پیٹرول ہڑتال ختم، ڈیلر مارجن پر تنازع کیا ہے؟


پیٹرول

تقریباً ایک روز تک جاری رہنے والی پیٹرولیم ڈیلرز کی ہڑتال کے بعد اب حکومت اور پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے درمیان معاملات طے پانے کی اطلاعات سامنے آرہی ہیں۔

پاکستان کے وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے ہڑتال ختم کر دی ہے۔ تاہم انھوں نے اس حوالے سے کوئی تفصیلات نہیں بتائی ہیں۔

دوسری جانب پاکستان کے مختلف ذرائع ابلاغ میں آنے والی خبروں کے مطابق پیٹرولیم ڈویژن اور پیٹرولیم ڈیلرز کے درمیان ڈیلرز کے مارجن میں اضافے پر اتفاقِ رائے پیدا ہو گیا ہے۔

پیٹرولیم ڈیلرز نے اپنے مارجن میں چھ فیصد اضافے کا مطالبہ کیا تھا۔

فواد

،تصویر کا ذریعہTWITTER/@FAWADCHAUDHRY

اس سے قبل وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے پیٹرول پمپس مالکان سے اپیل کی تھی کہ وہ عوام کو درپیش مشکلات کے باعث اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں۔

انھوں نے پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کو یقین دلایا تھا کہ ان کے مطالبے یعنی پیٹرول پر ملنے والا منافع کے مارجن میں اضافے کی سمری اقتصادی رابطہ کمیٹی کو ارسال کر دی گئی ہے جس پر آئندہ اجلاس میں غور کیا جائے گا۔

وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ پیٹرول پمپس کی ہڑتال کی آڑ میں کچھ گروپس (منافع کے مارجن کی صورت میں) نو روپے کا اضافہ چاہتے ہیں مگر چند کمپنیوں کو نوازنے کے لیے اتنے بڑے اضافے کی منظوری نہیں دی جا سکتی۔

انھوں نے کہا کہ پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے ’ناجائز مطالبات نہیں مانے جائیں گے‘ تاہم جائز مطالبات پر ضرور غور کیا جائے گا۔

ہڑتال سے عوام کے لیے مشکلات

پاکستان میں پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے 25 نومبر یعنی جمعرات سے ہڑتال کا اعلان کر رکھا تھا اور اُن کا حکومت سے مطالبہ تھا کہ ان کو پیٹرول پر ملنے والے منافع کی شرح میں اضافہ کیا جائے۔

اگرچہ ہڑتال کا آغاز جمعرات سے ہونا تھا تاہم بدھ کی رات سے ہی ملک میں اکثر پیٹرول پمپ بند ہو گئے اور جن پمپس پر پیٹرول دستیاب ہے وہاں صارفین کی لمبی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔

وزارت توانائی کے مطابق اس ہڑتال کے باوجود ملک بھر میں پی ایس او، گو، ہیسکول اور شیل کمپنیوں کے پیٹرول پمپ کھلے رہیں گے۔

پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کا دعویٰ تھا کہ حکومت وعدوں کے باوجود پیٹرول کی فروخت پر اُن کا منافع بڑھانے میں ناکام رہی ہے جس کے باعث وہ ہڑتال پر مجبور ہیں۔

پیٹرولیم مصنوعات پر ’ڈیلر مارجن‘ کیا ہے؟

پیٹرول

پیٹرولیم مصنوعات پر ’ڈیلر مارجن‘ پیٹرول پمپ چلانے والے انفرادی شخص یا کمپنی کا فی لیٹر پر نفع ہوتا ہے۔ اس وقت پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات پر حکومتی ٹیکسوں کے علاوہ مختلف قسم کے دوسرے ٹیکس عائد ہیں جن میں ڈیلرز کا مارجن (یا حصہ)، آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کا مارجن اور ان لینڈ فریٹ ایکوالایزیشن شامل ہیں۔

اس وقت پیٹرول کی ایکس ریفائنری قیمت 125.27 روپے فی لیٹر ہے، جس کے بعد اس میں 9.62 روپے پیٹرولیم ڈیویلپمنٹ لیوی کی مد میں، چار روپے پانچ پیسے ان لینڈ فریٹ مارجن کی مد میں، او ایم سیز کا 2.97 روپے مارجن اور ڈیلرز کا 3.91 روپے کا مارجن یعنی نفع شامل ہوتا ہے۔ ان سب کو ملا کا ایک عام صارف کو پیٹرول 145.82 روپے فی لیٹر ملتا ہے۔

تیل کے شعبے کے تجزیہ کار ارسلان حنیف نے بتایا کہ اس وقت پیٹرول پر فی لیٹر 3.91 روپے ڈیلر مارجن ہے تو ڈیزل پر یہ مارجن 3.30 روپے ہے۔

انھوں نے بتایا کہ ملک کی روزانہ 50 ہزار میٹرک ٹن پیٹرول اور ڈیزل کی کھپت ہوتی ہے۔

پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے ترجمان نعمان بٹ نے بتایا کہ پیٹرول پر اُن کا مارجن گذشتہ تین سال کے دوران نہیں بڑھا لیکن دوسری جانب تین سال میں پٹرول پمپوں کے اخراجات میں بے پناہ اضافہ ہوا جس کی وجہ سے ان کے لیے کاروبار کرنا مشکل ہو گیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اگر ملک میں مہنگائی کو جانچنے والے کنزیومر پرائس انڈیکس کو دیکھا جائے تو مہنگائی کی شرح اوپر جا رہی ہے اور اس کے باعث پیٹرول پمپ چلانے والے کے اخراجات پورے کرنے کے لیے نفع میں اضافہ ناگزیر ہو چکا ہے۔

تاہم دوسری جانب تجزیہ کار ارسلان حنیف نے کہا کہ ڈیلر مارجن میں اس سال مارچ میں اضافہ ہوا تھا انھوں نے کہا اگرچہ یہ اضافہ انتہائی معمولی تھا، تاہم یہ ہوا تھا۔

پاکستان میں آئل اینڈ گیس کے ریگولیٹری ادارے اوگرا کے مطابق رواں برس جنوری کے مہینے میں پیٹرول پر ڈیلر کا مارجن 3.70 روپے فی لیٹر تھا جو اب 3.91 روپے فی لیٹر ہے، جس کا مطلب ہے اس میں 21 پیسے کا اضافہ کیا گیا تھا۔

پیٹرول

،تصویر کا ذریعہEPA

انڈیا میں ڈیلر مارجن کی کیا شرح ہے؟

تجزیہ کار ارسلان حنیف نے بتایا کہ انڈین روپے میں ایک لیٹر پیٹرول پر ڈیلر مارجن 3.90 روپے ہے جو پیٹرول کی خوردہ قیمت کا چار فیصد بنتا ہے اور ڈیزل پر یہ مارجن 2.6 روپے فی لیٹر ہے جو اس کی خوردہ قیمت کا تین فیصد بنتا ہے

پاکستان میں پیٹرولیم ڈیلرز تیل کی مصنوعات پر چھ فیصد ڈیلر مارجن کا مطالبہ کر رہے ہیں جو انڈیا کے مقابلے میں زیادہ ہو گا۔

ارسلان نے بتایا کہ اگر ڈیلر مارجن چھ فیصد بڑھتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ پیٹرول و ڈیزل کی موجودہ قیمت کو دیکھتے ہوئے یہ فی لیٹر آٹھ روپے سے زیادہ ہو گا۔

پاکستان پیٹرولیم ڈیلر ایسو سی ایشن کے چیئرمین عبد السمیع خان نے بتایا کہ پہلے انھوں نے پانچ نومبر کو ہڑتال کا اعلان کیا تھا تاہم حکومت کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی کہ ان کا مسئلہ حل کیا جائے گا۔ ’اس سلسلے میں سیکرٹری پیٹرولیم کی سربراہی میں ایک کمیٹی بھی بنائی گئی جس میں حکومتی حکام کے علاوہ ڈیلرز کے نمائندے بھی شامل تھے اور ہمیں کہا گیا کہ ای سی سی میں مشورے سے پہلے سمری پر ہم سے مشاورت کی جائے گی۔‘

انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’تاہم حکومت نے کوئی رابطہ قائم نہیں کیا جس کے باعث پٹرولیم ڈیلرز کو مجبوراً ہڑتال کی کال دینی پڑی۔‘

سمیع خان کے مطابق ڈیلرز کے اخراجات بے تحاشا بڑھ چکے ہیں جن میں بجلی کی قیمتوں کے علاوہ حکومتی ٹیکس اور ملازمین کی تنخواہیں شامل ہیں جس کے باعث نفع کی شرح بڑھنا ضروری ہے۔

پیٹرول

،تصویر کا ذریعہREUTERS

ڈیلر مارجن بڑھانے سے صارفین کو کیا نقصان ہو گا؟

پاکستان میں صارفین اس وقت ملکی تاریخ میں بلند ترین قیمت پر تیل کی مصنوعات خرید رہے ہیں۔ ملک میں ڈیزل و پیٹرول کی قیتمیں اس وقت 142.62 روپے اور 145.82 روپے فی لیٹر کے حساب سے بالترتیب صارفین کو فراہم کی جاتی ہیں۔

عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتوں میں اضافے کو حکومت نے صارفین پر منتقل کیا جس میں ملکی کرنسی کی کم قدر نے بھی قیمت بڑھانے میں کردار ادا کیا کیونکہ پاکستان اپنی ضروریات کے لیے 80 فیصد تیل کی مصنوعات درآمد کرتا ہے جو ڈالر مہنگا ہونے کی وجہ سے صارفین کے لیے مہنگے داموں فروخت ہوتی ہیں۔

واضح رہے ڈیلر مارجن میں اضافے کا مطالبہ اس وقت سامنے آیا ہے جب حکومت خود آئی ایم ایف شرائط کے تحت پیٹرولیم لیوی کو بڑھانے جا رہی ہے اور مشیر خزانہ کے مطابق اسے ماہانہ چار روپے فی لیٹر بڑھانا پڑے گا تاکہ اسے تیس روپے فی لیٹر تک کی حد تک لایا جا سکے۔

ارسلان حنیف نے بتایا کہ اگر حکومت ڈیلرز کے مطالبے پر ان کے مارجن میں اضافہ کرتی ہے تو لازمی طور پر یہ صارفین سے وصول کیا جائے گا۔ اگر حکومت چھ فیصد کے مطالبے کو مان لیتی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ایک لیٹر پر ڈیلر مارجن آٹھ روپے سے اوپر ہو گا جس کا اضافی بوجھ صارفین پر پڑے گا۔

تاہم انھوں نے کہا اس وقت خام تیل کی قیمتیں عالمی منڈی میں تھوڑی نیچے آئی ہیں اور حکومت کی جانب سے اگر پیٹرولیم لیوی نہیں بڑھائی جاتی تو پھر ڈیلرز کو کسی حد تک مارجن میں اضافے کی صورت میں سہولت دی جا سکتی ہے۔

دوسری جانب اوگرا نے کہا کہ ڈیلرز مارجن میں اضافے کے حوالے سے چند عناصر پیٹرول کی سپلائی میں خلل ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اوگرا نے تمام آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ تمام آؤٹ لیٹس پر پیٹرولیم مصنوعات کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنائی جائے۔ اوگرا کی انفورسمنٹ ٹیمیں فیلڈ میں صورتحال کو مانیٹر کریں گے،کسی بھی طرح سے سپلائی میں تعطل پیدا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

شہری کن مشکلات کا شکار ہیں؟

کراچی سے تعلق رکھنے والے انیل کمار ایک نجی ہسپتال کے ہاؤس کیپنگ شعبے میں کام کرتے ہیں۔ اپنے موٹر سائیکل کو دھکیلتے ہوئے جب وہ ‘سیون ڈے’ کے قریب پیٹرول پمپ پر پہنچے تو یہ قناتیں لگا کر بند کیا جا چکا تھا۔ انھوں نے بتایا کہ ‘پوری ایم اے جناح روڈ سے ہوتا آیا ہوں لیکن کہیں پر بھی پمپ کھلا ہوا نہیں، ایک گھنٹے سے گھوم رہا ہوں اور کوئی مدد بھی نہیں کر رہا۔’

انھوں نے کہا کہ ‘ڈیوٹی پر پہنچنا ہے، دفتر والے تو یہ نہیں سمجھیں گے کہ پیٹرول کیوں نہیں ملا۔’

کراچی ہی کے رہائشی محمد فہد رکشہ ڈرائیور ہیں اور شاہراہ فیصل پر کارساز کے مقام پر وہ بڑی تگ ودو کے بعد وہ پیٹرول حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ وہ کہتے ہیں کہ ‘اورنگی ٹاؤن سے لے کر کورنگی تک پمپ بند ہیں، صبح سے ایک بھی سواری نہیں اٹھائی کیونکہ گاڑی میں پیٹرول نہیں تھا، اب 720 روپے کے تیل ڈلوا کر بسم اللہ کی ہے۔’

محمد عارف بائیکیا رائیڈر ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ وہ یونیورسٹی روڈ سے پیٹرول کی تلاش میں تھے، دو گھنٹے کے انتظار کے بعد انھیں پیٹرول دستیاب ہوا ہے۔’عموماً اِس وقت تک پندرہ رائیڈز ہو جاتی ہیں مگر پیٹرول نہ ہونے کے باعث آج ابھی تک صرف پانچ رائیڈز ہوئی ہیں، میرا کام بڑا متاثر ہوا ہے، ویسے شام چھ بجے تک چلا جاتا تھا آج بارہ بجے تک بائیک چلانی ہو گی تاکہ حساب کتاب برقرار رہے۔’

’گیس سٹیشن پر قیامت کا منظر‘

پاکستان میں سوشل میڈیا پر اس وقت ’پیٹرول‘ ٹاپ ٹرینڈ بنا ہوا ہے۔ یوں معلوم ہوتا ہے کہ لوگوں کو اس مسئلے پر سب سے زیادہ تشویش ہے اور وہ ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں ہار تو کیا آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل یا سیاسی منظر نامے میں ’آڈیو لیکس‘ کو بھی نظر انداز کر رہے ہیں۔

اس ہڑتال کا حصہ نہ بننے پر حکمراں جماعت پی ٹی آئی نے ٹوئٹر کے ذریعے پی ایس او، شیل، گو اور ہیسکول کا شکریہ ادا کیا ہے۔ مختلف شہروں کی ضلعی انتظامیہ اور حکومتی عہدیدار ایسے پیٹرول پمپوں کی فہرست شیئر کر رہے ہیں جو ہڑتال کا حصہ نہیں بنے۔

پیٹرول، پاکستان

،تصویر کا ذریعہTWITTER

صارف سعد قیصر کہتے ہیں کہ ’ہڑتال کی وجہ سے ہر پیٹرول پمپ پر لمبی قطار ہے۔ ہمارے لوگ پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کا بائیکاٹ نہیں کریں گے۔ مگر گھنٹوں تک قطار میں انتظار کر لیں گے۔‘

ادھر اپنی کار میں پیٹرول بھروانے کی خاطر نکلے فیصل رفیع کہتے ہیں کہ ’لوگ ایسا برتاؤ کر رہے ہیں جیسے زمین پر پیٹرول ختم ہو گیا ہے۔ یہاں گیس سٹیشنز پر جھگڑے ہو رہے ہیں، لمبی قطاریں ہیں اور افراتفری ہے۔ جیسے ہم پر قیامت ٹوٹ پڑی ہو۔‘

انھیں امید ہے کہ ’ایک یا دو دن میں زندگی معمول پر آ جائے گی۔ مگر نہیں، ہمیں تو ابھی ایندھن چاہیے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32294 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments