ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں نیوزی لینڈ کی انگلینڈ کے خلاف فتح پر سمیع چوہدری کا تجزیہ: ڈیرل مچل کا صبر مات کر گیا

سمیع چوہدری - کرکٹ تجزیہ کار


نیوزی لینڈ
کین ولیمسن کی یہ ٹیم اگرچہ اس ورلڈ کپ کے لئے فیوریٹس میں سے تھی لیکن پیشگوئیوں اور اندازوں میں مورگن کی ٹیم اس سے کہیں آگے تھی۔ جس طرح کی وائٹ بال کرکٹ مورگن کی ٹیم نے پچھلے پانچ برس کھیلی ہے، وہ عالمی کرکٹ میں نئے رجحانات کی بنیاد بن چکی ہے۔

اگرچہ روئے کی انجری نے ان پریشانیوں کو بھی بڑھا دیا تھا جو ٹائمل ملز کی انجری سے پیدا ہوئی تھیں، لیکن سٹار پاور اور سکواڈ کی ڈیپتھ میں بہرحال انگلینڈ کو برتری حاصل تھی۔ مزید برآں، انگلش ٹیم کا مجموعی تجربہ اس کیوی الیون سے کہیں زیادہ تھا۔

سوال صرف یہ تھا کہ روئے کی جگہ مورگن ایک اضافی بولر کھلائیں گے یا پھر ایک اور بلے باز۔ میچ سے پہلے اگرچہ انہوں نے عندیہ دیا تھا کہ وہ روئے کی جگہ ایک اضافی بولر کھلانے پہ غور کر رہے ہیں مگر میچ سے چند لمحے پہلے انہوں نے سیم بلنگز کو ترجیح دے ڈالی۔

یہ فیصلہ تزویراتی اعتبار سے خاصا عجیب تھا کیونکہ میچ سے پہلے سینٹنر بھی کہہ رہے تھے کہ یہ پچ بولرز کے لئے کافی مشکل ہو گی۔ ایسی صورت حال میں مثالی حکمت عملی یہی ہوتی کہ بولنگ کے ذخائر بڑھائے جاتے۔

سنسی خیز سیمی فائنل میں کب کیا ہوا؟ جاننے کے لیے کلک کیجیے

انگلینڈ

ٹی ٹونٹی میں اگر کوئی اوپنر اپنی اننگز کو ڈیتھ اوورز تک کھینچ لائے تو وہ بولنگ سائیڈ کے لئے خاصا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ محمد رضوان کی ہی نمیبیا کے خلاف اننگز یاد کر لیجئے۔ اور اس چیز کا اندازہ انگلینڈ سے زیادہ کس کو ہو سکتا تھا جو چند ہی روز پہلے بٹلر کی سینچری کے ہنگام ڈیتھ اوورز میں فیلڈنگ کپتان کی حالت دیکھ چکے تھے۔

ایسے مواقع پر اگر فیلڈنگ کپتان کے پاس آپشنز کا تنوع ہو تو وہ کسی ایسے بولر کو استعمال کر سکتا ہے جو میچ میں زیادہ ‘ایکسپوز’ نہ ہوا ہو۔

ولیمسن نے ٹاس پر پہلے بولنگ کا فیصلہ تو یہ سوچ کر کیا تھا کہ اوس کے باعث دوسری اننگز میں بولنگ کرنا دشوار یو گا مگر ابوظہبی کی اس شام اوس ویسا مسئلہ ہی نہیں تھا۔ مسئلہ تھا تو ٹائمل ملز کی غیر موجودگی میں ڈیتھ اوورز کے لئے مورگن کے محدود وسائل کا۔

کیوی بولنگ بھی اپنی اس فارم میں نہیں تھی جو اس ٹورنامنٹ کے پاور پلے میں ان کا خاصہ رہا ہے۔ بٹلر کی اہم وکٹ تو جلدی ہاتھ آ گئی مگر معین علی کے لئے شاید کوئی خاص پلان نہیں بنایا گیا تھا اور یکے بعد دیگرے سبھی کیوی بولرز نے ان کے زون میں بولنگ کی جسے وہ فراخ دلی سے باؤنڈری کے پار رسید کرتے رہے۔

کین ولیمسن

اتنے بڑے اور اہم مقابلوں کی تیاری میں عموماً تھنک ٹینک کا زیادہ دھیان بڑے پرفارمرز پر مرکوز رہتا ہے۔ کیویز کو یہ یقینی بنانا تھا کہ وہ بٹلر کو جلد آؤٹ کریں اور ان کا پلان کسی حد تک کامیاب بھی رہا۔ دوسری جانب انگلینڈ کا یہ ہدف تھا کہ کم داموں میں ولیمسن اور گپٹل کی وکٹیں اڑائی جائیں۔ وہ بھی اس میں کامیاب رہے۔

لیکن مسئلہ وہیں آیا جہاں کسی پلان کی شاید ضرورت ہی محسوس نہیں کی گئی۔ جب اٹیک شروع ہوا تو ولیمسن کے پاس معین علی کے لئے کوئی واضح سٹریٹیجی نہیں تھی۔ بعینہٖ جب کھیل اختتامی مراحل کی جانب بڑھا تو مورگن بھی مچل کے مقابلے میں تہی دامن نظر آئے۔

یہ بھی پڑھیے

لیکن یہ وہ ‘افغانستان’ نہیں تھا

مصباح کی ٹی ٹوئنٹی ٹیم کا ‘مِسنگ لنک’

’یہ شاید ورلڈ کپ کا میچ نہیں‘

یہ حقیقت اپنی جگہ تحیر آمیز ہے کہ مچل نے اس ورلڈ کپ سے پہلے ٹی ٹونٹی میں اوپننگ کی ہی نہیں تھی۔ وہ لوئر آرڈر بلے باز تھے جن کا کام ڈیتھ اوورز میں باؤنڈریز لگانا تھا۔ اور ڈیتھ اوورز کا یہی تجربہ اس بڑے میچ کی یادگار اننگز میں بھی دکھائی دیا۔

کانوے

حالانکہ پاور پلے میں انگلش بولنگ درستی اور مہارت کا شاہکار تھی۔ اوپر تلے دو اہم ترین اور تجربہ کار ترین کھلاڑیوں سے نجات پانے کے بعد وہ جیت کے لئے واضح فیورٹ نظر آ رہے تھے کیونکہ باقی ماندہ کیوی بیٹنگ میں نیشم کے سوا کوئی بھی بلے باز بڑے میچ کے پریشر کا تجربہ نہیں رکھتا تھا۔

لیکن کانوے اور مچل کی صبر آمیز شراکت نے کیوی اننگز کا قبلہ درست کیا اور جب نیشم نے اپنی پاور ہٹنگ کے جوہر دکھائے تو میچ کا رخ ہی بدل گیا۔ مگر پھر عین قریب جا کر جب نیشم آؤٹ ہوئے تو سوال صرف یہ تھا کہ کہیں پھر یہاں کوئی ڈرامہ تو نہ ہو جائے۔

ڈیرل مچل نے اننگز کا آغاز خاصے مشکل حالات میں کیا۔ وکٹ دہری چال چل رہی تھی اور باؤنس ٹھیک سے پلے نہیں پڑ رہا تھا لیکن وہ صبر سے ڈٹے رہے۔ اور پندرہ اوورز کے بعد جب سبھی تخمینے انگلش کیمپ کی جانب جھکے ہوئے تھے، مچل کے صبر نے سبھی تخمینوں کو مات کر دیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32296 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments