عمران خان کا مریم سے فلیٹوں کا حساب دینے کا مطالبہ، مریم کا ثاقب نثار سے سوال کہ مجبور کس نے کیا


پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے حالیہ دنوں میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو ٹیپ کے معاملہ کو ’ڈرامہ‘ قرار دیتے ہوئے مریم نواز سے کہا ہے کہ وہ جواب دیں کہ اُنھوں نے لندن میں چار فلیٹ کیسے خریدے۔

دوسری جانب مریم نواز نے اپنی ایک پریس کانفرنس میں سابق چیف جسٹس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قوم کو بتائیں کس نے اُنھیں مجبور کیا کہ نواز شریف اور مریم نواز کی اگر سزا نہیں بنتی تھی تو بھی سزا دیں، اور کس نے کہا کہ عمران خان کو آپ نے لانا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

پینڈورا پیپرز: ایک وزیر، ان کی اہلیہ اور لندن کے کئی ملین پاؤنڈ کے اپارٹمنٹ کا معمہ

کیا مسلم لیگ مبینہ آڈیو لیک جیسے ’ثبوتوں‘ کو ایون فیلڈ اپیل کیس میں استعمال کر سکتی ہے؟

’نواز شریف کی سزا کے لیے دباؤ‘ سے متعلق آڈیو سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے جعلی قرار دے دی

اسلام آباد میں ’کامیاب جوان کنونشن‘ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ جب وہ 25 سال قبل سیاست میں آئے تھے، تب اُنھوں نے کہا تھا کہ سب سے بڑا مسئلہ کرپشن کا ہے۔

’جس ملک کے اندر ملک کا سربراہ وزیرِ اعظم اور وزیر چوری شروع کر دیں اور پیسہ چوری کر کے باہر لے جانا شروع کر دیں، کیونکہ ملک میں پیسہ رکھیں تو نظر آ جاتا ہے، تو دوہرا نقصان ہوتا ہے۔‘

اُنھوں نے کہا کہ سنہ 2016 میں جب پہلی مرتبہ پاناما پیپرز سامنے آئے تو اس میں معلوم ہوا کہ مریم نواز کے لندن میں ’اربوں روپے‘ کے چار فلیٹ ہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ اُن پر بھی لندن میں فلیٹ ہونے کے سبب مقدمہ دائر کیا گیا مگر اُنھوں نے عدالت میں ’چالیس چالیس سال پرانے‘ معاہدے عدالت میں پیش کیے حالانکہ اُن کے مطابق وہ اس وقت کھلاڑی تھے نہ کہ عوامی عہدیدار۔‘

عمران خان نے کہا کہ یہ لوگ یہ ثابت نہیں کر سکے کہ ان کے پاس پیسہ کہاں سے آیا۔

’انھوں نے عدالت میں دستاویزات پیش کیں وہ فراڈ نکلا، پھر قطری خط آ گیا وہ فراڈ نکلا، پھر کیلیبری فونٹ نکلا وہ بھی فراڈ نکلا، ابھی تک ایک کاغذ نہیں نکلا جو بتا سکے کہ پیسہ کہاں سے آیا۔‘

عمران خان نے گذشتہ ہفتے لاہور میں ہونے والی ایک تقریب کے متعلق کہا کہ افسوس اس چیز کا ہے کہ لاہور میں ایک فنکشن ہوتا ہے جہاں چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے ججوں کو بلایا جاتا ہے اور وہاں تقریر وہ کرتا ہے جو سپریم کورٹ سے سزا یافتہ ہے اور ’جھوٹ بول کر‘ ملک سے باہر بھاگا ہوا ہے۔

ثاقب نثار

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار حالیہ دنوں میں اپنی مبینہ آڈیو ٹیپ کی وجہ سے تنقید کی زد میں ہیں

قوم کو سچ بتائیں: مریم نواز

مریم نواز نے اسلام آباد میں بدھ کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پہلے کہا گیا کہ مبینہ آڈیو ٹیپ میں آواز ثاقب نثار کی نہیں مگر پھر ایک چینل نے کہا کہ یہ آواز اُن ہی کی ہے مگر یہ جملے مختلف تقاریر سے جوڑ توڑ کر بنائے گئے ہیں۔

’اصل جملے کہ نواز شریف کو سزا دینی ہے، فیصلے ادارے لکھواتے ہیں، مریم نواز کو سزا دینی ہے، نہیں بھی بنتی تو بھی دینی ہے، اگر وہ تقریر کہیں ہے جس سے یہ جملے لیے گئے ہیں تو پاکستان کی عوام کو دکھائیں کہ اتنی بہادری اُنھوں نے کب دکھائی کہ اپنے دورِ ملازمت میں اس کا اعتراف کیا۔‘

مریم نواز نے اپنے والد اور اپنے خلاف عدالتی فیصلوں کے بارے میں کہا کہ سب سے پہلی گواہی جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی آئی جو اس وقت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج تھے، جنھوں نے سنگین الزامات لگائے کہ جب نواز شریف اور مریم نواز کی درخواستِ ضمانت ان کے پاس آئی تو جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے گھر جنرل فیض حمید آئے اور کہا کہ الیکشن سے قبل اُنھیں ضمانت نہ دی جائے ورنہ آپ بینچ میں نہ بیٹھیں۔

مریم نواز نے کہا کہ کیا (جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی) یہ ویڈیو بھی جھوٹی ہے؟ اُنھوں نے کہا کہ کیا جنرل فیض حمید نے کبھی اس ‘جھوٹے’ الزام کی تردید کی؟

واضح رہے کہ 21 جولائی 2018 کو راولپنڈی ڈسٹرکٹ بار میں خطاب کرتے ہوئے جسٹس شوکت صدیقی نے فوج کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی پر الزام عائد کیا تھا کہ اس ادارے کے اہلکار عدالتوں میں مداخلت کرتے ہیں اور اپنی مرضی کے بینچ بنوا کر اپنی مرضی کے فیصلے لیتے ہیں۔

مریم نواز نے کہا کہ پھر شوکت عزیز صدیقی کی گواہی کے بعد احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی ویڈیو سامنے آئی اور اُنھیں نکال دیا گیا۔ پھر گلگت بلتستان کے چیف جج کا بیانِ حلفی سامنے آیا کہ جب ثاقب نثار سپریم کورٹ کے چیف جسٹس تھے تو خاندان کے ساتھ چھٹیاں منانے گلگت بلتستان آئے ہوئے تھے اور ان کی رہائش گاہ پر وہ چائے پی رہے تھے جب اُنھوں نے کسی جج کو فون کیا کہ مریم نواز اور نواز شریف کو ضمانت نہیں دینی۔

اُنھوں نے ثاقب نثار سے کہا کہ آپ پاکستان میں انصاف کی بلند ترین کرسی پر بیٹھے تھے اور وہ کون تھا جسے آپ چیف جسٹس آپ پاکستان ہوتے ہوئے بھی انکار نہیں کر سکے۔

’اگر آپ کی نظر میں وہ سزا نہیں بنتی تھی تو آپ نے کیوں وہ سزا دے کر ‘انصاف کا قتل’ کیا۔

اُنھوں نے کہا کہ آپ غیر قانونی اور غیر آئینی اقدامات اٹھانے اور انھیں ماننے پر مجبور ہوئے، آپ کو اس کا جواب دینا ہوگا۔

فورینزک ادارے کو ’دھمکیاں‘

دوسری جانب ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو ٹیپ کا فورینزک تجزیہ کرنے والے ادارے گیریٹ ڈسکوری نے ٹوئٹر پر کہا ہے کہ اُنھیں منگل کو ایک فون کال میں کہا گیا کہ اُن کی جانیں خطرے میں ہیں اور فیکٹ فوکس کے لیے ایک فائل کا تجزیہ کرنے پر اُنھیں عدالت میں لے جانے کا بھی کہا گیا۔

ادارے نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ’ہماری ٹیم کو فرق نتیجہ نکالنے کے لیے دھمکانا غیر اخلاقی ہے۔‘

https://twitter.com/garrettdiscover/status/1463241824554921985


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32540 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments