بنگلہ دیش: دُرگا پوجا کے پنڈال میں مبینہ طور پر قرآن رکھنے والے شخص کی شناخت ہو گئی


بنگلہ دیش کے ضلع کومیلا میں درگا پوجا پنڈال میں مبینہ طور پر قرآن رکھنے والے شخص کی شناخت ہو گئی ہے۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزم کی شناخت سی سی ٹی وی فوٹیج سے کی گئی اور اب اس کی گرفتاری کے لیے کارروائی کی جا رہی ہے۔

درگا پوجا کے پنڈال میں مبینہ طور پر قرآن رکھنے کے اس واقعے کے بعد بنگلہ دیش ہندو برادری کے کئی مندروں، پنڈالوں اور گھروں پر حملے کیے گئے تھے۔

بنگلہ دیش میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران تشدد کے واقعات میں کم از کم سات افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں سے دو افراد ہندو ہیں۔ اس کے علاوہ پولیس کی تشدد پر قابو پانے کی کوشش کے دوران کم از کم 50 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

ضلع کومیلا کے ڈپٹی کمشنر محمد قمرول حسن اور پولیس سپرنٹنڈنٹ فاروق احمد نے بی بی سی بنگلہ کو بتایا کہ انھوں نے اس کیس میں ملوث ایک شخص کی شناخت کر لی ہے اور اس کی تلاش جاری ہے۔

درگا پوجا پنڈال میں قرآن رکھنے والا شخص کون ہے؟

پولیس افسران نے شناخت ہونے والے شخص کا نام بتانے سے انکار کیا ہے حالانکہ بنگلہ دیش کے مقامی میڈیا میں پولیس کے حوالے سے ملزم کا نام نشر کیا جا رہا ہے۔

ڈھاکہ ٹربیون نے پولیس کے حوالے سے بتایا کہ اس شخص کے پاس کوئی مستقل ملازمت نہیں اور وہ ادھر ادھر گھومتا رہتا ہے تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ اس کا تعلق کسی سیاسی جماعت سے ہے یا نہیں۔

ڈھاکہ ٹربیون کی رپورٹ کے مطابق اس شخص کی والدہ کا دعویٰ ہے کہ ان کا بیٹا منشیات کا عادی ہے اور وہ اپنے گھر والوں کو پریشان کرتا تھا۔

والدہ کا دعویٰ ہے کہ ان کا بیٹا پچھلے 10 سال سے کچھ ذہنی پریشانی میں مبتلا تھا کیونکہ 10 سال قبل ہونے والی ایک لڑائی میں کچھ پڑوسیوں نے ان کے پیٹ میں چھرا گھونپ دیا تھا۔

اس شخص کے گھر والوں کا کہنا ہے کہ اگر وہ واقعی قصور وار ہے تو انھیں سزا ملنی چاہیے۔ ان کے بھائی نے کہا کہ شاید انھیں کچھ گروہوں نے ایسا کرنے کے لیے اکسایا ہو۔

سی سی ٹی وی فوٹیج میں کیا دکھائی دیا؟

اس پورے واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج اب سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہو رہی ہے۔

فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ رات کے وقت ایک شحص پوجا پنڈال میں داخل ہوتا ہے جس کے ہاتھ میں کچھ دیکھا جا سکتا ہے اور پھر وہ بھگوان ہنومان کی گدا ( ہنو مان بھگوان کا ہتھیار) لے کر واپس چلا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

بنگلہ دیش: قرآن کی مبینہ بے حرمتی، ہندوؤں پر حملے، گرفتاریاں: عینی شاہدین کیا کہتے ہیں؟

’مسلمان بھائیوں سے اپیل ہے کہ افواہوں پر یقین نہ کریں، ہم قرآن کا احترام کرتے ہیں‘

انڈیا شرپسندوں پر سختی کرے تاکہ بنگلہ دیش میں ہندوؤں کو مشکلات کا سامنا نہ ہو: شیخ حسینہ

قرآن پاک بدھ کو درگاہ پوجا کے آٹھویں دن کمیلہ کے درگا پوجا منڈپ میں پایا گیا۔ بعد میں لوگوں کا ایک ہجوم وہاں جمع ہوا اور پوجا پنڈال میں توڑ پھوڑ کی اور قرآن کی بے حرمتی کا الزام لگایا۔

اس واقعے کے فوراً بعد بنگلہ دیش میں کئی مقامات پر ہندو مندروں پر حملے ہوئے۔ پولیس نے تشدد پر قابو پانے کے لیے ہوائی فائرنگ کی، جس سے کم از کم پانچ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔

پولیس نے کیا بتایا؟

اس کے بعد پولیس نے اسی دن ایک بیان جاری کیا اور بتایا کہ کمیلہ میں 13 اکتوبر کو کیا ہوا اور اس سلسلے میں انھوں نے کیا اقدامات کیے ہیں۔

پولیس نے بتایا کہ کمیلہ چاند پور میں حاجی گنج، نوخالی میں بیگم گنج، رنگ پور میں پیر گنج، کاکس بازار، حبی گنج اور غازی پور میں توڑ پھوڑ اور حملے ہوئے۔

پنڈال

پوجا پنڈالوں اور ہندووں پر حملے ہوئے

پولیس کے مطابق 19 اکتوبر تک اس سلسلے میں کل 72 مقدمات درج کیے گئے ہیں اور 450 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

اس واقعے کی وجہ جاننے کے لیے ایک خصوصی پولیس یونٹ قائم کیا گیا ہے اور سوشل میڈیا پر افواہیں پھیلنے سے روکنے کے لیے سائبر نگرانی تیز کر دی گئی ہے۔

پولیس نے اپنی پریس ریلیز میں اپیل کی ہے کہ لوگ افواہوں، غلط معلومات اور جھوٹی خبروں پر توجہ نہ دیں۔

عینی شاہدین کیا کہتے ہیں؟

کومیلا کے مضافات پر یہ واقعہ ایک ایسی جگہ پیش آیا جہاں ہندو خاندان آباد ہیں۔ وہ گذشتہ 20 برسوں سے وہاں عارضی پنڈال لگا کر دُرگا پوجا کا اہتمام کر رہے ہیں۔

اس پوجا کے ایک منتظم اچنتیہ داس کا کہنا تھا کہ پوجا ختم ہونے اور لوگوں کے جانے کے بعد مرکزی پنڈال کے سٹیج کے گرد پردہ لگا دیا گیا تھا۔ سٹیج سے کچھ فاصلے پر گنیش کا بت تھا۔ کسی نے وہاں قرآن رکھ دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ نجی کمپنی کے سکیورٹی گارڈ وہاں صبح تک موجود تھے۔ جب وہاں قرآن رکھا گیا تو سکیورٹی گارڈ موجود نہیں تھا۔

تاہم صبح ایک شخص نے ٹرپل نائن (999) پر فون کیا اور کہا کہ وہاں قرآن کی بے حرمتی ہو رہی ہے۔ ایک اور نوجوان شخص نے واقعے پر فیس بُک لائیو شروع کر دیا۔

لیکن کوئی عینی شاہد ایسا نہیں جو تصدیق کر سکے کہ انھوں نے وہاں کسی کو قرآن رکھتے ہوئے دیکھا۔

اچنتیہ داس نے بی بی سی بنگلہ کو بتایا کہ کومیلا میں پولیس تھانہ کوتوال کے انچارج یہ خبر ملنے کے بعد وہاں صبح ساڑھے سات بجے پہنچے۔

پولیس افسر نے پوجا کے پنڈال سے پھر قرآن کو ہٹا دیا جسے فیس بک لائیو پر دیکھا گیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32494 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments