امریکہ میں چلتی ٹرین میں ’ریپ‘، ویڈیو بنانے والے کئی تھے رپورٹ کرنے والا کوئی نہیں
امریکی شہر فلاڈیلفیا میں ایک ٹرین میں خاتون کے مبینہ ریپ کے واقعے کے بعد حکام کا کہنا ہے کہ مذکورہ خاتون کی مدد نہ کرنے پر ریل گاڑی پر سوار دیگر مسافروں کے خلاف قانونی کارروائی کا امکان نہیں ہے۔
یہ واقعہ گذشتہ ہفتے پیش آیا تھا اور ٹرانسپورٹ کے مقامی محکمے کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی کیمروں کی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ٹرین پر سوار دیگر لوگ یہ سب کچھ ہوتا دیکھتے رہے لیکن انھوں نے ’کچھ نہیں کیا۔‘
اس سے پہلے پولیس کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ایسے مسافروں کے خلاف قانونی کارروائی ہو سکتی ہے جنھوں نے ممکنہ طور پر اس واقعے کی ویڈیو بنائی تھی۔
اس معاملے میں ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے جو قانونی کارروائی کا سامنا کر رہا ہے۔
ریپ کا یہ مبینہ واقعہ بدھ کو ریاست پینسلوینیا کی مقامی ٹرین سروس ’سیپٹا‘ کی ایک ریل گاڑی میں پیش آیا تھا۔ ادارے کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ٹرین پر موجود دیگر افراد اس خوفناک واقعے کے عینی شاہد تھے اور اگر ان میں سے کوئی 911 پر فون کر دیتا تو اسے روکا جا سکتا تھا۔‘
پولیس کو اس واقعے کی اطلاع ٹرین سروس کے ایک ملازم نے دی تھی جس کے بعد پولیس نے متاثرہ خاتون کو تلاش کیا اور ملزم کو حراست میں لیا تھا۔
ملزم کی شناخت 35 سالہ فشٹن نگوئی کے طور پر کی گئی ہے جسے اب ریپ کے علاوہ دیگر مجرمانہ اقدامات پر مقدمے کا سامنا ہے۔
پولیس کے مطابق متاثرہ خاتون اب ہسپتال میں ہے اور تفتیش میں تعاون کر رہی ہے۔
پیر کو ایک پریس کانفرنس میں پولیس نے کہا ہے کہ ہراسانی اور ریپ کا یہ سارا واقعہ 40 منٹ تک جاری رہا لیکن کسی بھی فرد نے ٹرین سے پولیس سے اس بارے میں رابطہ نہیں کیا۔
یہ واضح نہیں کہ ٹرین کی جس بوگی میں یہ واقعہ پیش آیا اس میں کتنے مسافر سوار تھے۔ حکام اس بات کی بھی تفتیش کر رہے ہیں کہ آیا ان مسافروں میں سے کسی نے اس سارے واقعے کو عکس بند کیا تھا یا نہیں۔
سیپٹا پولیس کے سربراہ ٹامس جے نیسٹل کا کہنا ہے کہ’ میں یہ بتا سکتا ہوں کہ جہاں خاتون پر حملہ ہو رہا تھا لوگوں کے فونز کا رخ اس جانب تھا۔‘
یہ بھی پڑھیے
وہ ممالک جہاں ریپ کا شکار بننے والی لڑکیاں ’خاندان کی عزت‘ کے نام پر ریپسٹ سے بیاہ دی جاتی ہیں
امریکہ:وفاقی سطح پر 17 برس میں پہلی سزائے موت
سیموئل لٹل امریکہ کے ’سب سے بڑے‘ سیریل قاتل قرار
ڈی این اے کی کم ترین مقدار سے 32 سال پرانے قتل کا سراغ
انھوں نے کہا تھا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ سب اس واقعے پر ناراض ہوں اور یہ عزم ظاہر کریں کہ وہ نظام کو بہتر بنائیں گے۔‘
اپر ڈربی پولیس کے سپرٹنڈنٹ ٹموتھی برنہارٹ نے نیویارک ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ لوگ جنھوں نے اس خاتون کی مدد نہیں کی لیکن ویڈیو بناتے رہے، ان کے خلاف قانونی کارروائی ہو سکتی ہے۔
تاہم ان کے مطابق اس کا حتمی فیصلہ تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ڈیلاویئر کاؤنٹی کے ڈسٹرکٹ اٹارنی کے دفتر کا ہو گا۔
ٹموتھی برنہارٹ نے یہ تو نہیں بتایا کہ ایسے افراد کو کس قسم کے مجرمانہ الزامات کا سامنا ہو گا تاہم ان کا کہنا تھا کہ ایسے افراد کے خلاف جنھوں نے یہ حملہ دیکھا اور مدد نہیں کی، قانونی کارروائی آسان نہیں ہو گی۔
بی بی سی کی جانب سے بھیجے گئے سوالات کے جواب میں ڈیلاویئر کاؤنٹی کے ڈسٹرکٹ اٹارنی کے دفتر کا کہنا ہے کہ تحقیقات جاری ہیں اور فی الوقت کسی مسافر کے خلاف قانونی کارروائی کا کوئی امکان نہیں ہے۔
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).