احتجاج کے دوران سڑک بلاک کرنے والوں کے کریکٹر سرٹیفکیٹ پر ’انتشار پسند‘ درج کیا جائے گا: پنجاب پولیس


ٹی ایل پی
عموماً اس سرٹیفکیٹ کی ضرورت بیرون ملک سفر کے لیے ویزہ لگوانے یا سرکاری ملازمت کے حصول کے لیے پیش آتی ہے
لاہور پولیس نے ایک حالیہ اعلان میں عوام کو متنبہ کیا ہے کہ ہر وہ شخص جو دوران احتجاج سڑک کو بلاک کرے گا، اس کے خلاف نہ صرف قانونی کارروائی ہو گی بلکہ ایسے شخص کو کریکٹر سرٹیفیکیٹ جاری کرتے ہوئے اس کے نام کے ساتھ ’انتشار پسند‘ لکھا جائے گا۔

لیکن یہ کریکٹر سرٹیفیکیٹ کیا ہوتا ہے اور یہ کیوں درکار ہوتا ہے؟

کریکٹر سرٹیفیکیٹ ایک ایسی دستاویز ہے جو پولیس کی جانب سے ہر پاکستانی کو اس وقت جاری کی جاتی ہے جب وہ اس کے حصول کے لیے پولیس سے درخواست کرے۔

اس سرٹیفکیٹ کے ذریعے اس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ مذکورہ شخص ماضی میں کسی جرم یا مجرمانہ کارروائی میں ملوث تو نہیں رہا۔

عموماً اس سرٹیفکیٹ کی ضرورت اس وقت پیش آتی ہے جب کسی شخص کو بیرون ملک کسی مقصد کے لیے سفر کرنا ہو یا پھر زیادہ تر سرکاری اور غیر سرکاری ملازمت کے حصول کے لیے یہ سرٹیفکیٹ طلب کیا جاتا ہے۔

کیا کریکٹر سرٹیفیکیٹ پر ’انتشار پسند‘ لکھنے سے کوئی فرق پڑے گا؟

محمد علی (فرضی نام) کافی عرصے تک صرف اس وجہ سے بیروزگار رہے کیونکہ پولیس کی جانب سے جاری کردہ اُن کا کریکٹر سرٹیفیکیٹ کلیئر نہیں تھا۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ ’میں 2019 میں امریکہ سے پاکستان آیا تھا، بلکہ یوں کہیے کہ مجھے ایک بڑے ادارے نے بلایا تاکہ وہ میری خدمات حاصل کر سکیں۔ جب میں یہاں آیا اور اس ادارے کو جوائن کیا تو کچھ ہی عرصے بعد اس کمپنی کے کچھ قانونی مسائل شروع ہو گئے۔ جس کی وجہ سے کام رک گیا۔‘

محمد علی بتاتے ہیں کہ ’میری فیملی پاکستان منتقل نہیں ہوئی تھی۔ انھوں نے مشورہ دیا کہ میں بھی واپس امریکہ چلا آؤں۔ واپس امریکہ جانے کے لیے مجھے ویزے سے متعلق دستاویزات کے حصول کے لیے پولیس کی جانب سے کریکٹر سرٹیفیکیٹ درکار تھا۔‘

’اس کے حصول کے لیے میں جب پولیس سٹیشن گیا تو مجھے معلوم ہوا کہ میرا نام ایک ایف آئی آر میں شامل ہے۔ میں یہ سُن کر بہت پریشان ہوا۔ پولیس والوں نے کہا کہ آپ کو ہم سرٹیفیکیٹ تو جاری کر دیں گے لیکن اس پر آپ کے خلاف درج ہونے والے مقدمے کا ذکر ہو گا۔‘

ٹی ایل پی

سڑکیں بلاک کرنے والوں کی کیمروں کی مدد سے شناخت کر کے ان کے کریکٹر سرٹیفکیٹ پر انتشار پسند لکھا جائے گا: پولیس

’میرے معلوم کرنے پر پتہ چلا کے جس کمپنی میں میں نے چند دن ملازمت کی تھی ان کا ایک چیک باؤنس ہو گیا تھا جس کی وجہ سے میرے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔‘

’اس سارے معاملے میں نقصان صرف میرا ہوا کیونکہ آگے نئی نوکری اور ویزا سے متعلق ضروری دستاویزات حاصل کرنے کے لیے مجھے کلیئر کریکٹر سرٹیفکیٹ چاہیے تھا جو وقت پر نہیں مل سکا اور میرے ہاتھ سے نوکری بھی گئی اور میں واپس امریکہ اپنی فیملی کے پاس نہیں جا سکا۔‘

’اب وہ ایف آئی آر ختم ہو چکی ہے لیکن صرف ایک سرٹیفکیٹ کی وجہ سے میں ایک عرصے تک اپنے بیوی بچوں سے دور اور بیروزگار رہا ہوں۔‘

یہ بھی پڑھیے

کیا ڈی چوک میں جاری دھرنا حکومت کو مشکل میں ڈال سکتا ہے؟

تحریکِ لبیک کا لانگ مارچ: رینجرز کے ذریعے ٹی ایل پی سے نمٹنے کے کیا اثرات ہو سکتے ہیں؟

لاہور میں پولیس نے ڈاکٹروں کو منتشر کرنے کے لیے کون سا سپرے استعمال کیا؟

واضح رہے کہ پہلے تو یہ سرٹیفکیٹ صرف اس وقت ہی جاری کیا جاتا تھا جب کوئی اس کے حصول کے لیے پولیس سے رابطہ کرتا تھا لیکن حال ہی میں لاہور پولیس کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق اب ایسے افراد کے نام کے ساتھ ’انتشار پسند‘ لکھا جائے جو کسی احتجاج میں شامل ہو کر سڑک کو بلاک کریں گے۔

اس معاملے پر بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی آئی جی آپریشنز سہیل چوہدری کا کہنا تھا کہ ’ہم بالکل سڑک بلاک کرنے والے شخص کے سرٹیفیکیٹ پر انتشار پسند لکھیں گے اور یہ کرنا اس لیے ضروری ہے کیونکہ ہر دو چار دن بعد کوئی نہ کوئی احتجاج کے نام پر سڑکوں کو بند کر دیتا ہے۔ جس کی وجہ سے عام شہریوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔‘

’کئی دفعہ ایسا بھی ہوا کہ احتجاج کی وجہ سے ایمبولنس میں موجود مریض گھنٹوں ٹریفک میں پھنس جاتے ہیں جس سے نقصان ہوتا ہے۔‘

’ہمیں بخوبی علم ہے کہ پر امن احتجاج کرنا ہر شہری کا حق ہے لیکن پرتشدد احتجاج اور سڑکوں کو بند کرنا غیر قانونی عمل ہے۔ اس لیے اب جو بھی ایسا کرے گا اس کے خلاف قانونی اور انتظامی کارروائی بھی کی جائے گی۔‘

ڈی آئی جی آپریشنز سہیل چوہدری نے مزید کہا کہ ’سڑکیں بلاک کرنے والے افراد کی کیمروں کی مدد سے شناخت کر کے ان کے خلاف انتظامی کارروائی ہو گی۔ اگر کوئی ایسا شخص حراست میں لیا جاتا ہے جو نوکری پیشہ ہے تو اس کے کریکٹر سرٹیفیکیٹ پر ’انتشار پسند‘ لکھ کر محکمے کو بھجوایا جائے گا تاکہ آئندہ انھیں نوکری پر نہ رکھا جائے۔‘

پہلی کارروائی ینگ ڈاکٹروں کے خلاف کر رہے ہیں

ڈی آئی جی لاہور سہیل چوہدری کے مطابق اس نئی پالیسی کے مطابق پولیس پہلی کارروائی ان ینگ ڈاکٹروں کے خلاف کر رہی ہے جو گذشتہ دنوں سراپا احتجاج تھے۔

انھوں نے بتایا کہ ینگ ڈاکٹروں نے سڑکوں کو بلاک کیا جس کی وجہ سے شہریوں کو تکلیف اٹھانی پڑی۔

’ہم پنجاب پبلک سروس کمیشن اور محکمہ صحت کو ان کے خلاف لکھ رہے ہیں۔ جس کے بعد ان تمام ڈاکٹروں کے کریکٹر سرٹیفکیٹ بنا کر ان کے محکموں کو بھیجیں گے تاکہ ان کے خلاف قانونی کارروائی کے علاوہ محکمانہ کارروائی بھی کی جا سکے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32507 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments