کیا پاکستان میں آن لائن بینکنگ فراڈ کا شکار صارفین اپنی کھوئی ہوئی رقم واپس حاصل کر سکتے ہیں؟


بینکنگ
’ذرا غور سے میسج پڑھنے پر انھیں معلوم ہوا کہ ان کے اکاؤنٹ سے پیسے نکال لیے گئے ہیں‘
کراچی میں مقیم ایک انگریزی اخبار سے منسلک صحافی وقار بھٹی کو اس وقت آن لائن بینکنگ فراڈ کا سامنا کرنا پڑا جب اچانک اُن کے فون پر پیغام موصول ہوا کہ ان کے بینک اکاؤنٹ سے 30 ہزار روپے نکال لیے گئے ہیں۔

وقار بھٹی کے مطابق پہلے تو وہ یہ سمجھے کہ اُن کے اکاؤنٹ میں پیسے جمع ہوئے ہیں تاہم ذرا غور سے میسج پڑھنے پر انھیں معلوم ہوا کہ ان کے اکاؤنٹ سے پیسے نکال لیے گئے ہیں۔

وہ بتاتے ہیں کہ اس وقت اے ٹی ایم کارڈ اُن کے پاس موجود تھا اور آن لائن بینکنگ کے ذریعے بھی انھوں نے کسی کو پیسے ٹرانسفر نہیں کیے تھے۔ انھوں نے فوراً موبائل ایپ سے اپنے اکاؤنٹ میں لاگ اِن ہونے کی کوشش کی تو وہ ایسا نہ کر پائے۔

انھوں نے مقامی بینک کی آن لائن ہیلپ لائن پر فوراً کال کی اور انھیں اپنے اکاؤنٹ سے فراڈ کے ذریعے نکالے جانے والی رقم کے بارے میں آگاہ کیا۔ بینک کی ہیلپ لائن پر کال کے بعد ان کا اے ٹی ایم بلاک کر دیا گیا۔

وقار بھٹی نے اپنے ساتھ ہونے والی آن لائن بینک فراڈ کی واردات کو اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شیئر کیا تو بہت سارے لوگوں نے ان کے ساتھ اظہار ہمدردی کیا تو کچھ لوگوں نے اپنے اور اپنے جاننے والے افراد کے ساتھ ڈیجیٹل بینکنگ فراڈ کے تجربات شیئر کیے۔

وقار بھٹی کی ٹویٹ پر تبصرہ کرنے والوں میں سے ایک شخص سلیم سہتو بھی تھے جنھوں نے بتایا کہ ان کے دوست کے ساتھ بھی یہ واردات ہوئی جب ایک مہینے قبل اس کے اکاؤنٹ سے ایک لاکھ سے زائد روپے فراڈ کے ذریعے نکال لیے گئے۔ انھوں نے بتایا کہ بینک والوں سے رابطہ کیا گیا تاہم ابھی تک ان کے پیسے واپس موصول نہیں ہوئے۔

بینکنگ

’انھوں نے فوراً موبائل ایپ سے اپنے اکاؤنٹ میں لاگ اِن ہونے کی کوشش کی تو وہ ایسا نہ کر پائے‘

پاکستان میں ڈیجیٹل یا آن لائن بینکنگ نسبتاً ایک نیا رجحان ہے اور اس میں دن بدن اضافہ بھی ہو رہا ہے اور سٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں ڈیجیٹیل بینکنگ فروغ پا رہی ہے۔ سٹیٹ بینک کے مطابق موجودہ سال کے پہلی سہ ماہی تک گذشتہ سال کی اسی سہ ماہی کے مقابلے میں ڈیجیٹل بینکنگ ٹرانزیکشنز میں چار فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے جو ساڑھے 29 کروڑ سے بڑھ کر تقریباً 31 کروڑ تک پہنچ گئی ہیں۔

تاہم ڈیجیٹل بینکنگ ٹرانزیکشنز میں ہونے والے اضافے کے ساتھ ان میں فراڈ اور بینکاری کے شعبے کے صارفین کو ان کی رقم سے محروم کرنے کی وارداتیں بھی بڑھ گئی ہیں جس کی تصدیق پاکستان میں بینکنگ محتسب کے ادارے نے بھی کی ہے۔ اس ادارے کی رپورٹ کی مطابق پاکستان میں ڈیجیٹل بینکنگ کی وجہ سے اس ادارے میں درج ہونے والی شکایات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

ہم نے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ پاکستان میں ڈیجیٹل بینکنگ کے شعبے میں فراڈ کا نشانہ بننے والے افراد کو کیا اپنی کھوئی ہوئی رقم واپس مل سکتی ہے اور وہ کون سے فورم ہیں جہاں اس حوالے سے شکایت درج ہو سکتی ہے؟

ڈیجٹیل بینکنگ میں صارفین فراڈ کا نشانہ کیسے بنتے ہیں؟

بینکنگ

پاکستان میں ڈیجٹیل بینکنگ کے بڑھتے ہوئے رجحان کی وجہ سے بینکاری کے شعبے کے صارفین کو فراڈ کا نشانہ بننے کی اطلاعات بھی زیادہ آ رہی ہیں۔

بینکر راشد مسعود عالم نے بتایا کہ بینکاری کے شعبے میں فراڈ تو ہمیشہ سے ہوتا رہا ہے۔ ’پہلے یہ فراڈ نان ٹیکنیکل (نان ڈیجیٹل) طریقے سے ہوتا تھا، مثلاً کسی کی چیک بُک چوری کر کے جعلی دستخطوں کے ذریعے رقم نکلوا لی جاتی تھی یا چیک پر لکھے ہوئے الفاظ کو یا رقم کے اعداد کو خاص محلول سے مٹا کر زیادہ رقم یا ادائیگی کی نوعیت تبدیل کر دی جاتی تھی یا پھر ایسے بنک اکاؤنٹ جو کافی عرصے تک غیر فعال رہتے تھے اور ان میں رقم موجود ہوتی تھی، تو اس بات کا امکان ہوتا ہے کہ بینک کا عملہ ان میں غبن کر سکتا ہے۔‘

راشد نے بتایا کہ بینکنگ کے شعبے میں فراڈ تو اب بھی ہوتا ہے تاہم زیادہ چونکہ بینکنگ زیادہ تر ڈیجیٹلائز ہو گئی ہے لہذا اب فراڈ کی نوعیت بھی اب ڈیجیٹلائز ہو گئی ہے اور نقد رقم کے حصول کے لیے خودکار مشینوں کے استعمال اور موبائل فون ایپ کی سہولت نے اب فراڈ کی نوعیت بدل دی ہے۔

انھوں نے کہا ڈیجیٹل بینکنگ میں فراڈ کا شکار ہونے والے صارفین اکثر اوقات اپنی غلطی کی وجہ سے نقصان اٹھاتے ہیں تو بعض دفعہ وہ ایسے افراد اور گروپوں کا نشانہ بن جاتے ہیں جو اس شعبے میں کاروائیاں کرتے ہیں۔ مثلاً کچھ صارفین اپنا اے ٹی ایم یا موبائل بینکنگ کی ایپ کا پاس ورڈ جانے انجانے میں شیئر کر لیتے ہیں یا اس کو کسی ایسی جگہ لکھ لیتے ہیں جہاں دوسرے لوگوں کی رسائی ہوتی ہے۔

انھوں نے کہا اسی طرح کمپیوٹر میں محفوظ کی گئی فائلز کبھی کبھار ہیکرز کے ہاتھ لگ جاتی ہے یا ہیکرز آپ کا کمپیوٹر یا موبائل فون ہیک کر کے آپ کے اکاؤنٹ سے پیسے نکال لیتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ڈیجیٹل بینکنگ کی وجہ سے چونکہ زیادہ تر چیزوں کا کنٹرول بینک صارف کے پاس ہوتا ہے لہذا بینک کا عملے کے اس کام میں ملوث ہونے کے امکانات کم ہو گئے ہیں۔ انھوں نے کہا ڈیجیٹل بینکنگ فراڈ کا نشانہ بننے والے اکثر اوقات اپنی غلطی کی وجہ سے اپنی رقم سے محروم ہوتے ہیں۔

تاہم انھوں نے کہا اس شعبے میں ہیکرز بھی اپنا کام کرتے ہیں جو کہ بینک کے کمپیوٹرز سے معلومات حاصل کر کے یا بینک صارف کے موبائل فون یا کمپیوٹر کو ہیک کر کے بینک صارف کے اکاؤنٹ تک رسائی حاصل کرتے ہیں اور پیسے نکال لیتے ہیں۔

ڈیجیٹیل بینکنگ فراڈ کے سدباب کے لیے کیا طریقہ کار موجود ہے؟

بینکنگ

اس رجحان سے نمٹنے کے لیے سٹیٹ بینک کی جانب سے انٹرنیٹ بینکنگ کے لیے خصوصی قواعد و ضوابط جاری کیے گئے ہیں جس میں صارفین کی آگاہی سے لے کر آن لائن بینکنگ فراڈ کا نشانہ بننے والے افراد کو اسے رپورٹ کرنے کے اصول وضع کیے گئے ہیں۔ ان قواعد و ضوابط میں سٹیٹ بینک نے صارفین کی آگاہی کے ساتھ بینکوں کے عملے کی تربیت پر بھی زور دیا ہے جو اس نوعیت کے فراڈ کو سمجھنے کے ساتھ ان سے نمٹنے کی صلاحیت کے بھی حامل ہوں۔

سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ترجمان عابد قمر نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ ڈیجیٹل بینکنگ کو تحفظ دینے کے لیے مختلف سطح پر اسے پرکھا جاتا ہے تاکہ اس میں فراڈ کے امکان کو کم سے کم کیا جا سکے۔ انھوں نے کہا اگر کوئی ایسا فراڈ ہو جاتا ہے تو اسے جانچنے کے لیے بھی میکنزم موجود ہے کہ کیا یہ صارف کی اپنی غلطی کا نتیجہ میں ہوا یا اس میں کسی بینک کی کوتاہی شامل ہے۔

انھوں نے کہا عمومی طور پر فراڈ کی شکایات تو آتی رہتی ہیں اور ان کے سدباب کے لیے بینکوں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ اپنے آگاہی کے پیغامات اور ایس ایم ایس کے ذریعے آگاہ کرتے رہیں کہ کوئی بھی آپ سے آپ کے اکاؤنٹ کے بارے میں معلومات حاصل کرنا چاہے تو وہ نہ بتائی جائیں، اسی طرح بینک فون پر بھی صارف سے بینک اکاؤنٹ کی معلومات حاصل نہیں کر سکتا۔

انھوں نے کہا سب سے پہلے کسی آن لائن فراڈ کا شکار ہونے کی صورت میں صارف کو اپنے بینک سے رجوع کرنا چاہیے اگر وہاں بھی ان کی شکایت کو نہ سُنا جائے تو پھر سٹیٹ بینک کا کنزیومر پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ اس پر ایکشن لے سکتا ہے۔ اگر صارف پھر بھی مطمئن نہ ہو تو بینکنگ محتسب سے اس سلسلے میں رجوع کیا جا سکتا ہے۔

ڈیجیٹیل فراڈ کے ذریعے چوری شدہ رقم کیا واپس مل سکتی ہے؟

ڈیجیٹیل بینکنگ فراڈ کے ذریعے رقم سے محروم ہونے والے وقار بھٹی اب اس رقم کو واپس لینے کے لیے مختلف فورمز سے رجوع کر رہے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ ان کے ایک دوست کے ساتھ جب ڈیجیٹل بینکنگ میں فراڈ ہوا تو کافی تگ و دو اور دو ماہ کے انتظار کے بعد انھیں رقم واپس مل گئی تھی۔

بینکر راشد مسعود عالم نے اس سلسلے میں بتایا کہ ایسے کسی بھی فراڈ کا شکار ہونے والے صارفین جب اپنے بینک سے رابطہ کرتے ہیں تو پہلے یہ طے کیا جاتا ہے کہ غلطی صارف کی تھی یا پھر بینک کی کوتاہی کی وجہ سے یہ واردات ہوئی۔ اگر صارف کی غلطی ثابت ہو جائے تو یہ پیسے واپس نہیں ہوتے کیونکہ بینکنگ فراڈ کے لیے کی جانے والی انشورنس کا پریمیم بہت بڑھ جانے کا خطرہ ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

اگر بینک کے لاکر سے ہی سامان چوری ہو جائے تو کیا کریں؟

پاکستان میں قرض کے لیے بینک میں گروی رکھا سونا کتنا محفوظ ہے؟

بینکوں میں اکاؤنٹ کھلوانے والی پاکستانی خواتین کی تعداد اتنی کم کیوں؟

عورت سٹیٹ بینک کی گورنر بن گئی مگر بینک کے کاموں کے لیے اسے مرد گواہ کی ضرورت کیوں؟

انھوں نے کہا بینک ڈیپازٹ کی فراڈ انشورنس بینک کرواتا ہے تاہم اگر بینک کی غلطی کی وجہ سے آپ کے اکاؤنٹ تک ہیکر نے رسائی حاصل کر لی تو اس صورت میں بینک یہ رقم واپس کر دیتا ہے۔

انھوں بتایا اگر بینک صارف کی شکایت کا ازالہ نہ کرے تو وہ اپنی ڈوبی ہوئی رقم کے لیے سٹیٹ بینک آف پاکستان کے کنزیومر پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ سے رجوع کر سکتا ہے جو کہ بینک کو یہ فیصلہ جلد کرنے یا فیصلے پر نظر ثانی کا کہتا ہے اور مرکزی بنک عموماً بینک سے خط و کتابت کر کے بینک کو ایک بیلنسڈ اور صحیح فیصلہ کرنے کو کہتا ہے اور اسی طرح اس فورم سے غیر مطمئن ہونے کی صورت میں صارف بینکنگ محتسب کا فورم استعمال کر سکتا ہے جہاں ایسی شکایات سنی جاتی ہیں اور بہت سارے صارفین کو ان کی ڈوبی ہوئی رقم مل جاتی ہے۔

کچھ عرصے سے بڑی دلچسپ صورتحال دیکھنے میں آئی ہے جب کہ صدر مملکت نے بینکنگ محتسب کے فیصلوں کے خلاف بینکنگ صارف کے حق میں فیصلہ صادر کیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32290 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments