فطرت کے خلاف جائیں گے تو مشکل میں پڑسکتے ہیں



پوری دنیا میں انٹرنیٹ پھیل چکا ہے یعنی گلوبل ولیج کا مفہوم اب صحیح معنوں میں سمجھ آ رہا ہے۔ جیسے جیسے دنیا بھر کے لوگ قریب آرہے ہیں ویسے ویسے ان کے درمیان معاشی سلسلہ روابط بھی جڑ رہے ہیں۔ کیونکہ ملکوں کے درمیان ٹائم زون کا فرق ہے اسی لئے بہت سے لوگ دوسرے ملکوں کی ٹائمنگ کے مطابق کام کرتے ہیں۔ دنیا بھر میں فری لانسنگ انڈسٹری اربوں ڈالر تک پھیل چکی ہے اور اس کی وجہ سے دنیا بھر کے لوگ کسی بھی ملک کے لوگوں کا کام گھر بیٹھ کے کر سکتے ہیں۔

آج سے چند سال پہلے چند ہی ایسے شعبہ جات تھے جو 24 گھنٹے اپنا کام کرتے تھے۔ مگر اب 24 گھنٹے کام کرنے والے شعبوں کی تعداد سینکڑوں میں ہو چکی ہے۔ یعنی لاکھوں لوگ رات بھر جاگ کر کام کرتے ہیں اور پھر دن بھر سوتے بھی ہیں۔ رات سونے کے لئے بنی ہے یعنی رات کو قدرت نے سونے کے لئے مختص کیا ہے۔ قدرت یعنی فطرت اور اگر ہم فطرت کے خلاف جائیں گے تو بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ عمل میڈیکل سائنس کی نظر میں بھی مضر صحت ہے۔

انسان کی فطرت میں جس طرح بھوک لگنا ہے اسی طرح سونا بھی ہے۔ انسان اگر کھانا بے ڈھنگے اور بے ترتیب طریقے سے کھائے گا تو اس کو کچھ نہ کچھ مسائل کا سامنا رہے گا اور اس کے جسم کے لئے بے چینی کا باعث بھی بنے گا۔ کھانا جسم کے لئے ضروری ہے اسی طرح سونا بھی جسم کی لئے ضروری ہے۔ سونا ذہن کے لئے ضروری ہے، لیکن رات کو سونا فطرت پہ چلنے کے لئے ضروری ہے۔

طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ رات کی شفٹ میں کام کرنے والوں کو مختلف قسم کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ سردرد، تھکاوٹ، کمر در در اور بلند فشار خون جیسے مسائل کا شکار رہتے ہیں۔ رات کی شفٹ تھکن کے ساتھ ساتھ سوچنے /غور کرنے کی صلاحیت اور ردعمل میں کمی کا سبب بن سکتی ہے، اور ساتھ ساتھ بیماریوں کا شکار ہونے کے خطرات میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔ دیگر مسائل میں بے آرامی، کام کے دوران نیند آنا، توجہ میں کمی شامل ہیں۔

ہم میں سے اکثر لوگوں کی ڈیلی روٹین بہت خراب ہو گئی ہے اور وہ لوگ بھی جو صبح کی شفٹ میں کام کرتے ہیں وہ بھی رات 3، 4 بجے تک سوتے ہیں اور با مشکل 4 گھنٹے کی نیند لیتے ہیں اور پورے دن چائے اور کافی کے سہارے ہشاش بشاش رہنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان کو آئے دن سردرد کا مسئلہ رہتا ہے اور ان سے پوچھا جائے تو کہا جاتا ہے کہ یہ مائیگرین مسئلہ ہے اور یہ ہمارا خاندانی مسئلہ ہے یعنی سارا ملبہ مائیگرین پر ڈال کر اپنی روٹین پر دھیان نہیں دیا جاتا۔

بہت سے نوجوان لڑکے لڑکیوں کے کے لئے رات بھر جاگنا فیشن بن گیا ہے اور دیکھا جائے تو دن بھر فٹ بھی لگتے ہیں اور مستعدی کے ساتھ اپنا کام کرتے نظر آتے ہیں۔ نوجوانوں کا مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے اور انرجی بھی بھرپور ہوتی ہے تو اس لئے انھیں یہ محسوس نہیں ہوتا لیکن یہ حقیقت ہے کہ وہ تین دن کی انرجی ایک دن میں استعمال کرتے ہیں یعنی کسی نہ کسی طرح ان کو نقصان تو پہنچ رہا ہے لیکن وہ سامنے نہیں آ رہا ہوتا، یوں کہہ لیجیے کہ آہستہ آہستہ بڑے مسئلے کی جان بڑھ رہے ہوتے ہیں۔

یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ انسانی جسم کا اپنا ایک نظام ہے اور جو اس کے خلاف جائے گا وہ نقصان اٹھائے گا۔ انسانوں کو یاد رکھنا ہو گا کہ فطرت کے خلاف کوئی بھی کام کیا جائے گا اس کے نتائج انسان کے حق میں نہیں آئیں گے۔ تو انسانوں کو چاہیے کہ اپنے روٹین کو فطرت کے مطابق تشکیل دیں نہ کے خلاف فطرت، ورنہ آگے چل کر مشکل کا سامنا کرنا پڑے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments