ڈرون ٹیکنالوجی: انڈیا کی میزائلوں اور لیزر گائیڈڈ بموں سے لیس ڈرون حاصل کرنے کی بھرپور کوششیں


اسرائیلی ہیرون ڈرون
انڈین میڈیا میں چھپنے والی رپورٹوں کے مطابق انڈیا کے پاس جو اسرائیلی ساختہ جاسوس ہیرون ڈرونز ہیں ان کو بھی مسلح کرنے کا عمل انڈیا میں شروع کیا جا چکا ہے
اپنے پڑوسیوں چین اور پاکستان کے ساتھ وقفے وقفے سے فوجی کشیدگی کے پیش نظر انڈیا ملکی سطح پر جدید ڈرون ٹیکنالوجی میں آگے بڑھنے کے ساتھ اس شعبے میں بیرونِ ملک سے بھی خریداری کر کے اپنی جنگی استعداد میں اضافے کی کوشش کر رہا ہے۔

عوامی سطح پر ٹیکنالوجی کے اپنے تازہ مظاہرے میں انڈیا کے ادارے ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈولپمنٹ آرگنائزیشن (ڈی آر ڈی او) نے 17 نومبر کو بہ یک وقت 25 ڈرون اڑائے۔ اس مظاہرے میں نشانے کو چاروں طرف سے گھیرنا، منظم حملے اور کئی دیگر مشقیں شامل تھیں۔

اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق اس طرح کا پہلا مظاہرہ انڈین فوج کی جانب سے اس سال جنوری میں کیا گیا تھا جس میں 75 ڈرونز نے حصہ لیا تھا۔ ان مشقوں میں جارحانہ حملے بھی شامل تھے۔

ڈی آر ڈی او نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا تھا کہ ان کی لیباریٹری میں جنگ کے اس جدید طریقے میں صلاحتیں بہتر سے بہتر کی جا رہی ہیں۔

انڈیا کی جانب سے جنگی مقاصد کے لیے ڈرونز کے حصول کی کوششوں کے پس منظر میں یہ تمام پیش رفت ہو رہی ہے۔ انڈیا کی مسلح افواج پہلے ہی کئی برسوں سے جاسوسی کے لیے ڈرون استعمال کر رہی ہیں جن میں زیادہ تر ڈرون اسرائیل سے حاصل کیے گئے ہیں۔

تاہم اسرائیل اور امریکہ جیسے ممالک سے حالیہ بات چیت اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ انڈیا جلد از جلد ایسے ڈرون حاصل کرنا چاہتا ہے جو دشمن کے ٹھکانوں پر حملے کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔ اس کی ایک وجہ حالیہ چند برسوں میں خطے میں سکیورٹی کی صورتحال ہے۔

ڈی آر ڈی او اپنے جریدے کے ذریعے تاسف کا اظہار کر چکا ہے کہ فروری 2019 میں پاکستان میں موجود شدت پسندوں کے مبینہ کیمپس پر انڈیا کے فضائی حملے مزید موثر ہو سکتے تھے اگر ان میں ڈرون شامل ہوتے۔

آزربائیجان اور آرمینیا کی جنگ سے حاصل ہونے والے سبق:

ویسے تو انڈیا کافی عرصے سے کوشش کر رہا ہے کہ ڈرون کے استعمال کو صرف جاسوسی تک نہ محدود رکھا جائے بلکہ انھیں حملوں میں بھی استعمال کیا جائے، تاہم آذربائیجان آرمینیا جنگ سے ملنے والے سبق کی وجہ سے انڈیا اب زیادہ جلدی میں ہے۔ دنیا بھر میں فوجی ماہرین کا کہنا ہے کہ آذربائیجان کی فیصلہ کن فتح میں ڈرونز نے کلیدی کردار ادا کیا۔

یہ بھی پڑھیے

چین، ترکی اور روس کا اسلحہ پاکستان کی جنگی صلاحیتوں کو کیسے بہتر کر سکتا ہے؟

جموں ڈرون حملہ: کیا انڈیا نئی ٹیکنالوجی سے ہونے والے حملوں کے لیے تیار ہے؟

دوسروں سے اسلحہ خریدنے والا انڈیا اپنا آکاش میزائل دنیا کو کیسے بیچےگا؟

’پاکستان کے پاس اب بھی انڈیا سے زیادہ جوہری ہتھیار ہیں‘: سپری رپورٹ

ڈرون

انڈین میڈیا نے اس جنگ کے دنوں میں لکھا تھا کہ ملک کی فوجی قیادت نے ڈرونز کے بے تحاشا استعمال سمیت اس جنگ میں ہونے والی کارروائیوں پر گہری نظر رکھی ہوئی ہے۔

آذربائیجان کے پاس زیادہ تر ایسے ڈرون ہیں جو اسرائیل اور ترکی میں بنے ہیں۔ جبکہ انڈیا پہلے ہی اسرائیلی ساختہ ڈرون جاسوسی کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ انڈیا کے صحافی شیکھر گپتا پہلے ہی خبردار کر چکے ہیں کہ پاکستان بھی ترکی میں تیار کردہ ڈرون حاصل کر سکتا ہے کیونکہ اس کے ترکی سے قریبی تعلقات ہیں۔

اطلاعات کے مطابق اس سال اگست میں انڈین فرم ڈی سی ایم شری رام انڈسٹریز نے ترکی کی ڈرون بنانے والی کمپنی ذیرون ڈائنامکس کے 30 فیصد حصص خرید لیے ہیں۔ دو نجی کمپنیوں کے درمیان اس معاہدے کو انڈین حکومت کی حمایت حاصل تھی اور استنبول میں معاہدے پر دستخط کی تقریب میں انڈین سفیر بھی شریک تھے۔

امریکی ایم کیو نائن ریپر ڈرون

امریکہ اور انڈیا کے درمیان ایم کیو نائن ریپر ڈرون کا سودا اس سال دسمبر میں متوقع ہے

مسلح ڈرون توجہ کا مرکز

حالیہ برسوں میں انڈیا نے امریکی پریڈیٹر اور ریپر ڈرونز کی طرز پر اسلحے سے لیس ایسے ڈرونز کی ایک پوری فوج تیار کرنے کی اپنی کوششیں تیز کی ہیں جنھیں وہ دشمن کے خلاف فوجی آپریشن میں استعمال کر سکے۔ اسی سلسلے میں امکان ہے کہ انڈیا امریکہ کی وہ پیشکش قبول کر لے جس کے تحت ایم کیو نائن ریپر ڈرون کی سکائی گارڈین اور 10 سی گارڈین قسموں والے ڈرون انڈیا کو ملیں گے۔ ان ڈرونز کی قیمت تین ارب ڈالر ہے۔ انڈین میڈیا کے مطابق انڈیا کی جانب سے ان ڈرونز کو خریدنے کا آرڈر اس سال دسمبر تک دیا جا سکتا ہے۔

انڈین میڈیا میں چھپنے والی رپورٹوں کے مطابق انڈیا کے پاس جو اسرائیلی ساختہ جاسوس ہیرون ڈرونز ہیں ان کو بھی مسلح کرنے کا عمل انڈیا میں شروع کیا جا چکا ہے۔ یہ ڈرون گزشتہ ایک دہائی سے انڈیا کے زیر استعمال ہیں۔ اسرائیل اور انڈیا کے اس مشترکہ پروجیکٹ کے تحت چار سو دو ملین ڈالر کی لاگت سے ان ڈرونز کو لیزر گائیڈڈ بموں، فضا سے زمین پر مار کرنے والے میزائلوں اور اینٹی ٹینک گائیڈڈ میزائلوں سے لیس کیا جائے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32558 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments