شاکر شجاع آبادی: کسمپرسی اور امداد


چند روز قبل معروف شاعر شاکر شجاع آبادی صاحب کی اک ویڈیو وائرل ہے اور ہر طرف سے حکومت اور سرائیکی اگوانوں کو غیرت دلائی جا رہی ہے کہ ان کی کسمپرسی کا خیال کریں۔ مختلف والز پہ بہت سے دوست مجھے ان کی ویڈیو پہ مینشن کر رہے ہیں۔ میں جو کہنا چاہ رہا تھا وہ پہلے تو ڈاکٹر زری اشرف نے کہہ دیا ہے۔

”حکومت نے انہیں دو بار تمغہ حسن کارکردگی اور 14 لاکھ نقد دیے ہیں۔ میاں شہباز شریف نے دس لاکھ کی امداد دی نقد نہیں دیے ان کے اکاؤنٹ میں رکھوائے تاکہ اس رقم کا منافع انہیں تمام عمر ملتا رہے اور مل رہا ہے حکومت پنجاب کی جانب سے 20 ہزار ماہانہ اکادمی آف لیٹرز کی جانب سے 13 ہزار ماہانہ ملتا ہے جناب ضیا شاہد اور خبریں نے ان کی بہت مالی خدمت بارہا کی ہے۔ ہر سرکاری ہسپتال میں ان کے لیے مفت علاج کی سہولت موجود ہے۔ دو جوان ہٹے کٹے بیٹے اگر موٹر سائیکل پہ لٹکانے اور وڈیو بنا کے وائرل کرنے کے بجائے باپ کا خیال رکھیں تو زیادہ بہتر ہے۔ یہ ہے اصل کہانی وسیب کی دھرتی کے عظیم شاعر کی۔ اب آپ نے خوش ہونا ہے یا افسوس کرنا ہے یہ فیصلہ آپ کیجئیے۔“

خبریں مشاعرہ نے شاکر شجاع آبادی کو شاکر شجاع آبادی بنایا۔ خبریں نے ان کے کلام کو سرائیکیوں غیر سرائیکیوں میں مقبول کیا۔ یوں شجاع آبادی صاحب نے اک بھرپور شہرت عزت و دولت کمائی۔ مگر افسوس اک شاندار اور جگ مشہور شاعر کو چند ناعاقبت اندیشوں نے بھیک مانگنے کا ذریعہ بنا دیا ہے۔ ہر کچھ عرصے بعد ان کی کسمپرسی کی ویڈیو بنوا کر وائرل کر دیتے ہیں۔

میں اس وقت سے ڈرتا ہوں جب خدانخواستہ ان کو سچ مچ کی ضرورت ہو اور عوام ان کو سنجیدہ لینا چھوڑ دے۔

یقیناً حکومت بزرگ شعرا اور ادیبوں کی خدمات کا صلہ دے لیکن احمد خان طارق کے لواحقین کی طرح اتنا خوددار ہونا چاہیے کہ ان کے آخری ایام میں بھی وہ مالی مدد لینے سے انکار کرتے رہے اور صرف دعاؤں کی اپیل کی تھی۔

عزیز شاہد صاحب کی اولاد بھی والد کی عظمت و بڑائی ان کے رکھ رکھاؤ کا خیال رکھتی ہے۔ اصغر گورمانی ریاض عصمت صاحب یہ ایسے شعرا ہیں جو امداد لینے کی بجائے اکثر و پیشتر امداد کرتے رہتے ہیں۔

یقیناً شاکر صاحب کے ساتھ زیادتیاں ہوئی ہوں گی۔ ہو سکتا ہے پبلشرز نے رائلٹی بھی ماری ہو مگر بدلے میں ان کو بہت کچھ ملا بھی ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ اس بار کی امداد آخری امداد ہو گی اور ان کے بیٹے ان پیسوں سے کوئی کام دھندا شروع کر کے باپ کو بڑھاپے میں رسوائی سے بچائیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments