قندیل بلوچ اور ایان علی کے نام


\"\"آج تلک کسی ماڈل یا اداکارہ سے پیار و محبت، عشق و جنون کے معاملات نہیں ہوئے۔ نہ کسی خاتون کے پوسٹر ہمارے کمرے میں لگے، نہ کسی حسینہ کی تصویر ہمارے پرس میں اور نہ ہی ہمارے فون کے اسکرین سیور پر لگی۔ یہاں تذکرہ محض فلمی پریوں اور ریمپ پر جلوہ بکھیرتی ماڈلز کا ہو رہا ہے۔ وگرنہ قدرت کے اس جہنم میں حوروں نے دل ناتواں کو خوب دوام بخشا، حماقتیں ہم سے سرزد نہیں ہوئیں لیکن دل میں ہم نے بہت سی حسیناؤں کو بسایا۔ پسند بھی بہتوں کو کیا اور کئی کی شادیوں پر خوب افسردہ بھی ہوئے۔ محض حسن کی بنیاد پر کبھی کسی خاتون میں دلچسپی نہیں رہی، خاص کر کہ معاملات کو جاننے اور پڑھنے پڑھانے کا تو کوئی سلسلہ ہی نہیں رہا تو لکھنے کا سوال ہی نہیں اٹھتا۔

بھرپور جوانی میں جن چند خواتین نے دل کو خوب لبھایا اور ان سے ملاقات کو بھی کبھی کبھار ہم ترسے میں مشہور ماڈل متھیرا صف اول تھیں جو کہ شادی اور پھر ایک گول مٹول سے بچے کی پیدائش کے بعد گم گشتہ خواب بن گئیں ہیں۔ ہماری حالیہ فہرست میں دوسرا مقام محترمہ قندیل بلوچ نے بنایا، ان کی بے باکی کے تو ہم قائل تھے ہی مگر جس طرح انہوں نے معاشرے کو بے نقاب کیا، ہمیں دیوانہ کر دیا۔ \"\"مجھے یہ اعتراف کرنے میں بھی کوئی شرم نہیں میں نے قندیل کا نہ صرف پیج پسند کر رکھا تھا بلکہ اکثر اسے پیغامات بھی ارسال کیا کرتا تھا، میرے اکثر پیغامات وہ پڑھتی بھی تھیں مگر جواب انہوں نے کبھی نہیں دیا۔ میں قندیل سے ملاقات کا شدید خواہشمند تھا، عبدالقوی والی
ملاقات نہیں، میری والی ملاقات۔ میرے ناقص ذہن میں قندیل کے لئے دو خیالات تھے یا پھر اسے میری خواہش کہہ لیں۔ ایک تو میں چاہتا تھا قندیل کسی میک اپ اور خواتین کی دیگر مصنوعات کا کوئی برینڈ اپنے نام سے متعارف کروائیں۔ اس کے لئے بہت زیادہ سرمایہ بھی درکار نہیں تھا اور اگر ہوتا بھی تو فنڈنگ سکون سے کی جا سکتی تھی، رہی بات مشہوری کی تو اس میں قندیل مہارت رکھتی تھیں۔

میری دوسری خواہش تھی کہ قندیل کو ماڈلنگ کے سفر پر کوئی کہانی ناول یا کتاب لکھنی چاہیے۔ میں یہ دونوں باتیں ان سے کہنا چاہتا تھا۔ قندیل حسین تھیں، دلیر اور جنگجو بھی، انہوں نے اپنی جگہ بھی بنالی تھی۔ مگر آج وہ سانسیں نہیں لے رہیں۔ اگر انہوں نے اپنی زندگی میں کسی کاروبار کی بنیاد رکھ دی ہوتی یاکوئی شاندار کتاب تحریر کردی ہوتی تو آج ان کا نام سانسیں لے رہا ہوتا۔ شاید ان کے نام کا کوئی پرفیوم یا کریم ہم بھی اپنے ڈریسنگ ٹیبل کی زینت بنا لیتے یا پھر ان کا تحریر کردہ ناول ہمارے سرہانے پڑا رہتا۔ کاش!

ہماری اس فہرست میں تیسرا مقام محترمہ ایان علی نے بنایا۔ موصوفہ بلا کی حسین ہیں، ادائیں بھی کمال ہیں اور ان کا چلنا پھرنا، پہننا اوڑھنا بھی خوب غضب ڈھاتا ہے۔ لیکن میری ان میں دلچسپی کی وجہ ان کا حوصلہ ہے۔ ہمارے یہاں دعا دی جاتی ہے اسپتال، عدالت اور تھانے سے اللہ دشمن کو بھی محفوط رکھے۔ ایک طرف سیاستدان، وزرا، افسران، بدلے کی آگ، میڈیا، سچے جھوٹے شواہد تو دوسری طرف ایان!

میں نے انہیں عدالت آتے جاتے دیکھا، بار بار آتے جاتے دیکھا، میڈیا کو تمسخر اڑاتے دیکھا، اپنے ملک کے وزیر داخلہ کو موصوفہ سے لطیفے اور طعنے منسوب کرتے دیکھا اور میڈیا کو ایان علی کو ڈالر گرل کے لقب سے نوازتے بھی دیکھا۔ بس نہیں دیکھا تو ایان علی کو تھکتے، ہارتے، روتے یا ڈیل کرتے نہیں دیکھا۔ ڈیل کر کے باہر بھاگ جانے والے مرد بہتر ہیں، کرپشن پر نام سامنے آنے پر روتے دھوتے وزیراعظم بہتر ہیں، عدالت سے چھپتے چھپاتے، نیب سے ڈیل کرتے سیاستدان اور افسران بہتر ہیں یا پھر مقدمات کا ثابت قدمی سے سامنا کرتی ایان علی؟

حیرانی ہے، منی لانڈرنگ ہوئی، قتل بھی ہوا، مقدمہ بھی بنا، عدالت میں کیس بھی چلا اور بار بار محترمہ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے احکامات بھی جاری ہوئے۔ لیکن مبینہ طور پر وزیر داخلہ اپنی ضد پر قائم رہے۔ نتیجہ؟ عدالت نے پھر سے پری کو اڑ جانے کی اجازت دے دی۔ ایان کو مبارک ہو۔

میرے خیال میں ہمارے یہاں استادوں اور رہبروں کی شدید قلت ہے، خاص کر کہ میڈیا اور گلیمر جیسے شعبوں میں استعمال کرنے والے بہت مگر تربیت کرنے والے نایاب ہیں۔ جس کے نتیجے میں بہت سی معصوم لڑکیاں نہ صرف اپنی معصومیت کھو دیتی ہیں بلکہ اپنے خوابوں سے آنکھیں زخمی کر کے اس راستے پر چل دیتی ہیں جو کہ ان کا نہیں ہوتا۔ اور پھر تاریک راہوں میں مارے جانے کے بعد فراموش کر دی جاتی ہیں۔

ایان کسی ایسے کیس کا حصہ نہ بنے، قندیل کو مشہوری کے لئے یہ سب نہ کرنا پڑے، متھیرا کو ابتدا کے لئے ایسے پروگرام نہ کرنے پڑیں، اگر یہ چاہتے ہیں تو استاد فراہم کریں، رہبر، جو درست راستے اور سمت کا تعین کریں، تعلیم اور تربیت کا مناسب بندوبست کریں۔ تاریک راہوں پر روشنی کا بندوبست کریں اور کانٹوں پر چل کر آنے والوں کو گلے سے لگا کر خوش آمدید کہیں۔

امید ہے ایان بہت جلد پھر سے اسکرین پر جلوے بکھیرتے نظر آئیں گی، میری طرف سے ایان علی کو شوبز کی دنیا میں واپسی پر خوش آمدید!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments