مزدوری مانگنے والے دلت کا کاٹا ہوا ہاتھ کیسے جوڑا گیا؟

شورہ نیازی - بھوپال سے بی بی سی ہندی کے لیے


فائل فوٹو
علاقے میں اجرت مانگنے پر ہاتھ کاٹنے کا یہ پہلا واقعہ ہے
انڈیا کی ریاست مدھیہ پردیش کے ریوا ضلع میں مزدوری مانگنے پر جس دلت مزدور کا ہاتھ کاٹ دیا گیا تھا ان کی حالت بہت بہتر ہے۔ ڈاکٹروں نے مزدور کا کٹا ہوا ہاتھ جوڑ دیا ہے۔

اشوک ساکیت کا آپریشن ریوا کے سنجے گاندھی ہسپتال میں پانچ گھنٹے تک جاری رہا اور آپریشن میں آٹھ ڈاکٹروں کی ٹیم نے کام کیا۔

ریوا ضلع کے سرمور تھانہ کے ڈول گاؤں میں اشوک ساکیت کے ہاتھ کاٹے جانے پر کافی بحث ہوئی تھی۔ رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ 20 نومبر کو کچھ لوگوں نے پانچ ہزار روپے اجرت کا مطالبہ کرنے پر جھگڑے کے بعد اشوک کا ہاتھ کاٹ دیا۔

سنجے گاندھی میڈیکل کالج کے ترجمان ڈاکٹر یتنیش ترپاٹھی نے کہا کہ جب اس شخص کو لایا گیا تھا تب اس کا ہاتھ کٹا ہوا تھا اور یہ کام بہت مشکل تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘اگر چھ گھنٹوں کے اندر اندر ایسے مریض کا آپریشن کیا جائے تو بہتر ہوتا ہے لیکن اشوک کو لانے میں تاخیر ہوئی جب انہیں لایا گیا تو خون بہت بہہ چکا تھا۔’

ڈاکٹروں نے بتایا کہ ان کا پہلا مقصد مزدور کی جان بچانا تھا۔ اس کے بعد ڈاکٹروں نے ایک مشکل فیصلہ لینے کے بعد آپریشن کیا تاکہ وہ شخص اپنی زندگی صحیح طریقے سے جی سکے۔

کیا انڈیا کے دلت اور اعلیٰ ذات ایک میز پر آ پائیں گے؟

انڈیا: نابالغ لڑکی اور اسے ’ریپ‘ کرنے والے کو اکٹھے باندھ کر جلوس نکالا گیا

عشق، جب آپ کی ذات یا مذہب الگ ہوں

ڈاکٹر ترپاٹھی نے مزید کہا ‘ہمیں امید ہے کہ سات دن کے بعد اچھی خبر ملے گی اور مریض کا ہاتھ مکمل طور پر ٹھیک ہو جائے گا اور پوری طرح سے کام کرنے لگے گا’۔

واقعہ کیا تھا

ہفتہ کے روز پیش آنے والے اس واقعہ میں پڈری علاقے کے رہنے والے اشوک ساکیت اور ستیندر ساکیت حساب کرنے کے لیے گنیش مشرا نام کے شخص کے گھر پر ڈول گاؤں گئے تھے۔

حساب کتاب کے دوران زمیندار گنیش مشرا اور اشوک ساکیت کے درمیان پانچ ہزار روپے پر جھگڑا ہوا۔ معاملہ اتنا بڑھ گیا کہ گنیش مشرا نے اپنے پاس رکھی تلوار سے اشوک پر حملہ کر دیا۔ اس حملے میں اشوک کا ایک ہاتھ کٹ کر علیحدہ ہو گیا۔

اس واقعے کے بعد اشوک کا ساتھی ستیندر انھیں تھانے لے گیا جس کے بعد پولیس انھیں شہر کے سنجے گاندھی ہسپتال لے گئی اور پولیس کی ایک ٹیم کٹے ہوئے ہاتھ کو ڈھونڈنے گئی۔ ہاتھ ملتے ہی انھیں ہسپتال لے جایا گیا تاکہ اسے جوڑا جا سکے۔

پولیس کے مطابق تلوار گنیش مشرا کے گھر میں چارپائی کے نیچے رکھی گئی تھی۔ بحث کے دوران مشتعل گنیش مشرا نے اس تلوار سے اشوک پر حملہ کیا اشوک نے اپنا ہاتھ اپنے دفاع میں آگے کیا جس کی وجہ سے انکا ہاتھ کٹ گیا۔ حملے میں ان کا کان بھی کٹا اور کندھا بھی شدید زخمی ہوا۔

پولیس کے مطابق واقعے کے بعد گنیش مشرا نے اپنے ایک رشتہ دار کرشن کمار مشرا کو مدد کے لیے بلایا تاکہ وہ بھاگ سکے اور اپنے ایک بھائی کو بھی ثبوت مٹانے کے لیے کہا تھا۔

لیکن اس دوران پولیس حرکت میں آگئی اور ملزم اور اس کے ساتھیوں کو گرفتار کرلیا۔

ریوا کے پولیس سپرنٹنڈنٹ نونیت بھسین نے کہا’اطلاع ملتے ہی تمام ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا۔’

انھوں نے بتایا کہ ملزم نے پیسوں پر جھگڑے کے بعد اشوک کا ہاتھ کاٹ کر کھیت میں چھپا دیا۔ اس کے بعد موقع پر پہنچی پولیس کو ایک طرف ملزم کو ڈھونڈنا پڑا اور دوسرے اشوک کے ہاتھ کو تاکہ انھیں جلد از جلد ہسپتال لے جا کر ہاتھ کو جوڑا جا سکے۔’

ریوا میں پہلا واقعہ

ریوا کے سماجی کارکن شیوانند دویدی کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں اجرت نہ دینے پر ہاتھ کاٹنے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔

تاہم مدھیہ پردیش میں ماضی میں بھی ایسے واقعات ہوتے رہے ہیں۔

گزشتہ سال، ضلع گنا میں ایک مزدور کو مبینہ طور پر صرف 5000 روپے کا قرض ادا نہ کرنے پر مٹی کے تیل سے زندہ جلا دیا گیا تھا۔

مقامی غیر سرکاری تنظیم کے لوگوں نے اسے بندھوا مزدوری کا معاملہ قرار دیا لیکن حکومت نے اسے قرض لینے کا معاملہ قرار دیا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32290 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments