ایک ہرا موزہ


نارتھ امریکہ میں تھینکس گیونگ کی چھٹی ہر نومبر کے چوتھے جمعرات پر منائی جاتی ہے جس میں خاندان جمع ہو کر روایتی ٹرکی کا ڈنر کرتے ہیں۔ پچھلے سال تھینکس گیونگ کی چھٹیوں کے دوران مجھے کچھ وقت ملا کہ میں آخر کار اپنی الماری کو منظم کروں۔ ڈریس، ٹی شرٹس اور پتلونوں کا ڈھیر ایک دراز کے اوپر ایک مستقل ڈھانچے میں جمع ہو چکا تھا۔ جب ان سب کو ہٹایا تو میری آنکھیں کیا دیکھتی ہیں؟ ایک ہرا موزہ! اوہ یہ یہاں چھپا ہوا تھا۔ میں نے ہر جگہ اسے تلاش کیا۔

کوئی یقین کرے یا نہیں لیکن رک شاریٹ نامی شخص نے اپنے کھوئے ہوئے موزے کے بارے میں ایک پورا گانا لکھا ہے لہذا یہ بالکل عجیب نہیں ہے کہ میں بھی اپنے کھوئے ہوئے موزے کے لیے یہ بلاگ لکھوں۔

یہ گانا کچھ اس طرح ہے،
کچھ عجیب ہے۔ کچھ عجیب ہے
یہ ایسی چیز ہے جس کی میں پوری وضاحت نہیں کر سکتا
گم شدہ جراب، میری گمشدہ جراب
مجھے یہ کہیں نہیں مل رہا
کورس:
لاپتہ جراب، غائب جراب
مجھے نہیں معلوم کہ اسے کیا ہوا
لاپتہ جراب، واہ! لاپتہ جراب
مجھے یہ کہیں نہیں مل رہا
میری جراب کہاں گئی؟ مجھے لگتا ہے کہ میں جانتا ہوں
کپڑے خشک کرنے والی مشین نے اسے دوپہر کے کھانے میں کھایا
یا شاید یہ بلینڈر میں پھینک دیا گیا ہے
اور میری بہن نے اسے پی لیا
اتنے موزے، کہاں جاتے ہیں؟
میری لاپتہ جراب کہاں ہے؟ میں یقیناً نہیں جانتا
اگر آپ کہیں مل جائے تو
براہ کرم، مجھے میری گمشدہ جراب کے بارے میں بتائیں!
٭٭٭

میں نے ایک جگہ پڑھا کہ خوشی کھوئے ہوئے دوسرے موزے کو تلاش کر لینے کا نام ہے۔ یہاں میرا یہ کہنا ضروری ہے کہ اگر دوسرا پہلے ہی پھینک دیا ہو تو یہ افسوسناک ہے۔

یہ میرے بقایا موزوں کی طرح جے سی پینی سے خریدا ہوا، ایک خریدو اور دوسرا مفت والا موزہ نہیں تھا۔ وہ چھ جوڑوں کی تھیلی کا ایک ممبر بھی نہیں تھا۔ میرے پہلوٹی کے بچے نوید کو ہائی اسکول کے دوران مال میں ایک جوتوں کی دکان پر نوکری مل گئی تھی جہاں وہ اپنے دوستوں کے ساتھ اسکول کی چھٹی کے بعد کام کرتے تھے۔ یہ بچے جب بھی کچھ بیچتے تو ان کو اس کا کمیشن ملتا تھا۔ میں بھی ایک دن ان کے اسٹور پر گئی اور نوید سے نائکی کے جوتوں کا ایک اچھا جوڑا خریدا تاکہ اسے سیلز پرسن کے طور پر اعتماد حاصل کرنے میں مدد ملے۔

فروخت کرنے کا طریقہ سیکھنا بہت ضروری ہے! اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ہم زندگی میں کیا کرتے ہیں؟ ہم سب ہمیشہ کچھ نہ کچھ بیچتے رہتے ہیں۔ کبھی چیزیں اور کبھی خیالات۔ زندگی میں کامیاب ہونے کے لیے ہم سب کو بیچنے کے قابل ہونا چاہیے۔ جیسے ہی ہم نے سودا ختم کیا اور میں چیک آؤٹ کرنے کے لیے آگے بڑھی تو نوید نے سبز جرابوں کا ایک جوڑا اٹھایا اور مجھ سے کہا کہ یہ بھی خرید لیں۔ میں نے قیمت کا ٹیگ دیکھا۔ وہ قدرے مہنگے اور میرے کمفرٹ زون سے باہر تھے۔

ارے، میں ایک تارک وطن ہوں اور میں ایک مستقل بقا کے موڈ میں رہتی ہوں۔ آپ اس بات کو اس وقت تک نہیں سمجھ پائیں گے جب تک کہ آپ ایک سوٹ کیس اور اپنی جیبوں میں تھوڑے سے پیسوں کے ساتھ کسی دور ملک میں نہ پہنچ جائیں۔ اگرچہ اس کا ایک بڑا فائدہ ہے! آپ اپنے بچوں کو ہراساں کر سکتی ہیں اور ان کو جب چاہیں گلٹ ٹرپ پر روانہ کر سکتی۔ دیسی اماں کی طرح گلٹ ٹرپ اور کون دے سکتا ہے جس کا کوئی کل نہیں ہے۔ سنجیدگی سے، جیسے ہی وہ نئے آئی فون کا مطالبہ کریں تو آپ شروع کر سکتی ہیں۔ ”بچے، پچھلی بار جب میں تلسا، اوکلاہوما پہنچی تھی، تم میں سے ایک میری گود میں تھا اور دوسرا میرے پیٹ میں، اور میری جیب میں کتنے ڈالر تھے؟“ سمجھ گئیں؟ وہ ایسی چیزیں مانگنا چھوڑ دیں گے جن کی انہیں ضرورت نہیں ہے۔

بہرحال، میں نے اپنے نئے سبز مہنگے جرابوں کی بہت دیکھ بھال کی اور انہیں ایک ساتھ مل کر چوکس نظروں سے دھویا۔ وہ ساتھ ساتھ ہی رہے۔ کبھی کبھار، لانڈری کی ایک بڑی ٹوکری میں دوسرے کو تلاش کرنے میں معمول سے زیادہ وقت لگا، لیکن میں نے ہمیشہ انہیں ڈھونڈ لیا۔ مجھے لگتا ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ اس معاملے میں میں سست ہو گئی اور، ایک دن، ناقابل تصور ہوا! او میرے خدا! ایک سبز جراب کہیں نہیں مل رہی تھی۔ میں نے ہر جگہ دیکھا۔

کپڑے دھونے کی مشین میں، کپڑے سکھانے کی مشین میں، بستر کے نیچے اور دروازوں کے پیچھے ڈھونڈا۔ تمام درازوں کو چیک کیا۔ میں نے اپنی دراز میں اکیلی سبز جراب کو کم از کم دو سال تک محفوظ رکھا اس امید پر کہ دوسری بھی ایک دن مل ہی جائے گی۔ آخر کو میں نے ان چھوٹے چھوٹے عام نظر آنے والے موزوں پر پورے $ 12 خرچ کیے تھے۔ نوید نے اپنی کامیاب سیلز پچ میں کہا تھا، ”ان کی پیڈنگ اچھی ہے۔ جب آپ ورزش کریں گی تو یہ پیروں کے لیے اچھے ہیں۔“

دو سال کے عرصے کے بعد میں نے امید کھو دی اور ایک دن، میں نے ان آرام دہ پیڈنگ والے مہنگے نائکی کے چھوٹے سے موزوں سے الگ ہونے کا فیصلہ کیا جو صرف ٹخنوں تک پہنچتے تھے۔ وقت گزرتا گیا اور میں نے آخر کار اس قیمتی جراب کے کھو جانے کے غم پر قابو پا لیا۔ لیکن آج جب میں نے یہ دوسرا کھویا ہوا موزہ دیکھا تو مجھے یہ سانحہ یاد آیا۔ مہینے گزر گئے تھے اور میں آج تک اپنی سبز جرابوں کے بارے میں بالکل بھول گئی تھی۔ میری نہ ختم ہونے والی مایوس کن 22324 تلاشوں کی ساری اداس یادیں ابھر گئیں جنہیں میں نے اتنے عرصے سے دبا رکھا تھا۔

ڈو اٹ یورسیلف کے پن ٹرسٹ پراجیکٹ کی طرح اسکارف اور کچھ بٹنوں کے ساتھ اس موزے کو ایک سنو مین بنا سکتے ہیں لیکن میرا موزہ تو ہرا ہے۔

اب کیا کریں؟
اسے کرسمس کے درخت پر لٹکا دیں؟

چار حصوں میں کاٹ کر لائزا بلی کے لیے چھوٹے موزے بنائیں جن سے وہ یقیناً نفرت کرے گی اور فوراً نوچ کر پھینک دے گی اور بھاگ جائے گی؟

اپنے بجٹ سے باہر خریداری کرنے پر راضی کرنے پر نوید سے خفا ہوں؟
یا کسی ایک پاؤں والے کو دے دیں یہ عطیہ؟

کیا معلوم اگر مجھے ذیابیطس ہو جائے اور پھر ذیابیطس کے پاؤں میں السر ہو جائے تو اسے ہمیشہ کے لیے رکھیں؟ ہو سکتا ہے ہمارا ایک پاؤں کھونا پڑے اور صرف ایک اچھی جراب کی ضرورت ہو۔

ٹھیک ہے، یہ کچھ بیمار سوچ ہے، اسے کھرچ دیں۔
آپ کیا کہتے ہیں؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments