25 سال کی محنت سے بنجر پہاڑ کو گھنے جنگل میں بدلنے والے جیپ ڈرائیور

شاہد احمد - صحافی


عارف
عارف کے مطابق 25 برس قبل یہ پہاڑ بنجر ہوتا تھا مگر اب سرسبز ہے
’درخت مجھے میرے بچوں کی طرح عزیز ہیں ،کوئی انھیں نقصان پہنچائے تو مجھے درد محسوس ہوتا ہے۔ روزانہ جب تک اپنے پودوں کو نہ دیکھ لوں مجھے بے چینی سی محسوس ہوتی رہتی ہے۔‘

63 برس کے محمد عارف منہاس پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع باغ کے رہائشی اور جیپ ڈرائیور ہیں جن کی درختوں سے محبت کی مثال آج کے زمانے میں کم ہی ملتی ہے۔

عارف کو درخت اگانے کا خیال 30 سال قبل لیبیا میں ملازمت کے دوران آیا اور ان کے بقول وہ وہاں لوگوں کی درختوں سے محبت اور ماحول دوستی سے کافی متاثر ہوئے۔

عارف کا کہنا ہے کہ ’میں نے تب ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ وطن واپس جا کر اپنے علاقے میں جنگل اُگاؤں گا۔‘

وہ بتاتے ہیں کہ جب وہ پاکستان واپس لوٹے تو یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ اُن کے پورے گاؤں میں پرندوں کے بیٹھنے کے لیے کوئی ٹھکانہ یعنی درخت نہیں تھے اور یہی وہ دن تھا جب انھوں نے اپنے خیالات کو حقیقت میں ڈھالنے کے لیے کمر کس لی۔

وہ بتاتے ہیں کہ اس کے بعد وہ اپنے گاؤں ماہلدرہ سے کئی کلومیٹر دور باغ شہر کے محکمہ زراعت کے دفتر گئے اور اپنی جیپ پر بہت سے پودے لاد کر لے آئے اور اپنے طور پر ہی اپنے گاؤں میں شجرکاری کا آغاز کر دیا۔

پھر اپنی جیپ پر پودے لانا اور انھیں اپنے گاؤں میں لگانا ان کا معمول بن گیا۔

جنگل

’لوگ شروع میں مجھ سے تعاون نہیں کرتے تھے اور اپنے پالتو جانور میرے لگائے گئے جنگل میں چھوڑ دیتے جو چھوٹے پودوں کو نقصان پہنچاتے تھے‘

عارف نے گذشتہ عرصے میں چیڑ، دیار، بٹنگی، منو، سفیدہ اور دیگر بہت سی اقسام کے درخت لگائے ہیں۔

عارف کہتے ہیں کہ ’لوگ شروع میں مجھ سے تعاون نہیں کرتے تھے۔ وہ اپنے پالتو جانور میرے لگائے گئے جنگل میں چھوڑ دیتے۔ جانور چھوٹے پودوں کو تباہ کر دیتے۔ اس پر کئی لوگوں سے تلخی بھی ہو جاتی۔‘

تاہم ان کا کہنا ہے کہ چند برسوں میں اُن کی محنت اور لگن سے متاثر ہو کر مقامی لوگوں نے بھی نہ صرف درختوں کا خیال رکھنا شروع کر دیا بلکہ وہ خود بھی شجرکاری کرنے لگے اور چھوٹے پودوں کی حفاظت بھی۔

یہ بھی پڑھیے

’کنکریٹ کے جنگل‘ کراچی سے پرندے کیوں روٹھ گئے؟

کبھی سوچا ہے کہ اب صحن میں چڑیاں نظر کیوں نہیں آتیں؟

جنگل ’سمارٹ‘ کیسے بنتا ہے اور اس حکومتی منصوبے سے پاکستان کو کیا فائدہ ہو گا؟

کچھ عرصے بعد عارف نے نئے لگائے گئے جنگل کی حفاظت کے لیے اپنے گاؤں کے افراد پر مشتمل ’جاندار‘ نام کی کمیٹی تشکیل دی۔ یوں وہ لوگ بھی اس کام میں شامل ہو گئے جو کبھی ان درختوں کو نقصان پہنچایا کرتے تھے۔

عارف کے مطابق آج ماہلدرہ گاوں میں ہزاروں درختوں کا ایک جنگل موجود ہے اور اس جنگل میں کئی اقسام کے درخت ہیں تاہم اس چٹیل پہاڑ کو جنگل بنانے میں عارف اور اس کے ساتھیوں کو 25 برس لگے ہیں۔

عارف

’جنگل کی وجہ سے کئی اقسام کے پرندے اب اس علاقے میں آتے ہیں اور اُن کی چہچہاہٹ سے انھیں ذہنی سکون ملتا ہے‘

عارف بتاتے ہیں کہ ’جنگل کی وجہ سے کئی اقسام کے پرندے اب اس علاقے میں آتے ہیں اور اُن کی چہچہاہٹ سے انھیں ذہنی سکون ملتا ہے۔‘

وہ بتاتے ہیں کہ اُن کا لگایا گیا یہ جنگل اب کئی پرندوں اور بڑے جانوروں کا مسکن ہے۔ ’یہاں پر کئی جنگلی جانور رہتے ہیں اور اس جنگل کی وجہ سے گاؤں کی آب وہوا پر بھی کافی مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔‘

عارف نے بتایا کہ آج سے 25 سال پہلے انھوں نے پودے لگانے کے کام پر کثیر رقم خرچ کی تھی اور جنگل کی حفاظت کے لیے انھوں نے ایک فاریسٹ گارڈ رکھا تھا اور بہت عرصے تک وہ اسے اپنی جیب سے تنخواہ دیتے رہے مگر چھ ماہ قبل اسی پرانے فاریسٹ گارڈ کو حکومت نے نوکری دے دی۔

عارف کا کہنا ہے کہ ان کا جنگل اب کافی بڑا اور گھنا ہو چکا ہے اور صرف ایک فاریسٹ گارڈ کے لیے اتنے بڑے جنگل کی دیکھ بھال کرنا تقریباً ناممکن ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’جنگل میرے گھر سے دور ہے جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کچھ لوگ رات کی تاریکی میں جنگل سے لکڑیاں کاٹ کر لے جاتے ہیں ،جس پر مجھے بہت افسوس ہوتا ہے۔‘

مزید پڑھیے

ماحولیاتی تبدیلی اور نقل مکانی پر مجبور پاکستانی، ’وہ موسم جب آسمان سے مردہ پرندے زمین پر گرتے ہیں‘

باؤلی: پانی ذخیرہ کرنے کا قدیم طریقہ جو انڈیا کی پیاس بجھا سکتا ہے

’تیرتی ہوئی دلدلی زمین پانی کی قلت کا حل بن سکتی ہے‘

عارف آج بھی ہر ہفتے دور شہر سے پودے لا کر اپنے جنگل میں لگاتے ہیں اور آنے والے دنوں میں اسے اور گھنا کرنے کےلیے پُرعزم ہیں۔

جنگل

عارف اس جنگل کو مزید گھنا کرنے کے خواہشمند ہیں

عارف چاہتے ہیں کہ پاکستان بھر میں اس نوعیت کا کام ہو تاکہ آئندہ آنے والی نسلیں اس سے مستفید ہو سکیں اور ماحولیاتی اثرات سے بچا جاسکے۔

’میں اتنا پڑھا لکھا تو نہیں ہوں کہ لوگوں کو درختوں کی افادیت سمجھا سکوں مگر میں چاہتا ہوں لوگ میری اس کاوش کو دیکھ کر پودوں سے محبت کرنے لگ جائیں اور اس ملک کو سر سبز و شاداب بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔‘

عارف کی خواہش ہے کہ وہ عمران خان کے ’بلین ٹری منصوبے‘ سے بھی استفادہ حاصل کریں۔

وہ کہتے ہیں کہ اگر بلین ٹری منصوبے کے پودے انھیں فراہم کیے جائیں تو انھیں اپنے جنگل کی توسیع میں آسانی ہو گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32540 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments