مہنگائی کے اثرات صارفین پر پڑ رہے ہیں: وائٹ ہاؤس کا اعتراف


وائٹ ہاؤس کے ایک اعلیٰ مشیر نے کہا ہے کہ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ امریکی عوام پر تیزی سے بڑھتی ہوئی مہنگائی کے اثرات کو تسلیم کرتی ہے اور صدر تیل کی بڑھتی ہوئی قیمت کو کم کرنے کے اسٹرٹیجک پیٹرولیم ریزرو کے ذخیرے سے تیل مہیا کرنے کا اقدام اٹھا سکتے ہیں۔

قومی اقتصادی کونسل کے ڈائریکٹر برائن ڈیز نے ‘این بی سی’ چینل کے پروگرام ‘میٹ دی پریس’ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ اس وقت مہنگائی بہت زیادہ ہے۔ ان کے بقول مہنگائی امریکی عوام کی جیبوں پر اثر انداز ہو رہی ہے اور انہیں متاثر کر رہی ہے۔

دنیا کی سب سے بڑی معیشت کہلائے جانے والے ملک امریکہ میں صارفین کا خرچ مجموعی معیشت کا 70 فی صد ہے۔ اشیائے خورد و نوش اور تیل کی قیمتوں میں حالیہ اضافے نے صارفین کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے۔

خیال رہے کہ امریکہ میں اکتوبر کے مہینے میں صارفین کے لیے قیمتوں میں چھ اعشاریہ دو فی صد کا اضافہ ہوا جو کہ لیبر ڈیپارٹمنٹ کے مطابق 1990 سے اب تک بلند ترین شرح ہے۔

امریکہ میں گاڑی چلانے والوں کے لیے ایندھن کی قیمتیں گزشتہ سال کے مقابلے میں تیزی سے بڑھی ہیں، موٹرسائیکل چلانے والے اب فی گیلن (3.8 لیٹر) پیٹرول کے لیے 3.30 ڈالر ادا کر رہے ہیں، جو ایک سال پہلے کے مقابلے میں 1.08 ڈالر زیادہ ہے۔ پیٹرول کی قیمت میں حالیہ اضافے کے بعد ایک گیلن پیٹرول کی قیمت سال 2014 کے بعد سے سب سے زیادہ اوسط قیمت ہے۔

گزشتہ سال کے مقابلے گروسری کے بلوں کی لاگت میں 5.3 فی صد اضافہ ہوا ہے، گائے کے گوشت کی قیمتوں میں واضح اضافہ ہوا ہے، جس سے گھریلو بجٹ پر مزید بوجھ پڑا ہے۔

ٹی وی چینل انٹرویو کے دوران وائٹ ہاؤس کے مشیر ڈیز نے قیمتوں میں اضافے کو کنٹرول کرنے کے لیے کوئی فوری حل پیش نہیں کیا۔ البتہ انہوں نے کہا کہ اقتصادی ماہرین کی پیش گوئی ہے کہ 2022 میں مہنگائی کی شرح میں کمی آئے گی۔

مشیر نے کہا کہ بڑھتی ہوئی قیمتوں کو روکنے کے لیے “تمام آپشنز میز پر ہیں۔” ان میں اسٹرٹیجک پیٹرولیم ریزرو کا استعمال کرنا بھی شامل ہے۔ اس وقت امریکہ کے پاس خلیج میکسیکو کے ساحل کے ساتھ چار نمک کی غاروں میں 612 ملین بیرل کا تیل ذخیرہ ہے۔

اگرچہ تیل کے ذخیرے سے تیل کو گیسولین میں بدل کر صارفین کے لیے تیل کی قیمت میں کمی لائی جاسکتی ہے، مگر امریکی صدور اسٹرٹیجک ریزرو میں تیل کے استعمال کا فیصلہ کم ہی کرتے ہیں۔ کیوں کہ اس ذخیرے کا استعمال مشرق وسطی یا شمالی اٹلانٹک کے آئل پیدا کرنے میں رکاوٹ یا اس کے منقطع ہونے کی صورت میں کیا جا سکتا ہے۔

تیل کا موجودہ ذخیرہ نصف سے زیادہ سال کی مالیت کی امریکی خام درآمدات کے متبادل ہے۔

ڈیز نے کہا کہ امریکی معاشی نمو کو بہتر بنانے اور افراطِ زر کو روکنے کے لیے تین باتوں کا ہونا ضروری ہے۔ ان کے بقول سب سے پہلے کرونا وبا سے نمٹنے کا کام کرنا ہے جس میں ویکسین کی زیادہ دستیابی شامل ہے۔ دوسرا یہ کہ سپلائی چین کے مسئلے کو حل کرنا ہے، تیسرا کانگریس صدر بائیڈن کے تقریباً 2 ٹریلین ڈالرز کے سماجی تحفظ کے قانون کی منظوری ہے تاکہ امیر ترین امریکی خاندانوں کے علاوہ دیگر کو مالی، تعلیمی اور صحت کی دیکھ بھال میں مدد فراہم کی جا سکے۔

ویکسین کے حوالے سے ڈیز نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ کام کرنے کی جگہوں پر معمول کے حالات بحال کیے جائیں اور اس کے لیے بچوں کو ویکسین دینا بھی ضروری ہے تاکہ والدین کام کرنے جاسکیں۔

خیال رہے کہ اس وقت صدر بائیڈن کے مینڈیٹ کے مطابق 100 یا اس سے زیادہ ملازمین کے کام کرنے کی جگہوں پر 84 ملین امریکی کارکنوں کو حفاظتی ٹیکے لگانے کے عمل کو عارضی طور پر عدالت کی طرف سے روک دیا گیا ہے۔

جہاں تک سپلائی چین کے چیلنچ کا تعلق ہے تو امریکہ میں ایشیا سے درآمد کی جانے والی اشیا کو لانے والے 83 بحری جہاز بحرالکاہل کے ساحل پر رکنے اور سامان اتارنے کے منتظر ہیں۔

امریکی صارفین پر مہنگائی کے فوری دباؤ اور صدر بائیڈن کے ووٹروں میں ان کے بارے میں رائے میں کمی کے باوجود، ڈیز نے کہا کہ گزشتہ جنوری میں بائیڈن کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے معیشت میں تیزی سے بہتری آئی ہے۔

مشیر نے کہا کہ “جب صدر نے عہدہ سنبھالا تو ہمیں ایک مکمل معاشی بحران کا سامنا تھا۔ اس وقت ایک کروڑ اسی لاکھ لوگ بے روزگاری الاؤنس لے رہے تھے۔ ایک دن میں تین ہزار لوگ کووڈ نائنٹین کی نذر ہو رہے تھے۔ بائیڈن کے اقدامات کی وجہ سے اب ہم معاشی بحالی کو دیکھ رہے ہیں جو اس وقت زیادہ تر لوگوں کے خیال میں ممکن نہیں تھا۔”

انہوں نے کہا کہ امریکہ میں اقتصادی ترقی کسی بھی دوسرے ترقی یافتہ ملک کو پیچھے چھوڑ رہی ہے۔ اور بے روزگاری کی شرح 4.6 فی صد پر آگئی ہے۔ یہ ماہرین کے اندازے سے تقریباً دو سال پہلے واقع ہوئی ہے۔

لیکن ڈیموکریٹک صدر کے ری پبلکن سیاسی حریف صارفین کی جیبوں پر مہنگائی کی وجہ سے پڑنے والے بوجھ پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔

یاد رہے کہ امریکہ میں کانگریس کے انتخابات ہر دو سال بعد ہوتے ہیں اور اگلے سال نومبر میں ہونے والے انتخابات صدر بائیڈن کی چار سالہ وائٹ ہاؤس کی مدت کے وسط میں ہوں گے۔

صدر بائیڈن کے ریاست وائیومنگ سے تعلق رکھنے والے ری پبلکن نقاد سینیٹر جان باراسوں نے اے بی سی چینل کو بتایا کہ انہوں نے کبھی یہ تصور بھی نہیں کیا تھا کہ بائیڈن کی زیرِ صدارت امریکہ میں مہنگائی تین عشروں کی بلند ترین سطح پر پہنچ جائے گی۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments