آپ اپنی مدد کریں کہ آپ یہ جان سکیں کہ پریشانی/اداسی یا غم کی وجہ کیا ہے۔ اگر آپ اس کے متحمل نہیں ہیں تو کسی نہایت قریبی دوست جو آپ کو کافی حد تک جانتا ہو، کی بھی مدد لی جا سکتی ہے۔ اس طرح آپ اس حالت میں بنیاد پہ پہنچ کر اسے ختم کرنے کے اہل ہو جائیں گے اور یہ سب کرنا آپ کی شخصیت کے لیے اور آئندہ اس طرح کے حالات کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments