آرین خان کیس کے روپوش گواہ گوساوی کا پہلا انٹرویو جن پر تاوان وصولی کا الزام ہے


انڈیا میں منشیات کی روک تھام کے ادارے نارکوٹکس کنٹرول بیورو (این سی بی) کے آزاد گواہ کرن گوساوی پر شاہ رخ خان کے بیٹے آرین خان کیس میں جبرآً پیسہ وصول کرنے کی کوشش کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

اس کیس کے ایک دوسرے آزاد گواہ پربھاکر سائل نے گوساوی پر 25 کروڑ روپے رشوت مانگنے کا الزام لگایا ہے۔

کرن گوساوی آرین خان کے متعلق منشیات کا معاملہ سامنے آنے کے بعد سے لاپتہ تھے۔

بی بی سی نے اس بارے میں مہاراشٹر پولیس سے بھی بات کی۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کرن گوساوی ابھی تک پولیس کی حراست میں کیوں نہیں ہیں تو پولیس حکام نے کہا کہ ‘کرن گوساوی نے ابھی تک خود کو قانون کے حوالے نہیں کیا ہے۔ ہم چوکس ہیں۔ ہم تھانے اور عدالت میں بھی الرٹ ہیں۔ انھوں نے بعض میڈیا ہاؤسز سے بات کی ہے اور انٹرویو دیا ہے۔’

پونے کی ڈپٹی کمشنر آف پولیس پرینکا نارنورے نے کہا کہ ان کی ‘ہم تلاش میں ہیں اور لک آؤٹ نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔’

واضح رہے کہ آرین خان کو رواں ماہ کے اوائل میں منشیات کے استعمال کے معاملے میں حراست میں لیا گیا تھا اور 20 دن سے زیادہ عرصے سے وہ جیل میں ہیں۔ منگل کو بومبے ہائی کورٹ میں ان کی ضمانت کی درخواست پر سماعت ہو رہی ہے۔ اس سے قبل نچلی عدالتوں میں ان کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی گئی تھی۔

آرین خان کا معاملہ الجھتا جا رہا ہے اور آزاد گواہ پربھاکر سائل کے الزامات کے منظر عام پر آنے کے بعد این سی بی نے سمیر وانکھیڑے کے خلاف تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

واضح رہے کہ سمیر وانکھیڑے آرین خان اور ممبئی کے ساحل سے دور ایک بحری جہاز پر منشیات کی برآمدگی والے کیس کی تفتیش کرنے والی این سی بی ٹیم کے سربراہ ہیں۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے پربھاکر سائل کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات پر گوساوی نے کہا کہ ‘یہ پروپیگنڈے کی کوشش ہے۔ میرے پاس کچھ چیزیں ہیں۔ لیکن مجھ سے یہ سوال پوچھنے کے بجائے آپ این سی بی سے یہ سوال پوچھیں کہ وہ ان لوگوں کے کال کی تفصیلات یا سی ڈی آر کی تفتیش کرے جو ان میں شامل تھے۔’

کرن پر الزام لگايا گیا ہے کہ وہ شاہ رخ خان کی منیجر پوجا ددلانی سے ملے تھے تو انھوں نے اس کا واضح جواب نہیں دیا بلکہ کہا کہ ‘دو دن پہلے میری ہونے والی بیوی کو پربھاکر کا فون آیا۔ وہ پوچھ رہا تھا کہ پیسے دو گے یا نہیں؟ جب میں سرینڈر کرنے ہی والا تھا تو اس نے کہا کہ میری بہن پولیس افسر ہے۔ میں ساری سیٹنگ کرتا ہوں۔ میں نے کہا کہ مسلسل دھمکی والے فون کالز کی وجہ سے میں مہاراشٹر سے باہر ہوں۔ میں نے کہا کہ وکیل رکھ لو، میں سرینڈر کرنا چاہتا ہوں۔’

انھوں نے مزید کہا کہ وہ خود کو قانون کے سپرد کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ‘میں چھ اکتوبر کو سرینڈر کرنے والا تھا لیکن اس دن مجھے فون آیا کہ ہم دیکھیں گے کہ سرینڈر کرنے کے بعد تمہارا کیا ہوتا ہے۔ پھر میں کس پر بھروسہ کروں؟‘

انھوں نے بتایا کہ ایسی دھمکیوں کی وجہ سے انھوں نے سرینڈر نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انھیں روپوش ہوئے 22 دن ہو گئے ہیں اور ساری دھمکیاں انھیں واٹس ایپ پر دی گئی ہیں۔

جب گوساوی سے سمیر وانکھیڑے کو آٹھ کروڑ روپے دیے جانے کے متعلق سوال کیا گیا تو انھوں نے اسے جھوٹ قرار دیا۔ واضح رہے کہ پربھاکر سائل نے این سی بی کے افسر کو آٹھ کروڑ روپے دیے جانے کی بات کہی تھی۔

گوساوی نے کہا: ‘یہ بالکل جھوٹ ہے۔ اگر اس حوالے سے کوئی ثبوت ہے تو وہ اسے پیش کریں۔ میں پھانسی کے پھندے پر جانے کے لیے تیار ہوں۔ لیکن اگر ان کے خلاف شواہد ہیں تو انھیں اس کے لیے تیار رہنا چاہیے۔’

آریان خان

خیال رہے کہ پربھاکر نے الزام لگایا ہے کہ پوری ڈیل 25 کروڑ روپے کی تھی اور انھوں نے اس کے متعلق فون پر بھی گوساوی سے بات کی تھی اور ممبئی کے علاقے پریل میں ملاقات بھی کی تھی۔

جب ان سے اس بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے کہا: ‘اگر میں نے کہا ہوتا کہ یہ ڈیل 500 کروڑ روپے کی ہے تو کیا آپ مان جاتے؟ وہ اس معاملے میں سرکاری گواہ تھے کیونکہ وہ میرے ساتھ تھے۔ اس لیے انھیں گواہ بنایا گیا ہے۔ فون پر ملنے والی دھمکیوں کی وجہ سے میں مہاراشٹر سے باہر ہوں۔ اس لیے اپوزیشن نے اسے مسئلہ بنا دیا ہے۔ میں نہیں جانتا کہ پربھاکر کو کیا لالچ دی گئی ہے۔ اور 24 تاریخ کو یہ بات کیسے سامنے آئی؟

پربھاکر سائل خود کو گوساوی کا باڈی گارڈ کہتے ہیں۔

ان سے جب پوچھا گیا کہ ان پر ماضی میں بھی الزامات لگے ہیں اس کے باوجود وہ این سی بی کی کارروائی میں شامل تھے۔ کیا اس کی وجہ سے ان پر سوالات اٹھ رہے ہیں تو انھوں نے کہا: ‘میرے خلاف کیس ختم ہو چکا ہے۔ وہ معاملہ میرے کام سے متعلق تھا اور تکنیکی نوعیت کا تھا۔ یہ معاملہ پونے سے متعلق ہے اور میں نے ایک شخص کو ملائیشیا بھیجا تھا۔

وہ کچھ طبی وجوہات کی بنا پر واپس چلا آیا تھا۔ اس نے طبی مسئلہ مجھ سے چھپایا۔ اس معاملے میں ملائیشیا میں مقدمہ درج ہونے والا تھا۔ میں نے اسے بچایا۔ اب وہ کیس دوبارہ کیوں کھولا گیا؟ چھ اکتوبر کے بعد میرے خلاف سرچ نوٹس کیوں جاری کیا گیا؟ پتا نہیں۔’

ان سے پوچھا گیا کہ انھیں سرکاری گواہ کے طور پر بلایا گیا تھا یا وہ از خود گئے تھے تو انھوں نے کہا: ‘ہم وہاں معلومات دینے گئے تھے۔ بعد میں شام کو ہمیں پنچ کے طور پر بلایا گیا۔ کروز ٹرمینس پر کچھ کاغذات تھے۔ میں نے انھیں پڑھا تھا۔ ان میں منمن دھمیچا، آریان اور ان کے دوست کے علاوہ دو تین اور نام بھی تھے۔ جب وہ این سی بی کے دفتر پہنچے تو اس میں دس نام تھے۔ اس پر میرے دستخط اور انگوٹھے کا نشان لیا گیا۔’

یہ بھی پڑھیے

آرین خان کیس: تفتیش کاروں پر شاہ رخ خان سے 25 کروڑ کی رشوت مانگنے کا الزام

شاہ رخ کے بیٹے آریان خان: ’لائن کنگ‘ سے نارکوٹکس کنٹرول بیورو کے چھاپے تک

پربھاکر سائی نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ گوساوی نے کروز سے تصاویر بھیجی تھیں۔ اس کے متعلق انھوں نے کہا: ‘ہمیں مخبروں سے ٹپ مل رہی تھی۔ چونکہ پربھاکر گیٹ پر تھا، اس لیے میں اسے تصاویر بھیج رہا تھا۔ ان سے کہا گیا تھا کہ اگر انھوں نے ان میں سے کسی کو دیکھا ہے تو بتائیں۔ یہ سکیورٹی اداروں کا کام ہے لیکن ہم صرف لوگوں کو ڈھونڈ رہے تھے۔’

گوساوی کی آرین خان کے ساتھ سیلفی ان دنوں میڈیا میں گردش کر رہی ہے۔ جب ان سے اس کے متعلق پوچھا گیا تو انھوں نے کہا: آریان کو سیلفی لیتے وقت گرفتار نہیں کیا گیا۔ سیلفی لینا غلط تھا۔ میں اس کے لیے معذرت خواہ ہوں۔ آریان میری گاڑی سے باہر نکلا اور اسی وقت اس کا پاؤں پھسل گیا۔ اس نے میرا ہاتھ پکڑ کر سہارا لیا۔ اس وقت تک، وہ اور میں نہیں جانتے تھے کہ ان کے خلاف کوئی الزام تھا یا نہیں۔ اس لیے میڈیا سے اس کا چہرہ چھپانے کے لیے ہم نے ان کا ہاتھ پکڑ لیا۔’

انھوں نے آرین خان کی کسی سے فون پر بات کرائی تھی۔ جس ان سے پوچھا گیا کہ انھوں نے کس سے بات کرائی تھی تو انھوں نے کہا: ‘دراصل ویڈیو لینے کی اجازت نہیں تھی۔ آرین نے مجھے ایک نمبر دیا اور کہا کہ میری گھر پر بات کرا دو۔ اس نے روتے ہوئے مجھ سے التجا کی۔ اس کا کھانا آ چکا تھا۔ رات کے کھانے سے پہلے اس نے کہا کہ ایک بار فون دے دیجیے۔ اسے اپنے گھر والوں یا کسی اور سے بات کرنی تھی۔ تو میں نے انھیں فون دے دیا۔

پربھاکر نے یہ الزام بھی لگایا ہے کہ انھیں سادہ کاغذ پر دستخط کرنے کے لیے مجبور کیا گیا اور سمیر وانکھیڑے نے ان سے ایسا کرنے کو کہا۔

اس بارے میں انھوں نے کہا: ‘خالی کاغذ پر کوئی دستخط نہیں کرے گا۔ منیش بھانوشالی اور میں نے پنچنامہ پڑھا اور اس پر دستخط کر دیے۔

بہرحال انھوں نے بتایا کہ پربھاکر سے ان کی جان پہچان کوئی چار پانچ پرانی ہے۔ وہ ان کے پاس کام کی تلاش میں آیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے اسے دس بارہ دنوں سے پیسے نہیں دیے تھے شاید اسی لیے وہ ان پر الزامات لگا رہا ہے۔

ان سے پوچھا گیا کہ جب وہ پولیس سروس میں نہیں ہیں تو پھر ان کی کار پر پولیس کے نشانات کیسے تو انھوں نے بتایا کہ وہ ان کی کار نہیں تھی۔ اس وقت وہاں بہت ہلچل تھی۔ انھوں نے اپنی ایک وائرل تصویر کے بارے میں بتایا کہ ان کے پاس کوئی پستول نہیں ہے اور وہ ایک لائٹر ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32558 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments