ایک سچے عاشق کا محبوبہ کو آخری خط


اے میری جان جگر، جان تمنا میں یہ خط جان ہتھیلی پر رکھ کر لکھ رہا۔ جان تمنا جو کچھ میں تمھیں کہنے جا رہا ہوں اس کو منہ پہ کہنا آسان نہیں تھا، اسی لیے خط کا سہارا لے رہا ہوں۔ مجھے پتہ ہے کہ واٹس اپ کے ہوتے ہوئے خط لکھنا نری حماقت ہے کہ خط کے توسط سے پکڑے جانے کا اندیشہ زیادہ ہوتا ہے۔ واٹس اپ چیٹ میں سارے محبت نامے ایک ڈیلیٹ کی مار ہوتے ہیں، لیکن اگر خط پکڑا جائے تو پھر خود مار پڑنے کا شک نہیں یقین ہوتا ہے۔

پھر بھی دیکھو یہ میری محبت کی انتہا ہے کہ خوف کے باوجود سر پہ کفن باندھ کر تمھیں خط لکھ رہا ہوں۔ امید ہے تم حرف حرف اس خط کو دل میں اتار لو گی اور میری نصیحت پر عمل کرتے ہوئے میری نظر نہ آنے والی مجبوریوں پر یقین لے آؤ گی، کہ یقین ہی محبت کی پہلی اور آخری سیڑھی ہے۔ میں تمھاری دانشمندی کا دل سے قائل ہوں، کہ تم نے اپنی دور اندیشی کی بنا پر ہی آج تک مجھ سے کبھی فرمائش نہیں کی۔ میں نے جب جب تم سے دوچار ہزار مانگے تم نے کسی نہ کسی کے چرا کر مجھے ضرور دیے۔

مجھے اچھی طرح یاد ہے جب میرا موبائل خراب ہوا تھا تو تم نے مجھے پریشان نہیں ہونے دیا تھا۔ بلکہ اپنی اماں کے جھمکے میرے حوالے کر دیے تھے کہ انھیں بیچ کر میں نیا موبائل خرید لوں۔ جان مجھے پتہ ہے تم نے بہت بار میری خاطر خود کو جوکھم میں ڈالے رکھا۔ مجھے کبھی نہیں بھولے گا، جب پچھلی بار تم نے مجھے پینٹ شرٹ خریدنے کے لیے پانچ ہزار دیے تھے، تو تمھاری بھابھی کے پیسے بھی اسی وقت گم ہوئے تھے اور اس نے اپنے کمرے میں تمھارا داخلہ بند کر دیا تھا۔

پھر بھی تم میری خاطر باز کبھی نہیں آئی تھی۔ جان تمنا میں نے بھی تم سے بے انتہا محبت کی ہے۔ یہ میری محبت ہی تھی کہ میں نے تمھیں پورے پانچ سو کا سوٹ لا کر دیا تھا۔ جب بھی ہم ملتے میں تمھیں وہی سوٹ پہن کر آنے کا کہتا ( تاکہ تمھیں یاد رہے کہ میں نے دیا ہے ) اس لیے کہ اس سوٹ میں تم مجھے پری لگتی تھی۔ تمھیں یاد ہو گا پچھلی بار جب میں گرم گرم چھلی لے کر آیا تو تم نے ملک شیک پینے کی فرمائش کر دی تھی۔ مجھے یہ بتاتے ہوئے مسرت ہو رہی ہے کہ میں بائیک پر بٹھا کر تمھیں خوشی خوشی تمھاری من پسند دکان تک لے گیا تھا، اس لیے کہ مجھے پتہ تھا تم مجھ پر بوجھ نہیں ڈالو گی۔ میری جان تمھیں اس بات پر فخر ہونا چاہیے کہ میں نے کبھی تمھاری بات نہیں ٹالی، ہم جب بھی کسی ہوٹل میں کھانا کھانے گئے تو میں نے تمھارا مان رکھتے ہوئے ہمیشہ تمھیں ہی بل دینے دیا ہے۔ لیکن گول گپوں کے بل پر کبھی میں نے سمجھوتہ نہیں کیا وہ ہمیشہ تمھیں اپنے پیسوں سے کھلائے ہیں۔

مجھے پتہ ہے تم مجھ سے بہت محبت کرتی ہو اور میرے بغیر نہیں رہ سکتی۔ لیکن اگر تم شادی کی بات نہیں کرتی تو میں بھی تمھیں کبھی نہیں چھوڑتا۔ لیکن پتہ نہیں تمھیں کس بات کی جلدی ہے۔ تم اپنے گھر والوں کو سمجھا سکتی تو آج تم محبت کی پینگ پہ بیٹھی ہوتی، اور ہماری محبت آسمان کی بلندیوں تک جاتی۔ لیکن تمھارے شادی کے اصرار نے میرا دل توڑ کر رکھ دیا ہے۔

میری جان تمھیں بالکل نہیں پتہ کہ میں معاشی طور پر ابھی نابالغ ہوں۔ اور مجھے ڈر ہے میری معاشی بلوغت آنے تک تمھارے بالوں میں چاندی اتر آئے گی۔ ویسے تو مجھے پتہ ہے کہ تم اب بھی بالوں میں خضاب لگاتی ہو، لیکن یہ میری محبت ہے کہ میں نے چشم پوشی اختیار کیے رکھی اور تمھیں کبھی اس کا احساس نہیں ہونے دیا۔ لیکن میں نہیں چاہتا کہ تمھارے دانت بھی تمھارا ساتھ چھوڑ جائیں۔ اس لیے تمھارے بہتر مستقبل کی خاطر میں نے دل پہ پتھر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ تم میرے دوست ناصر کے ساتھ شادی کرلو۔

اس کا دل اس کی جیب کی طرح بالکل خالی ہے، وہ بہت اچھا ہے بس بھرے ہوئے سگریٹ تھوڑے زیادہ پیتا ہے۔ اس کا رشتہ کہیں طے نہیں ہو رہا، جو آتا ہے اس کا پوچھ کر باہر ہی سے چلا جاتا ہے۔ مجھے یقین ہے وہ تمھیں مجھ سے زیادہ خوش رکھے گا، اس لیے کہ اس کو بھی شادی کی جلدی ہے اور تم بھی خیر سے شوہر والی ہونا چاہتی ہو۔ مجھے کبھی اچھا نہیں لگے گا کہ تمھارے بچے مجھے ماموں کہیں، وہ مجھے انکل کہہ سکتے ہیں۔ یہی خدا کی رضا ہے۔ میں تمھیں ناصر کا واٹس اپ نمبر دیتا ہوں، تم خط پڑھتے ہی اس سے رابطہ کرو۔

خدا تمھارا حامی ہو ناصر کے ساتھ۔
فقط تمھارا خیر خواہ، تمھارا سچا عاشق


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments