کیا پی ٹی آئی حکومت جانے والی ہے؟



کچھ دنوں سے یوں لگ رہا ہے یا یوں کہیں کہ دکھایا جا رہا ہے کہ حکومت اپنی آخری سانسیں گن رہی ہے، اچانک سے کچھ دنوں سے گلگت بلتستان کے سابق چیف جسٹس نے اچانک سے کہہ دیا ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز کو ضمانت نا دینے کے لئے ایک جج کو سابق چیف جسٹس آف پاکستان نے فون کر کے کہا تھا۔ اب سمجھ میں یہ نہیں آ رہا کہ اس ملک میں ہمیشہ یہ باتیں ایسے موڑ پر کیوں کی جاتی ہیں یا یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ کہلوائی جاتی ہیں جب ملک ایسی موڑ پر کھڑا ہوتا ہے جہاں پر حکومت کی رسوائی کے اور کچھ نہیں ہوتا، اور میرا ایمان ہے کہ اس پورے معاملے کے پیچھے بھی وہ ہی لوگ ہیں جنہوں نے پی ٹی آئی کو حکومت ہتھیلی پر رکھ کردی۔

پی ٹی آئی کو لانے والے شاید مک کی مزید تذلیل یا یوں کہیں کہ مزید رسوائی نہیں چاہتے اس لئے اس حکومت کو کھڈے لائن لگانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں یا یہ بھی صرف احتساب کے نام پر معاملہ عدالتوں میں چلتا رہے گا اور حکومت اپنی جگہ ایسے ایسے فیصلے لیتی رہے گی جس سے اس ملک کی بدنامی ہی ہوگی کوئی اچھائی تو دکھائی دے نہیں رہی۔ پاکستان پیپلز پارٹی ہمیشہ سوچ سمجھ کر پتا کھیلتی ہے اور یہ ہی پتا ہے جو کبھی پی پی پی کو رسوا بھی کرتا ہے اور کبھی کبھی سہی جگہ پر لگتا بھی ہے، مگر اپوزیشن جماعتیں پاکستان پیپلز پارٹی پر اعتبار کرنے کو بھی تیار نہیں ہوتی اگر ہوتی بھی ہیں تو ان کو ہمیشہ یہ خدشہ رہتا ہے کہ کہیں پاکستان پیپلز پارٹی صرف اپنے مفادات حاصل کر کے بیچ راہ میں چھوڑ نا دے اور ایسا ان جماعتوں کا سوچنا کوئی غلط بھی نہیں ہے کیوں کہ پاکستان پیپلز پارٹی ایسا کرتی رہی ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی ایسا کیوں کرتی ہے اس کی ایک وجہ سندھ میں ان کی حکومت بھی ہے اور میرا خیال ہے کہ کوئی بھی جماعت ہو جس کی کسی صوبے میں حکومت ہو اور وہ اتنا آگے بڑھے گی کہ اپنی ہی حکومت کو خطرے میں ڈال دے یا اپنی حکومت خود ختم کردے یہ ممکن نہیں ہے۔ ن لیگ کی بات کرتے ہیں نون لیگ کو جتنا ٹف ٹائم اس حکومت نے دیا ہے شاید کبھی اتنا ٹف ٹائم نون لیگ نے کبھی دیکھا ہو، کیونکہ وزیر اعظم صاحب پہلے دن کیا بلکہ انتخابات سے پہلے ہی کہتے رہے ہیں کہ نواز شریف اور آصف علی زرداری چور ہیں، انہیں چھوڑوں گا نہیں اور لوٹی ہوئی رقم واپس لاؤں گا۔

نواز لیگ نے ایک ایسی جماعت ہے جو پنجاب میں مکمل طور پر فعال ہے اور پنجاب میں بہت ہی زیادہ ترقیاتی کام کروانے، موٹرویز بنانے کی وجہ سے عوام کی دلوں میں موجود ہے اور اس اس پارٹی کو ٹارگیٹ کرنا اتنا آسان نہیں ہے، یہ ہی وجہ ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت لاکھ کوششوں کے باوجود ن لیگ کو عوام کی دلوں سے نکال نہیں سکی ہے۔ نواز لیگ نے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت پر پہلے دن سے ہی اعتراضات کرنا شروع کیے تھے کہ یہ حکومت دھاندلی سے آئی ہوئی حکومت ہے اور وہ آج تک ایسا کہتے پھر رہے ہیں، جس جس جگہ پر انہوں نے موجودہ حکومت کے خلاف اعتراضات دائر کروائے ان پر کوئی ایکشن نہیں ہوا، وجہ صرف ایک ہے کہ موجودہ حکومت کو لانے والے یہ الزام اپنے سر پر لینا ہی نہیں چاہتے کہ یہ حکومت دھاندلی سے آئی ہوئی ہے۔

نواز لیگ، پاکستان پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں نے مشترکہ پلیٹ فارم جوڑنے کا فیصلہ کیا جس کے بعد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ بنائی گئی جس میں نو جماعتیں شامل ہو گئیں، مگر وقت کے ساتھ ساتھ اور نواز لیگ کی ہارڈ لائن نے پاکستان پیپلز پارٹی کو سوچنے پر مجبور کر دیا کہ نواز لیگ صرف اپنی ذاتی رنجشوں کی وجہ سے تمام اداروں کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہی ہے جس پر آگے چل کر پاکستان پیپلز پارٹی نے پی ڈی ایم کو الوداع کر دیا، جس کے بعد حکومتی وزراء بغلیں بجا رہے تھے کہ پی ڈی ایم کی تحریک ختم ہو گئی اور اب کچھ نہیں ہو گا مگر نواز لیگ نے پاکستان پیپلز پارٹی کے الوداع کہنے کے بعد بھی اپنے مشن کو جاری رکھا اور کامیاب جلسے جلوس نکالے۔

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے گزشتہ تین سالوں میں کیا کچھ نہیں ہے جن کو چور اور ڈاکو کہا جا رہا تھا جن کے اوپر نیب سمیت متعدد کیسز چل رہے ہیں ان سے ایک روپیا بھی واپس تو نہیں کر پائے ہیں، ہاں مگر ان سے پیسے نکلوانے کے چکر میں بہت سارے پیسے خرچ ضرور کر دیے گئے ہیں۔ چند دنوں سے جس طرح ٹیلیویژن پر بڑے بڑے الفاظ میں ریڈ اسکرینز کیے جا رہے ہیں لگ ایسا رہا ہے کہ ابھی کہ ابھی حکومت گئی اور لوگ خوش ہوتے ہوئے بھی دکھائی دے رہے ہیں کہ ایک ایسی حکومت سے چھٹکارہ ملے گا جس نے آتے ہی مہنگائی کے تمام رکارڈ توڑ دیے ہیں۔

وزیر اعظم عمران کا نے انتخابات سے پہلے جتنے بھی وعدے کیے تھے اس میں ایک وعدے پر بھی عملدرآمد نہیں ہوسکا جس پر پاکستانی عوام اب پی ٹی آئی حکومت سے مکمل طور پر مایوس ہو چکی ہے اور اس حکومت کے خاتمے کے دن گن رہی ہے تاکہ اس مہنگائی جیسے طوفان سے نجات مل سکے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments