کووڈ 19: عالمی وبا ابھی مزید ایک سال رہے گی، عالمی ادارہ صحت کی تنبیہ


Vaccines being delivered to Sudan via Covax
سوڈان میں کوویکس کی طرف سے بھیجی گئی کووڈ ویکسینز جہاز سے نیچے اتاری جا رہی ہیں
عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ غریب ممالک کو ضرورت کے مطابق ویکسینز نہ ملنے کی وجہ سے وبا کم از کم مزید ایک سال جاری رہے گی۔

ڈبلیو ایچ او کے سینیئر اہلکار ڈاکٹر بروس ایلوارڈ نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ کووڈ کا بحران ’آسانی سے 2022 کے آخر تک جا سکتا ہے۔‘

دوسرے برِ اعظموں کی 40 فیصد آبادی کی نسبت افریقہ کی صرف پانچ فیصد سے کم آبادی کو ویکسین لگائی گئی ہے۔

کوویکس کے پیچھے اصل خیال یہ تھا کہ تمام ممالک اس کے ذخیرے سے ویکسین حاصل کر سکیں گے، جن میں دولت مند ممالک بھی شامل ہیں۔ لیکن بیشتر جی 7 ممالک نے دوا ساز کمپنیوں کے ساتھ اپنے معاہدے شروع کرنے کے بعد ویکسینز کو روکنے کا فیصلہ کیا۔

زیادہ تر کووڈ ویکسین زیادہ آمدنی والے یا درمیانی آمدنی والے ممالک میں استعمال کی گئی ہے۔ عالمی سطح پر دی گئی ویکسین کی خوراکوں میں افریقہ کا حصہ صرف 2.6 فیصد ہے۔

آکسفیم اور یو این ایڈز جیسے خیراتی اداروں کے گروپ نے کوویکس کے ذریعے اپنی عوام کے لیے ویکسین خریدنے پر کینیڈا اور برطانیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ یاد رہے کہ کوویکس ویکسین کی منصفانہ تقسیم کے لیے اقوام متحدہ کا حمایت یافتہ عالمی پروگرام ہے۔

سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اس سال کے شروع میں برطانیہ کو پانچ لاکھ 39 ہزار 370 فائزر کی خوراکیں ملی تھیں جبکہ کینیڈا نے ایک ملین کے قریب آسٹرا زینیکا کی خوراکیں لی تھیں۔

ڈاکٹر ایلوارڈ نے امیر ممالک سے اپیل کی کہ وہ ویکسین کے لیے لگائی گئی قطار میں سے اپنی جگہیں چھوڑ دیں تاکہ دوا ساز کمپنیاں کم آمدنی والے ممالک کی طرف دھیان کر سکیں۔

انھوں نے کہا کہ ’میں آپ کو بتا سکتا ہوں کہ ہم ٹریک پر نہیں ہیں۔ ہمیں واقعی اس میں تیزی لانے کی ضرورت ہے یا آپ جانتے ہیں کہ یہ وبائی بیماری ایک سال تک جاری رہے گی۔‘

خیراتی اداروں کے ایک اتحاد ’دی پیپلز ویکسین‘ نے نئے اعداد و شمار جاری کیے ہیں جن کے مطابق امیر ممالک اور خیراتی اداروں کی طرف سے وعدوں کے باوجود صرف سات میں سے ایک خوراک غریب ممالک میں اپنی منزل پر پہنچ رہی ہے۔

آکسفیم کے صحت کے عالمی مشیر روہت مالپانی نے کہا ہے کہ کینیڈا اور برطانیہ تکنیکی طور پر اس ذریعے سے ویکسین حاصل کرنے کے حقدار ہیں کیونکہ انھوں نے کوویکس میکانزم میں ادائیگی کی ہے، لیکن انھوں نے مزید کہا کہ یہ پھر بھی ’اخلاقی طور پر ناقابل دفاع‘ ہے کیونکہ دونوں نے اپنے دو طرفہ معاہدوں کے ذریعے لاکھوں خوراکیں حاصل کی ہوئی ہیں۔

’انھیں کوویکس سے یہ خوراکیں حاصل نہیں کرنی چاہیے تھیں۔ یہ ’ڈبل ڈپنگ‘ (دونوں ذرائع سے دولت/فائدہ حاصل کرنا) کے علاوہ کچھ نہیں ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ غریب ممالک جو پہلے ہی قطار میں پیچھے ہیں، زیادہ انتظار کریں گے۔‘

برطانوی حکومت نے کہا تھا کہ وہ ان ممالک میں سے ایک ہے جنھوں نے گزشتہ سال 54 کروڑ 80 لاکھ کے عطیات کے ساتھ ’کوویکس‘ پروگرام شروع کیا تھا۔

انڈیا: ایک ارب سے زیادہ ویکسینز

انڈیا

انڈیا نے اس سال جنوری میں ویکسینیشن مہم شروع کرنے کے بعد سے اب تک ایک ارب سے زیادہ کووڈ کی خوراکیں لگائی ہیں۔

اس نے یہ سنگ میل 278 دنوں میں حاصل کیا۔ پہلی ویکسین 16 جنوری کو لگائی گئی تھی۔

انڈیا ابھی اپنی اہل آبادی میں سے تقریباً 30 فیصد (29 کروڑ 10 لاکھ) کو مکمل طور پر ویکسین لگا چکا ہے اور 70 کروڑ 70 لاکھ کو پہلی خوراک مل چکی ہے۔

انڈیا 2021 کے اختتام تک تقریباً ایک ارب افراد کو مکمل طور پر ویکسین دینے کا ارادہ رکھتا ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ ہدف کو پورا کرنے کے لیے مہم کو مزید تیز کرنے کی ضرورت ہے۔

اس سنگ میل کے بعد انڈیا ایک ارب کے ہدف تک پہنچنے والا دوسرا ملک بن جائے گا، چین نے یہ ہدف جون میں حاصل کر لیا تھا۔

یہ بھی پڑھیئے

کووڈ 19 کی ڈیلٹا قسم کو ’انڈین وائرس‘ کہنا کیوں خطرناک ہو سکتا ہے؟

کووڈ ویکسین سے کس کی چاندی ہونے والی ہے؟

کووڈ 19: کیا پاکستان انڈیا سے کورونا ویکسین لے گا؟

278 دنوں میں ایک ارب کے ہدف تک پہنچنے کا مطلب ہے کہ انڈیا اوسطاً روزانہ 30 لاکھ 60 ہزار ویکسین لگاتا ہے۔ تاہم، جنوری کے بعد سے روزانہ کی خوراکوں کی تعداد مستقل نہیں تھی اور اس میں وسیع پیمانے پر اونچ نیچ ہوئی تھی۔

اب تک انڈیا میں کووڈ کے تین کروڑ 40 لاکھ سے زیادہ کیس رپورٹ ہوئے ہیں، جو امریکہ کے بعد دوسرے نمبر پر ہیں، اور چار لاکھ باون ہزار سے زیادہ اموات ہوئی ہیں، جو صرف امریکہ اور برازیل سے کم ہیں۔

رول آؤٹ کیسا جا رہا ہے؟

ماہرین کا خیال ہے کہ 2021 کے آخر تک انڈیا میں تمام اہل بالغوں کو مکمل طور پر ویکسین دینے کے لیے ضروری ہے کہ ہر دن ایک کروڑ بیس لاکھ سے زیادہ خوراکیں دی جائیں۔

صحت سے متعلق ماہرِ اقتصادیات ڈاکٹر رجو ایم جان نے بی بی سی کو بتایا کہ 45 سال سے زائد عمر کے سات کروڑ کے قریب ایسے ’غیر محفوظ‘ بالغ افراد ہیں جنھیں ابھی تک ایک خوراک بھی نہیں ملی ہے۔

ڈاکٹر جان نے کہا کہ ’آگے جو بڑا چیلنج آئے گا وہ یہ ہے کہ باقی بالغ افراد میں ہچکچاہٹ کو ختم کرنا اور اس بات کو یقینی بنانا کہ ویکسین ان سب سے زیادہ ’غیر محفوظ‘ لوگوں تک پہنچ سکے۔‘

17 ستمبر کو انڈیا نے وزیر اعظم نریندر مودی کی 71 ویں سالگرہ کے موقع پر ایک دن میں دو کروڑ سے زیادہ ویکسین کی خوراکیں دے کر ایک نیا ریکارڈ قائم کیا تھا۔

اکتوبر میں انڈیا نے روزانہ کی بنیاد پر اوسطاً 53 لاکھ خوراکیں دی تھیں۔ 19 ستمبر سے 18 اکتوبر تک روزانہ دی جانے والی خوراکوں کی اوسط تھوڑی بہتر ہو کر 60 لاکھ ہو گئی تھی۔

انڈیا میں ویکسین لگانے کا آغاز ذرا سست اور آہستہ آہستہ ہوا تھا۔

لاجسٹک کے مسائل، سپلائی میں رکاوٹیں، ویکسین کے متعلق ہچکچاہٹ اور اس عرصے کے دوران کووڈ 19 کی دوسری لہر نے رول آؤٹ کو مزید مشکل بنا دیا تھا۔

انڈیا ابھی تک مکمل طور پر ویکسین شدہ بالغ آبادی سے تقریباً نوے کروڑ خوراکیں دور ہے اور ہدف حاصل کرنے میں ڈھائی ماہ سے بھی کم وقت باقی رہ گیا ہے۔

آنے والے مہینوں میں بہت کچھ ویکسین کی ہچکچاہٹ کی سطح اور خوراک کی دستیابی پر منحصر ہو گا۔

مزید پڑھیے

کورونا کی دوسری اور تیسری لہر سے زیادہ متاثر کون: جانیے نقشوں اور چارٹس کی مدد سے

برازیل میں کووڈ سے پانچ لاکھ سے زیادہ ہلاکتیں، ملک بھر میں مظاہرے

پوری دنیا کو انڈیا کے کووڈ بحران کی پرواہ کیوں کرنی چاہیے؟

سست آغاز کے بعد انڈیا نے بڑے پیمانے پر اپنی ویکسینیشن مہم کو تیز کیا اور 61 ہزار سے زیادہ سرکاری اور نجی صحت کی سہولیات میں ویکسین لگانے کا انتظام کیا۔

انڈیا کے شمال مشرقی پہاڑی علاقوں کے دور دراز دیہاتوں میں ڈرون کے ذریعے بھی ویکسین پہنچائی جا رہی ہے۔

انڈامانز اور نیکوبار کے مشرقی جزیروں پر بھی ویکسین کی خوراک پہنچانے کے لیے ڈرون استعمال کیے جائیں گے جہاں ’کشتی کے ذریعے نقل و حمل‘ میں کافی وقت لگ رہا تھا۔

حکومت ڈرونز استعمال کر رہی ہے جو ساڑھے چار کلوگرام کا وزن یا زیادہ سے زیادہ 900 خوراکیں اٹھا کے لے جا سکتے ہیں اور کم از کم 70 کلومیٹر تک خوراک پہنچا سکتے ہیں۔

انڈیا میں روزانہ کے حوالے سے کیسز کی تعداد کم ہو رہی ہے۔ پچھلے مہینے یومیہ 30 ہزار سے کم نئے کیس رپورٹ ہوئے تھے جبکہ پچھلے 10 دنوں میں ان کی تعداد 20 ہزار یومیہ سے کم ہے۔

انڈیا کونسی ویکسین استعمال کر رہا ہے؟

انڈیا

انڈیا تین ویکسین استعمال کر رہا ہے اور وہ ہیں آکسفورڈ ایسٹرا زینیکا جسے مقامی طور پر کوویشیلڈ کہا جاتا ہے، انڈیا کی کمپنی بھارت بائیوٹیک کی کوویکسین اور روس کی بنی ہوئی سپوتنک وی۔

انڈیا نے 18 سال سے کم عمر افراد کے لیے اپنی پہلی ویکسین کی بھی منظوری دے دی ہے۔

ویکسین بنانے والی کمپنی کیڈیلا ہیلتھ کیئر کے ایک عبوری مطالعے کے مطابق تین خوراکوں والی ZyCoV-D ویکسین سے 66 فیصد افراد میں علامتی بیماری رکی ہے۔ ZyCoV-D ویکسین کووڈ۔19 کے خلاف دنیا کی پہلی ڈی این اے ویکسین بھی ہے۔

حکومت نے ایک انڈین دوا ساز کمپنی سیپلا کو موڈرنا ویکسین درآمد کرنے کا بھی اختیار دیا ہے جس نے کووڈ۔19 کے خلاف تقریباً 95 فیصد افادیت ظاہر کی ہے۔ لیکن یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ انڈیا کو اس کی کتنی خوراکیں فراہم کی جائیں گی۔

کئی اور ویکسینز بھی منظوری کے مختلف مراحل میں ہیں۔

ویکسینیشن ابھی تک رضاکارانہ ہے۔ 60 ہزار سے زیادہ مراکز، جن میں زیادہ تر سرکاری ہیں، ویکسین کی سہولت پیش کر رہے ہیں، لیکن لوگ نجی طور پر بھی ادائیگی کر کے خوراک لگوا سکتے ہیں۔

حکومت سرکاری کلینکس، پبلک ہیلتھ سینٹرز اور ہسپتالوں میں مفت خوراک فراہم کرنے کے لیے تقریباً پانچ ارب ڈالر خرچ کر رہی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32288 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments