پاکستان بمقابلہ بنگلہ دیش ٹیسٹ سیریز: ’مومن الحق کو پریشانی صرف یہ ہے۔۔۔‘

سمیع چوہدری - کرکٹ تجزیہ کار


پاکستان، بنگلہ دیش، مومن الحق
پچھلے کچھ عرصے میں ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی ایسی مارا ماری رہی ہے کہ ٹیسٹ کرکٹ کی شنید ہی کسی تازہ ہوا کے جھونکے سے کم نہیں۔ بہر حال فطرت یکسانیت سے اکتا جاتی ہے اور ٹی ٹونٹی کرکٹ کی اس قدر بھرمار کے بعد ٹیسٹ کرکٹ یقیناً اعصاب کو کچھ سکون دے گی۔

بنگلہ دیش کے لیے مگر یہ سکون کی نوید نہیں ہو گی، جو اپنے چار اہم ترین کھلاڑیوں کے بغیر پاکستان کا مقابلہ کرنے کی کوشش کرے گا۔ اس پر مستزاد، پاکستان کے مقابل ٹیسٹ کرکٹ میں بنگلہ دیش کا ریکارڈ بھی کسی امید کو ہوا نہیں دیتا۔

دونوں ٹیمیں اب تک 11 مرتبہ ٹیسٹ کرکٹ میں آمنے سامنے آ چکی ہیں اور 10 بار کامیابی پاکستان کے نام رہی۔ ایک اکلوتا ڈرا میچ ہی وہ واحد ’کامیابی‘ ہے جو بنگلہ دیش آج تک پاکستان کے خلاف کما سکا ہے۔

ہر بار جب بنگلہ دیشی ٹیم ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کے سامنے آتی ہے تو اسی امید کے ساتھ کہ شاید اب وہ تاریخ کا دھارا موڑ سکیں۔

لیکن ایسے ریکارڈ کے بعد جب کپتان مومن الحق کو تمیم اقبال، شکیب الحسن، تسکین احمد اور حال ہی میں ریٹائر ہونے والے محموداللہ کی خدمات بھی میسر نہیں ہوں گی تو بیٹنگ لائن کی لاج رکھنے کا سارا بار خود مومن الحق اور مشفق الرحیم پر ہو گا۔

اور ان سے بھی بڑی ذمہ داری بنگلہ دیشی اوپنرز پر ہوگی کہ وہ حسن علی اور شاہین آفریدی کے ابتدائی سپیل میں نئی گیند کا سامنا کریں۔ جتنی دیر وہ وکٹ پر گزاریں گے، اتنا ہی مومن اور مشفق کے لیے بھلا ہوگا۔

اگرچہ چٹوگرام کی وکٹ میں پیس کے لیے کوئی ایسی مدد نہیں ہوگی جو باقی دنیا بھر کی وکٹوں میں ہوتی ہے لیکن گراؤنڈ کے اطراف چلنے والی ہوائیں سیمرز کے لیے مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔ یہ آفریدی اور حسن کی جوڑی پر منحصر ہے کہ وہ کس حد تک اس کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

’وہ ایک ٹیم بن چکے ہیں‘

یہ شاداب خان کا ’دوسرا جنم‘ ہو سکتا ہے

ڈرامائی آخری اوور کے بعد پاکستان کی پانچ وکٹ سے جیت، سیریز میں تین صفر سے کامیابی

بنگلہ دیش میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کی جانب سے پریکٹس کے دوران پاکستانی جھنڈا لگانے پر بحث

پاکستان دو سال کے تجربات کے باوجود ابھی تک اپنی مستقل اوپننگ جوڑی نہیں طے کر پایا ہے۔ سات ٹیسٹ کھیلنے کے بعد مایوس کن کارکردگی کی بنیاد پر عمران بٹ ڈراپ ہو چکے ہیں اور امام الحق کی واپسی کے بعد اب توقع یہی ہے کہ پاکستان امام اور عابد علی کے ساتھ اوپن کرے گا۔

لیکن اگر پاکستان کو یہ قضیہ ہمیشہ کے لیے نمٹانا ہے تو بہتر یہی رہے گا کہ عابد علی کے ہمراہ اظہر علی سے اوپننگ کروائی جائے اور طویل عرصے سے بینچ گرمانے والے عبداللہ شفیق کو بھی بیٹنگ آرڈر میں جگہ دی جائے۔

اظہر علی کا بطور اوپنر ریکارڈ بھی اچھا رہا ہے اور اگلے دو سال پاکستان کا کیلنڈر بھی زیادہ تر ایشیائی کنڈیشنز کے گرد گھوم رہا ہے، سو پاکستان کو ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کے تناظر میں اپنی اوپننگ جوڑی کو مستقل کر لینا چاہیے، اگر وہ چیمپیئن شپ فائنل پر اپنی نگاہیں جمائے بیٹھے ہیں۔

چٹوگرام کی وکٹ میں زیادہ ٹوٹ پھوٹ نہیں ہوتی سو یہ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ سپنرز کس حد تک کردار ادا کریں گے۔ لیکن اس میں دو رائے نہیں کہ ہوم کنڈیشنز میں بنگلہ دیشی سپنر اچھے خاصے تجربہ کار بلے بازوں کے لیے بھی دردِ سر بن سکتے ہیں۔

ٹیسٹ میچز رنز بنانے کی استعداد کے بجائے وکٹیں لینے کی صلاحیت پر جیتے جاتے ہیں۔ جو ٹیم کم وقت میں 20 وکٹیں لینے کے قابل ہوتی ہے، وہی فاتح ٹھہرتی ہے۔ پاکستان نعمان علی اور ساجد خان کو حسن علی و شاہین آفریدی کے ہمراہ میدان میں اتارے گا۔ اور یہ اٹیک 20 وکٹیں لینے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔

مومن الحق کو اب صرف یہ پریشانی ہے کہ ابو جاید اور عبادت حسین بھی جیت کی کچھ امید جگا پائیں گے یا محض ایک سست رو مقابلے میں سارا بوجھ مہدی حسن میراز اور تیج الاسلام پر آ گرے گا کہ وہ میچ نہ سہی، ساکھ ہی بچا پائیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments