مینوپاز کی وجہ سے ہونے والے مسائل کے بعد خود کشی: ’شاید آپ کو علامات کے جسمانی پہلو نظر آئیں لیکن ذہنی پہلو چھپے رہتے ہیں‘


لنڈا اور ڈیوڈ
’اگر آپ بھی ایسی ہی صورتحال میں ہیں، تو میں کہوں گا کہ اپنی بیوی کی مدد کریں، اس کا ہاتھ پکڑیں، اسے اس سے نکالیں‘
اپنی بیوی کی موت کے صدمے سے دو چار شوہر نے مردوں سے اپیل کی ہے کہ وہ خواتین کے مینوپاز (حیض کا بند ہو جانا) سے جڑی ان کی ذہنی صحت کی علامات کو سنجیدگی سے سمجھنے کی کوشش کریں۔

56 سال کی لنڈا سالمن نے گذشتہ اپریل میں کووڈ کے وبائی مرض کے دوران ڈپریشن کے باعث خود کشی کر لی تھی۔

ان کے شوہر ڈیوڈ کہتے ہیں کہ انھیں نہیں پتہ تھا کہ مینوپاز سے خود کشی کرنے کے خیالات پیدا ہو سکتے ہیں۔

ویسٹ یارکشائر کے شہر کیہلے کے ڈیوڈ سالمن کہتے ہیں کہ ’شاید آپ کو علامات کے جسمانی پہلو نظر آ جائیں لیکن ذہنی پہلو چھپے رہتے ہیں۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ان کی بیوی کی موت کے بعد بی بی سی کے ’لک نارتھ‘ پروگرام کے نشر ہونے کے بعد ان کو احساس ہوا کہ مینوپاز کس طرح ذہنی صحت پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔

’مجھے نہیں پتہ تھا کہ اتنی زیادہ علامات ہوتی ہیں۔‘

انھوں نے کہا کہ ’میں ایمانداری سے یہ سمجھتا تھا کہ مینوپاز میں آپ کا درجہ حرارت ذرا بڑھ جاتا ہے اور کبھی کبھار موڈ بدلتے رہتے ہیں اور پھر جب میں نے پروگرام میں دیکھا جس میں خود کشی پر روشنی ڈالی گئی تھی تو مجھے سب سمجھ آ گیا۔‘

وہ کہتے ہیں کہ اگر انھیں اس تعلق کا زیادہ پتہ ہوتا تو وہ اور ان کی بیوی ممکنہ طور پر مدد حاصل کرنے کی کوشش کرتے۔

لنڈا سالمن

سالمن سمجھتے ہیں کہ اگر ان کی بیوی کو مدد مل جاتی تو شاید وہ اپنی زندگی نہ ختم کرتیں

جب لاک ڈاؤن شروع ہوا تھا تو دو بچوں کی ماں لنڈا ایک سپر مارکیٹ میں ایک ’اہم ورکر‘ کے طور پر کام کر رہی تھیں لیکن انھیں اس بات کی تشویش ہونا شروع ہو گئی کہ کہیں انھیں بھی کووڈ نہ ہو جائے۔

انھیں بے چینی اور تشویش کی وجہ سے کام سے چھٹی دے دی گئی اور کچھ دن بعد انھوں نے خود کشی کر لی۔

ڈیوڈ سالمن جن کا لنڈا کے ساتھ 41 برس کا ساتھ تھا، سمجھتے ہیں کہ مینو پاز نے ان کی ذہنی حالت میں ایک بڑا کردار ادا کیا اور عالمی وبا کی تشویش نے ان کو سرے پر دھکیل دیا تھا۔

مینوپاز کیا ہے؟

• خواتین کو مینوپاز اس عمر میں ہوتا ہے جب خواتین کی ماہواری رک جاتی ہے اور وہ قدرتی طور پر حاملہ نہیں ہو سکتیں۔

• یہ عام طور پر 45 اور 55 برس کی عمر کے درمیان ہوتا ہے لیکن سرجری سے بیضہ دانی یا رحم کو ہٹا کر اسے پہلے بھی لایا جا سکتا ہے۔ برطانیہ میں مینوپاز کی اوسط عمر 51 سال ہے۔

• اس میں ہارمونز میں تبدیلیاں شامل ہوتی ہیں، خاص طور پر ایسٹروجن میں کمی، جو ماہواری کے دوران انڈوں کی پیداوار کے لیے بہت اہم ہے۔

• جسم بہت مختلف طریقے سے برتاؤ کرنا شروع کر سکتا ہے اور بہت سی خواتین کو ماہواری کے حقیقی طور پر رکنے سے بہت پہلے اس کی علامات شروع ہو جاتی ہیں۔ اس مرحلے کو پیری مینوپاز کہا جاتا ہے۔

• مینوپاز کی علامات میں درجہ حرارت کا اچانک بڑھنا، رات کو پسینہ آنا، نیند کے مسائل، بے چینی، بیزار موڈ اور جنسی تعلقات میں دلچسپی کا کم ہونا شامل ہو سکتے ہیں۔ مثانے کے مسائل اور اندام نہانی کی خشکی بھی عام ہے۔


ڈائیانے ڈینزبرنک، جو مینوپاز سپورٹ گروپ چلاتی ہیں، کہتی ہیں کہ یہ ’کوئی اتفاق نہیں‘ کہ اعداد و شمار کے مطابق خواتین میں خودکشی کی سب سے زیادہ شرح 45 سے 54 سال کی عمر کے درمیان ہے۔

’خواتین کی اکثریت 45 سال کی عمر تک ’پیری مینوپازل‘ ہو جائے گی، مینوپاز کی اوسط عمر 51 سال ہے۔

’یہ ان لوگوں پر بالکل واضح ہو گیا ہے جو اس کے متعلق کام کرتے ہیں، مہم چلاتے ہیں اور وکالت کرتے ہیں کہ یہ محض اتفاق نہیں۔‘

یہ بھی پڑھیے

مینوپاز پر بات کرنا معیوب کیوں سمجھا جاتا ہے؟

مینوپاز خواتین کی صحت پر کیسے اثر انداز ہوتا ہے؟

’بے چینی اور سیکس سے بیزاری مینوپاز کی عام علامات ہیں‘

نارتھمپٹن ​​سے تعلق رکھنے والی 55 برس کی ڈائیانے ڈینزبرنک نے مینوپاز کے ساتھ جدوجہد کے بعد ہی اپنی تنظیم قائم کی تھی۔

ان کا مینوپاز سرجری کے ذریعے کے ذریعے جلد لایا گیا تھا اور وہ کہتی ہیں کہ انھیں اس دوران کوئی مدد نہیں ملی تھی۔

وہ کہتی ہیں کہ ان کی دماغی صحت تیزی سے بگڑ گئی تھی اور وہ ’مفلوج کر دینے والی پریشانی‘ کا شکار تھیں جس کی وجہ سے وہ گھر سے باہر نہیں نکل سکتی تھیں۔

وہ کہتی ہیں کہ ’میں نے فون کا جواب دینا بند کر دیا تھا۔ میں کوئی خط بھی نہیں کھولتی کیونکہ میرے ذہن میں خیال تھا کہ ہر خط میں بری خبر ہو گی۔‘

وہ اکثر آدھی رات کو گھبرا کے جاگ جاتی تھی لیکن ڈاکٹر کے پاس جانے سے ’بہت خوفزدہ‘ تھیں کیونکہ انھیں لگتا تھا کہ وہ پاگل ہو رہی ہے۔

ڈائیانے ڈینزبرنک نے مزید کہا کہ ’بالآخر میں اس مقام پر پہنچ گئی جہاں مجھے یاد ہے کہ میں اپنے سونے کے کمرے میں کھڑی تھی اور سوچ رہی تھی کہ کیا یہ میری زندگی ہے، مجھے نہیں لگتا کہ مجھے یہ مزید چاہیے۔‘

خودکشی کے خیالات کے بہت قریب آنے کے بعد ڈائیانے ڈینزبرنک نے طبی مدد طلب کی۔ ان کے ڈاکٹر نے تسلیم کیا کہ ان کا ایسا رویہ مینوپاز کا نتیجہ ہے اور انھوں نے ہارمون ریپلیسمنٹ تھراپی (ایچ آر ٹی) شروع کر دی۔

انھوں نے کہا کہ ’ہم نے کامیابی کے ساتھ مینوپاز کو سکول کے نصاب میں شامل کرنے کے لیے مہم چلائی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ تمام نوجوانوں کو (اس کے متعلق) ایک بنیادی سمجھ حاصل ہو، جو انھیں اپنی زندگی میں آگے بڑھنے میں مدد دے۔‘

’لیکن ہمیں اب پوری آبادی کے لیے بہتر معلومات کی ضرورت ہے تاکہ لوگ اپنی یا اپنے پارٹنرز، خاندان، دوستوں یا ساتھیوں کی مدد کر سکیں۔‘

ڈیوڈ سالمن کہتے ہیں کہ اب وہ دوسرے پارٹنرز اور خاندانوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں کہ وہ علامات کی نشاندہی کر سکیں تاکہ وہ دوسروں کو اس طرح کی تکلیف سے بچا سکیں جو انھیں پہنچی۔

وہ کہتے ہیں کہ ’ہمیں اس متعلق بات کرنے اور لوگوں کو آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ اس کا ذہنی پہلو ہے، نہ صرف جسمانی پہلو۔‘

’اگر آپ بھی ایسی ہی صورتحال میں ہیں تو میں کہوں گا کہ اپنی بیوی کی مدد کریں، اس کا ہاتھ پکڑیں، اسے اس سے نکالیں۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32296 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments