بنگلہ دیش میں ہندوؤں پر حملوں میں گرفتاریاں: کومیلا میں قرآن کی مبینہ بے حرمتی اور مندر پر حملے پر عینی شاہدین کیا کہتے ہیں؟


بنگلہ دیش، درگا پوجا، قرآن، پُرتشدد واقعات، حملے
بنگلہ دیش میں پولیس کا کہنا ہے کہ گذشتہ پانچ دنوں میں ملک کے مختلف حصوں میں ہندوؤں کے مندروں، گھروں اور کاروباری مراکز پر حملوں کے کم سے کم 71 مقدمات درج کیے جا چکے ہیں اور لگ بھگ 450 افراد کو گرفتار کیا گیا۔

بنگلہ دیش کے ضلع کومیلا میں گذشتہ بدھ کو ایک پوجا پنڈال میں قرآن کی مبینہ بے حرمتی کی اطلاعات کے بعد ملک بھر میں ہندوؤں کے خلاف کئی پُرتشدد واقعات رونما ہوئے ہیں۔ پولیس نے اس کے ردعمل میں قانونی کارروائیوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔

بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے ان واقعات میں ملوث افراد کے خلاف سخت سزاؤں کا وعدہ کیا ہے اور انھوں نے کہا ہے کہ ہندو برداری کو سکیورٹی فراہم کی جا رہی ہے۔ خیال رہے کہ انڈین سیاستدانوں کی جانب سے ان واقعات کے بعد سخت ردعمل سامنے آیا تھا جس کے بعد شیخ حسینہ نے انڈیا کو متنبہ کیا تھا۔

کومیلا میں قرآن کی مبینہ بے حرمتی کا واقعہ: مقامی افراد و عینی شاہدین کیا کہتے ہیں؟

کومیلا کے مضافات پر یہ واقعہ ایک ایسی جگہ پیش آیا جہاں ہندو خاندان آباد ہیں۔ وہ گذشتہ 20 برسوں سے وہاں عارضی پنڈال لگا کر دُرگا پوجا کا اہتمام کر رہے ہیں۔

اس پوجا کے ایک منتظم اچنتیہ داس کہتے ہیں کہ پوجا ختم ہونے اور لوگوں کے جانے کے بعد مرکزی پنڈال کے سٹیج کے گرد پردہ لگا دیا گیا تھا۔ سٹیج سے کچھ فاصلے پر گنیش کا بت تھا۔ کسی نے وہاں قرآن رکھ دیا۔

درگا پوجا، بنگلہ دیش

ان کا کہنا تھا کہ نجی کمپنی کے سکیورٹی گارڈ وہاں صبح تک موجود تھے۔ جب وہاں قرآن رکھا گیا تو سکیورٹی گارڈ موجود نہیں تھا۔

تاہم صبح ایک شخص نے ٹرپل نائن (999) پر فون کیا اور کہا کہ وہاں قرآن کی بے حرمتی ہو رہی ہے۔ ایک اور نوجوان شخص نے واقعے پر فیس بُک لائیو شروع کر دیا۔

لیکن کوئی عینی شاہد ایسا نہیں جو تصدیق کر سکے کہ انھوں نے وہاں کسی کو قرآن رکھتے ہوئے دیکھا۔

مگر ٹرپل نائن پر فون کال اور فیس بک لائیو کے دو واقعات سے معاملہ سب کی نظروں میں آگیا۔

بعد میں پولیس نے ان دو افراد فیاض اور اکرام کو گرفتار کر لیا۔

اچنتیہ داس نے بی بی سی بنگلہ کو بتایا کہ کومیلا میں پولیس تھانہ کوتوال کا انچارج یہ خبر ملنے کے بعد وہاں صبح ساڑھے سات بجے پہنچا۔ پولیس افسر نے پوجا کے پنڈال سے پھر قرآن کو ہٹا دیا جسے فیس بک لائیو پر دیکھا گیا۔

یہ بھی پڑھیے

’مسلمان بھائیوں سے اپیل ہے کہ افواہوں پر یقین نہ کریں، ہم قرآن کا احترام کرتے ہیں‘

شیخ حسینہ نے بنگلہ دیش میں ہندو برادری پر حملوں کے بعد انڈیا کو متنبہ کیوں کیا؟

قیام بنگلہ دیش کی وجوہات کو پاکستان کے تعلیمی نصاب میں کیسے پیش کیا جاتا ہے؟

درگا پوجا، بنگلہ دیش

ہندو خاندان کے ایک رکن نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ اسے صبح یہ خبر ملی کہ پنڈال میں قرآن رکھا گیا ہے۔ کچھ دیر میں پورے علاقے میں تناؤ پھیل گیا اور پنڈال پر حملہ کر دیا گیا۔

دُرگا پوجا کے ایک منتظم نے بی بی سی بنگلہ کو نام ظاہر کیے بغیر بتایا کہ قرآن کی مبینہ بے حرمتی سے متعلق خبر ملتے ہی وہاں لوگ اکٹھے ہوگئے۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ پوجا روک دی جائے۔

مشتعل ہجوم نے وہاں ایک مندر پر حملہ کیا اور اس کے ساتھ اندر توڑ پھوڑ کرتے ہوئے بتوں کو نقصان پہنچایا۔

شہر میں کشیدگی اس قدر بڑھ گئی کہ متعدد پنڈالوں اور ہندو گھروں پر حملہ کیا جانے لگا۔

مگر اب تک کومیلا کے واقعے پر پولیس کی انتظامیہ میں سے کسی نے کھل کر بات نہیں کی ہے۔

درگا پوجا، بنگلہ دیش

کومیلا میں عوامی لیگ کے ایم پی بہاؤالدین نے بی بی سی بنگلہ کو بتایا ہے کہ پولیس کی طرف سے کوئی غفلت نہیں برتی گئی بلکہ پولیس نے صحیح اقدام اٹھائے۔

تاہم مقامی سطح پر کچھ لوگوں نے سوال اٹھایا ہے کہ آیا واقعے سے قبل پولیس ایک اندرونی اختلاف کا شکار تھی۔

بہاؤالدین نے کہا ہے کہ پولیس نے واقعے میں ملوث کئی افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔

واقعے کی تحقیقات میں پولیس نے قریبی گھروں سے سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کر لی ہے۔ تاہم اس پنڈال کے اندر کوئی سی سی ٹی وی کیمرا موجود نہیں تھا۔

71مقدمات پر 450 افراد کی گرفتاری

پیر کی شب پولیس ہیڈکوارٹر کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ دُرگا پوجا واقعے سے جڑے 71 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ جبکہ کچھ مقدمات ابھی درج کیے جانے باقی ہیں۔

’ان واقعات میں ملوث ہونے کے شبے میں 450 افراد گرفتار کیے گئے ہیں۔ اس تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔‘

کومیلا میں فسادات کے بعد صورتحال پر قابو پانے کے لیے سکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے

کومیلا میں فسادات کے بعد صورتحال پر قابو پانے کے لیے سکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے

کومیلا شہر میں 13 اکتوبر کو قرآن کی بے حرمتی کے واقعے کے بعد سے ڈھاکہ، کومیلا، فینی، کشور گنج، چاند پور سمیت دیگر شہروں میں حملے اور پولیس سے جھڑپیں ہوئی ہیں۔

اتوار کی شب راگپور میں بڑے پیمانے پر فسادات ہوئے تھے۔ ان مقدمات میں کچھ افراد پر الزام بھی لگائے گئے ہیں۔ جبکہ ہزاروں نامعلوم افراد پر ان واقعات میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔

پولیس نے اس سلسلے میں گرفتاریوں کا عمل شروع کر دیا ہے۔ گذشتہ بدھ سے شروع ہونے والے پُرتشدد واقعات میں اب تک چھ لوگ ہلاک ہوئے ہیں جبکہ ہزاروں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

درگا پوجا، بنگلہ دیش

پولیس نے اپنے پیغام میں مزید کہا ہے کہ کچھ لوگ انفرادی و اجتماعی طور پر جان بوجھ کر سوشل میڈیا کے ذریعے افواہیں پھیلا رہے ہیں تاکہ غیر مستحکم صورتحال پیدا کی جائے۔ متعلقہ پولیس ڈیپارٹمنٹ افواہوں پر بھی نظر رکھ رہا ہے تاکہ قانونی کارروائی کی جاسکے۔

پولیس نے سب سے مطالبہ کیا ہے کہ سوشل میڈیا پر اضطراب نہ پھیلائیں اور غیر مستند خبریں شیئر نہ کریں۔

بی بی سی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32499 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments