مون ایز آ موٹیویشن


کافی دنوں سے جمود طاری ہے۔ کچھ لکھا بھی نہیں جا رہا، اور نہ ہی کوئی پروگرام کیا۔ سستی کا عالم ہے بلکہ ہو کا عالم ہے، خاموشی ہے، بے چینی و اضطراب ہے، من کہیں لگتا نہیں۔ دل بہلانے کے لئے کبھی ایک جگہ بیٹھتا ہوں تو کبھی خیال غلط کرنے کے لئے دوسری جگہ ٹہلنے لگتا ہوں۔ اسی عالم میں سوشل میڈیا پہ رخشندہ بتول کی جادوئی تحریر سامنے آئی۔ نیچر پہ لکھی تحریر پڑھنے کے بعد سوچا کہ بات کی جائے۔ جون کو مسئلہ یہی رہا کہ بات نہیں ہوتی بات نہیں سنی جاتی، ان کے سامنے جب اپنی کیفیت رکھی تو انہوں نے چاند سے بات کرنے اور اسی پہ لکھنے کو کہا۔ لیکن میری گرفت کہاں؟ اسی لئے ان کے کہے باوجود چاند کو تین شب دیکھا۔

لیکن کچھ خاص لفظوں کے موتیوں کی مالا نہیں بنا سکا اور نہ ہی قدرت میں چھپے قیمتی رازوں کو تلاش کر سکا۔

رخشندہ بتول صاحبہ جہلم کے ایک گورنمنٹ کالج کی پرنسپل ہیں۔ آج کل پی ایچ ڈی کی ریسرچ میں مصروف ہیں۔ انہیں نیچر پر لکھائی میں خاصا کمال حاصل ہے۔ ان کی تحریر میں سحر ہوتا ہے۔ پڑھنے والے رشک کیے بغیر رہ ہی نہیں سکتے۔

نیچر (قدرت) بڑی عجیب و غریب حقائق سے بھری پڑی ہیں۔ خالق کائنات کی ہر تخلیق خود میں ایک کل جہاں ہے۔ اسی طرح نظام شمسی کا مشہور سیارہ چاند بھی کائنات میں عظیم شاہکار کا مقام رکھتا ہے۔ دنیا میں رہنے والے تمام انسانوں کے لئے چاند ہمیشہ اہمیت کا حامل رہا ہے۔ چاند حضرت آدم4 سے لے کر باقی انبیاء و رسل اور بعد میں آنے والے شعراء اور مصنفین کا بھی مرکز نگاہ رہا ہے۔ اسی طرح مختلف مذاہب اور عقائد رکھنے والے بھی چاند کو ایک منفرد مقام دیتے رہے ہیں۔ قرآن مجید میں بھی چاند کا ذکر کئی مرتبہ آیا ہے۔

دور جدید میں چاند پر کئی ریسرچز ہوئی ہیں، موویز اور فلمیں بھی بن چکی۔

سوچا کیوں نہ چاند کو اپنی نظر سے دیکھا جائے، چھت پر گیا اور چاند پر نظریں جما لیں۔ گیارہویں بارہویں شب کا چاند جوبن کو پہنچنے کے لئے محو سفر تھا۔ یہ دیکھ کر دل و دماغ حکم قرآنی کی جانب متوجہ ہو گئے۔

رب چاند کے ارشاد کا مفہوم ہے کہ تم تدبر ( غور و فکر) کیوں نہیں کرتے؟ حکم تدبر پر عمل کرتے ہوئے کچھ لمحوں کے لئے سوچنے لگا۔

کہ چاند کتنا پرامن اور شفیق ہے۔ یہ نور کا دیوتا ہونے کے باوجود دیکھنے والی آنکھ کو چبھتا نہیں۔ اور نہ ہی ماتھے پر بل آنے دیتا ہے۔ بلکہ یہ دیکھنے والی آنکھ اور سوچنے سمجھنے والے دماغ کے لئے نئے راز افشا کرتا ہے۔

چاند پورا مہینہ مختلف اوقات اور مختلف قدوقامت کے ساتھ نمودار ہوتا ہے۔ یہ ہمیں سبق دیتا ہے کہ اچھے برے حالات آتے رہتے ہیں، لیکن مسلسل سفر ہی انسان کو منزل تک پہنچا سکتا ہے

چاند ہمیں مستقل مزاجی سکھاتا ہے، یہ ہمیں بتاتا ہے کہ عروج اور زوال میں لوگوں کی خوشامد یا طنز و مزاح کی پرواہ کیے بغیر اپنے کام میں مشغول رہنا چاہے

چاند امن اور محبت کا داعی ہے، یہ اپنے پرنور چہرے پر داغ ڈھونڈنے والے کو محبت اور تحمل سے اپنے حسن کا شیدائی بناتا ہے۔

ویسے تو اس عالم لا محدود میں ہر شے اپنی مثال آپ ہے۔ لیکن چاند ہمیں ایزا موٹیویشن بہت کچھ سکھاتا ہے۔ چاند اندھیروں میں امید کی کرن ہے۔

چاند اپنے آپ میں داغ ڈھونڈنے والی آنکھوں کو چندھیا دیتا ہے۔
جو کہ اس بات کا سبق ہے کہ مکمل کوئی چیز نہیں اس دنیا میں سوائے رب کریم کی پاک ذات کے۔
ہمیں اپنی کمی یا خامی کو اپنی کمزوری نہیں بننے دینا چاہیے۔
بلکہ انھیں کمی یا خامی کہ ساتھ اپنے اندر موجود حسن کو اجاگر کر کے لوگوں کے سامنے لانا چاہیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments