ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ، پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا: کیا ناک آؤٹ مرحلے میں شکست ہو گی یا پاکستان ’کفر توڑ‘ پائے گا؟

عابد حسین - بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد


بابر اعظم
’لیکن کفر تو ٹوٹ گیا۔۔۔‘

جب بازید خان نے پاکستانی کپتان بابر اعظم کو انڈیا کے خلاف ورلڈ کپ مقابلوں میں پہلی بار فتح سمیٹنے کے بعد یہ کلمات ادا کیے، تو شاید نہ اُن کو اور نہ ہی بابر اعظم کو اس بات کا اندازہ تھا کہ 18 روز بعد پاکستان کو ایک اور ایسے ہی امتحان کا سامنا ہوگا جس میں آج تک وہ ناکامی کا سامنا کرتے آئے ہیں۔

اس صورتحال میں جب آج شام دبئی میں پاکستانی ٹیم نو سال کے بعد کسی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں شرکت کرنے میدان میں اترے گی، تو ان کے سامنے وہ ٹیم کھڑی ہو گی جس کا انھوں نے گذشتہ 34 برسوں میں آج تک جب بھی ورلڈ کپ کے ناک آؤٹ مرحلے میں سامنا کیا، اس میں شکست ہی حصے میں آئی۔

سنہ 1987 میں لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں سیمی فائنل کے دوران سٹیو واہ کی اننگز ہو یا 1999 میں لارڈز کے فائنل میں شین وارن کی چکمہ دیتی ہوئی گیندیں، 2010 کے سیمی فائنل میں سینٹ لوشیا میں مائیک ہسی کے ناقابل یقین چھکے ہوں یا پھر 2015 میں ایڈیلیڈ میں ہونے والے کوارٹر فائنل کے دوران سٹیون سمتھ کی پرسکون موجودگی، ان تمام ناک آؤٹ مرحلوں میں پاکستان کا سامنا ایک ایسے حریف سے تھا جو ذہنی اعتبار سے میدان میں یہ سوچ کر اترتا تھا کہ فتح کا تاج ان کے ہی سر پر سجے گا۔

تو کیا اس بار بابر اعظم کی ٹیم آسٹریلیا کے خلاف ورلڈ کپ مقابلوں میں شکست کے سلسلے کو روکنے میں اسی طرح کامیاب ہو سکے گی جس طرح انھوں نے انڈیا کو 12 شکستوں کے بعد مات دی؟

اگر اس ٹورنامنٹ میں دونوں ٹیموں کی کارکردگی کا موازنہ کریں تو بظاہر پلڑا پاکستان کی جانب جھکتا نظر آتا ہے۔

چچا کرکٹ

متحدہ عرب امارات میں گذشتہ 16 میچوں میں مسلسل جیت حاصل کرنے والی پاکستانی ٹیم بطور فیورٹ ضرور اترے گی لیکن یہاں اس بات کو دہرانا لازمی ہوگا کہ جب ٹکر آسٹریلوی ٹیم سے ہو، تو جب تک میچ کی آخری گیند نہ پھینکی جائے، ان کے خلاف جیت پر یقین نہیں کیا جا سکتا۔

ایرون فنچ کی قیادت میں آسٹریلوی ٹیم کے بولنگ اٹیک سے دنیا بھر کی ٹیمیں خائف ہیں۔ پیٹ کمنز، جوش ہیزل ووڈ، مچل سٹارک جیسے برق رفتار فاسٹ بولر اور پھر ایڈم زیمپا کی انتہائی خطرناک لیگ سپن بولنگ مل کر ایک ایسے اٹیک کو تشکیل دیتی ہیں جنھوں نے اب تک چار میں سے صرف دو میچوں میں 150 سے زیادہ رن بنانے کا موقع دیا۔

اگر انگلینڈ کے خلاف میچ میں جوز بٹلر کی تباہ کن بیٹنگ کو نکال دیں تو آسٹریلیا کی کارکردگی اور بھی بہتر نظر آتی ہے اور ایڈم زیمپا تو 11 وکٹوں کے ساتھ ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولروں میں دوسرے نمبر پر ہیں۔

پاکستان کے لیے اب تک پانچوں میچوں میں پانچ مختلف کھلاڑیوں کو پلئیر آف دا میچ کے اعزاز ملے ہیں۔ لیکن ان تمام میں کپتان بابر اعظم نےتسلسل دکھایا ہے جو کہ چار نصف سنچریوں کے ساتھ ٹورنامنٹ کے سپر 12 مرحلے میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز ہیں۔

تو اگر تاریخ کی عینک اتار کر محض اس ٹورنامنٹ میں متحدہ عرب امارات کے میدانوں کی کنڈیشنز اور دونوں ٹیمیوں کی حکمت عملی کو مد نظر رکھا جائے، تو بازی کس کے نام ہو گی؟

زیمپا

اس بارے میں کرکٹ کے تجزیہ نگار اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے مینیجر ریحان الحق نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی اب تک کی اپنائی ہوئی حکمت عملی ان پچز اور کنڈیشنز کے لیے ’پرفیکٹ‘ ہے۔

’ان میدانوں کی پچوں پر 140-160 ایک اچھا سکور سمجھا جاتا ہے اور پاکستان کا مڈل آرڈر اس ٹورنامنٹ میں 50 سے زیادہ کی اوسط اور 10 رن سے زیادہ فی اوور کے سٹرائیک ریٹ سے بیٹنگ کر رہا ہے۔ دوسری جانب عماد وسیم اور شاداب خان اس ٹورنامنٹ میں سب سے کفایت شعار بولنگ جوڑی رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

حریف ٹیم کے ڈریسنگ روم میں جانے کی روایت پاکستانی ٹیم نے شروع کی

آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ انڈیا کے لیے ایک ڈراؤنا خواب کیوں ثابت ہوا؟

آصف علی کے چھکے: ’کیسا بیٹسمین دیا ہے جو روزانہ پانچ، چھ گیندیں گم کر دیتا ہےʹ

اور پھر پاکستان کے ہر کھلاڑی نے پی ایس ایل کے لیے یہاں کافی وقت گزارا ہے اور وہ اپنے رول سے اچھی طرح آگاہ ہیں، تو میرے خیال میں انھیں اس میچ کے لیے کافی پُراعتماد ہونا چاہیے۔’

کرکٹ کی ویب سائٹ کرک انفو سے منسلک صحافی اور مصنف اینڈریو فیڈل فرنانڈو سے جب یہ سوال کیا گیا تو انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ انھیں یہ کہتے ہوئے بھی بہت عجیب لگ رہا ہے کہ جس طرح پاکستان کھیل پیش کر رہا ہے اور ہر کھلاڑی نے عمدہ کھیل پیش کیا ہے، اس میچ میں وہی فیورٹ ہیں۔

البتہ انھوں نے تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ جیسے لیگ سپنر راشد خان اور اش سودھی نے پاکستانی بلے بازوں کو پریشان کیا تھا، آسٹریلیا کے پاس ایڈم زیمپا موجود ہیں جو بڑی اچھی بولنگ کر رہے ہیں۔

ریحان الحق نے آسٹریلیا کی جانب سے ممکنہ خطرناک کھلاڑیوں میں پیٹ کمنز کو سرفہرست رکھا لیکن ساتھ میں کہا کہ ایرون فنچ اور وارنر کی جوڑی بھی پاکستانی بولنگ کے لیے مشکلات کا باعث بن سکتی ہے۔

پاکستان نے ٹورنامنٹ میں اب تک اپنے پانچوں میچ ایک ہی ٹیم سے کھیلے ہیں۔ ممکنہ سلیکشن کے بارے میں جب اینڈریو فیڈل فرنانڈو سے سوال کیا تو ان کا کہنا تھا کہ حسن علی اس ورلڈ کپ میں مہنگے ثابت ہوئے ہیں لیکن وہ اس میچ کے لیے بھی ٹیم میں کوئی تبدیلی نہیں کریں گے۔

آسٹریلیا

ریحان الحق کا اسی سوال پر کہنا تھا کہ پاکستان کو اگر کسی کھلاڑی کے بارے میں تشویش ہوگی تو وہ فخر زمان ہیں۔

’پاکستانی بیٹنگ لائن اپ میں ایک بائیں ہاتھ کے بلے باز کا ہونا ضروری ہے تو وہ فخر ہی ہیں۔ دوسری جانب ان کی فیلڈنگ اس ٹورنامنٹ میں نہایت عمدہ رہی ہے اور وہ بابر اعظم اور شاداب خان کے ساتھ پاکستان کے تین بہترین فیلڈرز میں سے ہیں۔‘

ریحان الحق نے بھی حسن علی کی بولنگ فارم پر کہا کہ ان کی کارکردگی پر سوالات ہوئے ہیں لیکن ’وہ ایک وکٹ لینے والے بولر ہیں اور انھوں نے پانچ میں سے چار میچوں میں اپنے پہلے اوور میں وکٹ لی ہے۔‘

ایسا شاذ و نادر ہی ہوتا ہے کہ پاکستانی ٹیم ٹورنامنٹ میں اپنی دھاک ایسے بٹھائے۔ پانچ میں سے تین میچ بڑی آسانی سے جیتے جبکہ نیوزی لینڈ اور افغانستان میں میچ میں تھوڑی سنسنی کا سماں پیدا ہوا تھا۔

ایسے میں یہ سوال بنتا ہے کہ اگر پاکستان پر دباؤ آتا ہے تو کیا یہ اس کا سامنا کر پائیں گے؟

ریحان الحق سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے لیے سب سے اہم بات ہوگی کہ اگر ان کے پلان ناکام ہوں تو وہ گھبراہٹ کا شکار نہ ہو جائیں۔

’اگر پاکستان کے کسی بولر کو رن پڑنا شروع ہو جائیں تو وہ زیادہ پریشان ہو کر اپنے منصوبوں میں زبردستی کا رد و بدل نہ کریں اور اپنے بنیادی اسباق کو یاد رکھ کر چلیں۔‘

البتہ اینڈریو فیڈل فرنانڈو کہتے ہیں کہ انھیں صرف اسی بات کی پریشانی ہے کہ پاکستان نے اب تک اتنا عمدہ کھیل پیش کیا ہے کہ ممکن ہے کہ انھیں کہیں پر ٹھوکر لگ جائے۔

’اگر پاکستان ہدف کا تعاقب کر رہا ہو، تو انھیں آصف علی کو اوپر کے نمبروں پر بھیجنے میں قباحت نہیں کرنی چاہیے اگر انھیں فوری رنز درکار ہوں۔‘

گو کہ پاکستان اور آسٹریلیا نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے مقابلوں میں اب تک چھ بار آمنا سامنا کیا ہے اور دونوں ٹیمیں تین تین بار فاتح رہی ہیں، لیکن جیسا کہ اس مضمون کے شروع میں ذکر کیا گیا، چاہے 50 اوور ہوں یا 20 اوور، ناک آؤٹ میچوں میں پاکستان نے صرف شکست کا ذائقہ چکھا ہے۔

مزید پڑھیے

بابر اعظم اور محمد رضوان، ہیں تو دو مگر 11 پر بھاری

پاکستان نمیبیا سے جیت تو گیا مگر نمیبیا ہے کہاں؟

پاکستان بمقابلہ سکاٹ لینڈ: ’دیکھا، ہر خاندان کو بڑے بھائیوں کی ضرورت ہوتی ہے‘

اور اس امتحان سے قبل اب تک اس ورلڈ کپ میں بہترین پرفارمنس دکھانے والے پاکستانی وکٹ کیپر بیٹسمین محمد رضوان اور آل راونڈر شعیب ملک کی بیماری کی خبروں نے پاکستانی شائقین میں تھوڑی تشویش پیدا کی ہے۔

نمائندہ بی بی سی عبدالرشید شکور کے مطابق دونوں کھلاڑیوں نے گذشتہ رات بخار اور فلو کا شکار ہونے کے بعد نیٹ پریکٹس میں حصہ نہیں لیا تھا۔

کوچ

بی بی سی کی جب ٹیم ذرائع سے بات ہوئی تو معلوم ہوا کہ گذشتہ رات پریکٹس میں دونوں کھلاڑیوں کی عدم شرکت کے باعث سابق کپتان اور وکٹ کیپر سرفراز احمد اور حیدر علی کو پریکٹس کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ ٹیم ذرائع کے مطابق اسی لیے یہ تاثر پھیلا کہ شاید محمد رضوان اور شعیب ملک کے متبادل کھلاڑیوں کے طور پر سرفراز احمد اور حیدر علی کھیلیں گے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق محمد رضوان اور شعیب ملک کی صحت بہتر ہے اور دونوں کھلاڑی اب پہلے سے بہتر محسوس کر رہے ہیں۔ لیکن میڈیکل پینل میچ سے قبل ایک بار پھر دونوں کھلاڑیوں کا جائزہ لے گا۔

تو کیا جمعرات کو شکستوں کے اسی سلسلے کی نئی قسط پیش ہوگی یا بقول بازید خان، کفر توڑنے کا بندوبست کیا جا سکے گا؟

اینڈریو فیڈل فرنانڈو تو کہتے ہیں کہ اگر پاکستان نے انڈیا کو ہرا دیا، تو وہ اس میچ کے لیے زیادہ پریشان نہیں ہیں۔

دوسری جانب ریحان الحق کہتے ہیں کہ اگر فارم اور متحدہ عرب امارات کی کنڈیشنز کو دیکھیں تو پاکستان واضح فیورٹ ہے لیکن آسٹریلیا پھر آسٹریلیا ہے۔

’ان کی ٹیم بہت مضبوط ہے اور ان کے پاس میچ ونرز موجود ہیں۔ لیکن اگر ناک آؤٹ مرحلے میں آسٹریلیا کے ریکارڈ کو ختم کرنے کے لیے کوئی ٹیم ہو سکتی ہے، تو وہ یہی پاکستانی ٹیم ہو سکتی ہے، اور انھیں خود پر پورا بھروسہ کرنا چاہیے کہ وہ یہ جیت حاصل کر سکتے ہیں۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32298 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments