سعد رضوی سمیت تحریک لبیک کے سینکڑوں کارکنوں کا نام فورتھ شیڈول سے خارج

شہزاد ملک - بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد


پنجاب حکومت نے جمعرات کو مذہبی اور سیاسی جماعت تحریکِ لبیک پاکستان کے سربراہ مولانا سعد رضوی کا نام فورتھ شیڈول کی لسٹ سے نکالنے کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے۔ سعد رضوی کے علاوہ تحریکِ لبیک سے منسلک درجنوں افراد کے نام فورتھ شیڈول سے نکالے گئے ہیں۔

فورتھ شیڈول ایک ایسی فہرست ہے جس میں ایسے افراد کے نام ڈالے جاتے ہیں جن پر انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت دہشت گردی یا فرقہ واریت پھیلانے کا شبہ ہو۔

حکومتِ پنجاب کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفیکشن کے مطابق علامہ سعد رضوی کا نام ضلعی انٹیلیجنس کمیٹی کی سفارش پر فورتھ شیڈول میں شامل کیا گیا تھا کیونکہ وہ اس تنظیم کے سربراہ ہیں جسے کالعدم قرار دیا گیا تھا۔ نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ کیونکہ سات نومبر کو تحریک لبیک کو کالعدم تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا گیا ہے اس لیے تنظیم کے سربراہ کا نام بھی فورتھ شیڈول سے خارج کر دیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ حکومت سے ہونے والے ایک معاہدے کے بعد تحریک لبیک کے گرفتار کارکنوں کو رہا جبکہ اس تنظیم کا نام کالعدم تنظیموں سے نکال دیا گیا تھا جس کے بعد ٹی ایل پی نے وزیرآباد میں جاری دھرنا ختم کر کے واپس لاہور کا رخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

تحریک لبیک پاکستان کو کالعدم تنظیموں کی فہرست سے نکالنے سے متعلق حکومت کا یہ دعویٰ ہے کہ اس اقدام سے جماعت کو قومی دھارے میں لانے میں مدد ملے گی جبکہ اس جماعت کا کہنا ہے کہ حکومت کا تحریک لبیک کالعدم تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کا اقدام اپنی جگہ لیکن جب تک جماعت کے کارکنوں کا نام فورتھ شیڈول سے عملی طور پر نہیں نکالے جاتے اور ان کے بینک اکاؤنٹس بحال نہیں کیے جاتے اس وقت تک ان کے تحفظات دور نہیں ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیے

’معاہدے پر 50 فیصد عملدرآمد‘ کے بعد تحریکِ لبیک کا لاہور واپسی کا اعلان

تحریک لبیک کے نئے سربراہ سعد رضوی کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟

’مذہبی لوگوں سے ٹکراؤ نہیں ہونا چاہیے، مقدمات واپس ہوں گے اور شیڈول فور کا جائزہ لیں گے‘

جماعت کے سینکڑوں کارکنان کے نام فورتھ شیڈول سے نکال دیے گئے

صوبہ پنجاب کے ہوم ڈیپارٹمنٹ کے ایک اہلکار کے مطابق تحریک لبیک کے جن افراد کے نام فورتھ شیڈول سے نکالے گئے ہیں ان میں زیادہ کا تعلق لاہور، گوجرنوالہ، گجرات اور راولپنڈی سے ہے۔

اہلکار کے مطابق سٹیٹ بینک اور نادرا اور پاسپورٹ آفس کو بھی اس پیش رفت کے بارے میں آگاہ کر دیا گیا ہے کیونکہ فورتھ شیڈول میں ہونے کی وجہ سے ان افراد کے نہ صرف بینک اکاؤنٹس بند کر دیے گئے تھے بلکہ ان کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بھی بلاک کر دیے گئے تھے۔

سعد

تحریک لبیک کی مجلس شوری کے رکن مفتی عمیر کے مطابق ان کی جماعت کے سات سو سے زیادہ افراد فورتھ شیڈول کی فہرست میں شامل تھے۔

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ جس شخص کا نام انسداد دہشت گردی ایکٹ کے فورتھ شیڈول میں شامل ہوتا ہے وہ شخص متعقلہ تھانے میں اطلاع دیے بغیر کسی دوسرے شہر میں بھی نہیں جاسکتا۔

مفتی عمیر کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت سے تعلق رکھنے والے جن افراد کے نام فورتھ شیڈول میں رہ گئے ہیں ان کے بارے میں متعقلہ حکام کو آگاہ کررہے ہیں اور ان حکام نے ان کی جماعت کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ان کی جماعت کے زیادہ تر افراد کے بینک اکاونٹس اس سال اپریل میں اس وقت بلاک کیے گئے جب تحریک لبیک کو کالعدم جماعتوں کی فہرست میں شامل کیا گیا۔

انھوں نے کہا کہ ان کی جماعت کے درجنوں ایسے کارکن ہیں جن کے بینک اکاونٹس دو تین سال پہلے سے ہی بلاک ہیں۔

’مقدمات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا‘

تاہم قانونی ماہرین کے مطابق فورتھ شیڈول سے نکلنے کے باوجود سعد رضوی کے خلاف درج مقدمات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

پنجاب کے ایڈووکیٹ جنرل احمد اویس کا کہنا ہے کہ علامہ سعد رضوی کا نام فورتھ شیڈول سے نکلنے کے باوجود ان کے خلاف جو مقدمات درج ہیں ان پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

انھوں نے کہا کہ تحریک لبیک کے سربراہ کی نظربندی سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ حتمی ہے اور جب بھی لاہور ہائی کورٹ کا کوئی بھی ڈویژن بینچ ان کی نظربندی سے متعلق درخواست کی سماعت کرے گا تو وہ سپریم کورٹ کے اس حکم نامے کو سامنے رکھے گا جس میں عدالت عظمی نے کہا تھا کہ ہائی کورٹ اس درخواست کی سماعت کرتے ہوئے انسداد دہشت گردی کی دفعات کو مدنظر رکھے۔

سعد رضوی کو کیوں گرفتار کیا گیا؟

سعد رضوی کو ان الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا کہ انھوں نے اپنی جماعت کے کارکنان کو حکومت کے خلاف مظاہروں پر اکسایا جس کے دوران پُرتشدد کارروائیوں میں کئی افراد ہلاک اور زخمی ہوئے تھے۔

لاہور ہائی کورٹ نے سعد رضوی کی نظربندی کو ختم کرنے کا حکم دیا تھا تاہم پنجاب حکومت نے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا جس نے نظربندی کے خاتمے کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے یہ معاملہ دوبارہ لاہور ہائی کورٹ کو بھیج دیا تھا اور ساتھ یہ حکم بھی جاری کیا تھا کہ لاہور ہائی کورٹ کا ڈویژن بینچ اس معاملے کو دیکھے۔

سعد رضوی کی گرفتاری کے بعد تحریکِ لبیک کی جانب سے ملک کے متعدد شہروں میں پرتشدد احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا جس کے دوران کم از کم چار پولیس اہلکار ہلاک جبکہ سینکڑوں اہلکار اور کارکن زخمی ہوئے تھے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32296 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments