کیا اوورسیز پاکستانیوں کو عمران خان پر اعتماد ہے؟



یہ بات نہایت ہوشیاری، مکاری اور عیاری کے ساتھ پھیلائی گئی کہ اوورسیز پاکستانیوں کی واحد چوائس عمران خان ہے حالانکہ اس میں رتی بھر بھی سچائی نہیں اور اس بارے واضح ثبوت موجود ہیں کہ موجودہ وزیراعظم عمران خان اوورسیز پاکستانیوں میں 2018 کے الیکشن سے قبل بھی خاصے غیر مقبول اور ناقابل اعتبار تھے اور اب جب کہ اندرون و بیرون ملک ان کی تبدیلی کا بھانڈا بیچ چوراہے پھوٹ چکا ہے اور ان کے سارے دعوے فلاپ ہوچکے ہیں اور ہر وعدے سے وہ نہایت سرعت اور ڈھٹائی سے یوٹرن لے چکے ہیں اور تین سال گزرنے کے باوجود بھی ان کی پرفارمنس زیرو نظر آ رہی ہے اور تقریباً ہر حکومتی محکمے میں میگا اسکینڈلز کی کہانیاں سامنے آ چکی ہیں، ادویات، پٹرول، بجلی، ایل این جی، گندم، چینی، رنگ روڈ، PPSC، میرٹ شکن تقرریاں اور پنجاب جیسے بڑے صوبے میں بھی اعلی ترین عہدوں کے حصول کے لیے رشوت چلنے کی گرما گرم کہانیاں عام ہیں اور پھر میڈیا پر سنسر زدہ ماحول، صحافیوں پر حملے، اغوا اور انہیں دھمکانا یہ سب عناصر بھی ان کے دور کو سیاہ اور آمرانہ پالیسیوں کا حامل گرداننے کی نشانی ہیں، خیر ہم اصل موضوع کی طرف آتے ہیں کہ عمران خان کیسے اوورسیز پاکستانیوں کی پسندیدہ ترین شخصیت نہ ہیں اور ان کے بارے پھیلائی گئی ایسی تمام کہانیاں سرے سے گھڑی گئی ہیں۔

آپ کو یاد ہو گا کہ جب لندن کے میئر کا الیکشن ہوا تو عمران خان اپنی سابق اہلیہ جمائما کے بھائی زیک گولڈ سمتھ کی باقاعدہ الیکشن کمپین چلانے کے لیے لندن جا پہنچے اور وہاں پاکستانیوں کو ایک مسلمان امیدوار صادق خان کے خلاف ووٹ کاسٹ کرنے کی اپیلیں کیں لیکن جب رزلٹ آیا تو زیک گولڈ سمتھ بری طرح ہار گئے اور صادق خان لندن کے میئر بن گئے اور اس سے ثابت ہو گیا کہ لندن میں رہنے والے اوورسیز پاکستانیوں کے ساتھ ساتھ وہاں بسنے والے دیگر ملکوں کے مسلمانوں نے بھی عمران خان کی اپیل کو ٹھکرا دیا تھا اور اس کے باوجود اگر کوئی اوورسیز پاکستانیوں کی پسندیدہ شخصیت عمران خان ہیں تو اسے اپنے دماغ کا علاج کرا لینا چاہیے، ویسے ان دنوں عمران خان کو کچھ حلقوں کی جانب سے یہ بھی کہا گیا تھا کہ اس طرح آپ کا دوسرے ملک میں جاکر کمپین چلانا مناسب نہیں ہے کیونکہ کل اگر پاکستان میں کوئی برطانوی گورا آ کر کسی پاکستانی کی کمپین چلائے گا تو پھر آپ کو بہت برا لگے گا اور آپ تو ویسے بھی دوسروں کو مودی دوست، سعودی دوست اور پتا نہیں کس کس کا دوست کہنے کے طعنے مارا کرتے ہیں لیکن کیونکہ لاڈلا ہونے کی وجہ سے انہیں ایسے گناہ معاف ہیں اس لیے ان کی کسی ایسی نامناسب حرکت کا برا نہ منایا گیا تھا لیکن صادق خان کی جیت سے عمران خان کی اوورسیز میں مقبولیت کا بھرم کھل گیا۔

اوورسیز پاکستانیوں میں عمران خان کی مقبولیت کا بھرم دوسری بار عمران خان کے وزیراعظم بننے کے بعد اس وقت کھلا جب انہوں نے ہر اوورسیز پاکستانی سے ایک ہزار ڈالر پاکستان بھیجنے کی اپیل کی لیکن ان کی بات پر کسی باہر بیٹھے پاکستانی نے کان دھرے؟ سب جانتے ہیں کہ لاکھوں پاکستانی دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ہیں اور ہر اوورسیز پاکستانی نہیں چلو آدھے ہی ایک ایک ہزار ڈالرز پاکستان بھیج دیتے تو زرمبادلہ کے ذخائر آسمان سے باتیں کرنے لگ جانے تھے لیکن کسی نے ان کی بات پر اعتبار نہ کیا جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں میں ان کی کریڈیبلیٹی کچھ خاص بھی نہ ہے۔

اوورسیز پاکستانیوں میں عمران خان کی مقبولیت کا تیسری بار پول اس وقت کھلا جب ان کے ساتھیوں کی جانب سے تواتر سے کہا گیا کہ عمران خان سا بندہ حکومت میں آیا تو دنیا بھر میں بیٹھے اوورسیز پاکستانیوں کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کے لوگ دھڑا دھڑ سرمایہ کاری کے لیے ڈالروں کی بوریاں الٹا دیں گے اور پاک سرزمین کی طرف غیرملکی سرمایہ کاری کا سیلاب بہہ رہا ہو گا لیکن اس طرف بھی کچھ نہ ہوا جس سے ثبوت مل گیا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے نزدیک عمران خان کی شخصیت ویسی متاثرکن نہ ہے کہ وہ اپنی رقم ان کے کہنے پر اپنے وطن میں کسی بزنس میں لگا دیں۔

اب تین سال بعد عمران خان نے اسی غلط فہمی میں اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دے دیا ہے جو کہ یقیناً انہیں ملنا چاہیے تھا لیکن لگتا یہی ہے کہ آئندہ ہونے والے الیکشن میں یہ اوورسیز پاکستانی ان کو اتنی بڑی تعداد میں ووٹ بالکل نہ دیں گے کیونکہ بے شک وہ باہر بیٹھے ہیں لیکن ان کی فیملیاں اور عزیز و اقارب تو پاکستان ہی میں رہتے ہیں اور عمران خان کی تین سالہ حکومت میں مہنگائی کا جو طوفان آیا ہوا ہے وہ اس کی خبروں سے یقیناً آگاہ ہی ہوں گے اور پہلے جو رقم وہ اپنی فیملیوں کو خرچے کے طور پر بھیجتے تھے ان سے بہتر کون جان سکتا ہو گا کہ اب اس بھیجی جانے والی رقم میں انہیں کتنا اضافہ کرنا پڑا ہے؟

آخر میں عمران خان کے آنے پر جن غیرملکیوں نے یہاں نوکریوں کے لیے جوق در جوق آنا تھا اور جنہوں نے باہر کی پرکشش نوکریاں چھوڑ کر اپنے ملک کی خدمت کے لیے پاکستان آنا تھا، وہ سب کیا ہوئے؟ اوورسیز پاکستانیوں کو جس طرح بل پاس کر واکر ووٹ کا حق دیا گیا ہے اسے دیکھ کر وہ بھی شرما رہے ہوں گے اور عمران خان اگر سمجھتے ہیں کہ ملک میں غیر مقبولیت پاکر وہ اوورسیز کے ووٹوں کو اپنا سمجھ کر کامیاب ہوجائیں گے تو یہ ان کی غلط فہمی ہے اور ان کے گورنر رضا باقر کا یہ احمقانہ بیان بھی اوورسیز پاکستانیوں کو مطمئین و خوش نہ کر سکا ہے کہ ڈالر کا ریٹ بڑھنے سے 90 لاکھ اوورسیز پاکستانیوں کو فائدہ ہوا ہے۔

کون نہیں جانتا ہے کہ 22 کروڑ پاکستانیوں کی زندگیاں مہنگائی کے کارن اجیرن ہو چکی ہیں اور عمران خان ایسے نادان ہیں کہ پھر بھی مزید مہنگائی کی ”خوش خبریاں“ سناتے ہوئے ملتے ہیں جس سے ان کے نہ صرف عوامی جذبات و احساسات سے آگاہ نہ ہونے کا پتا چلتا ہے بلکہ ان کی یہ افسوس ناک بے حسی سفاکی کی حدود کراس کرتی ہوئی بھی ملتی ہے اور ایسا شرمناک طرز عمل جلد یا بدیر ایسے حکمرانوں کی سیاسی موت بن جایا کرتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments