سلمان خان نے اپنی فلم ’انتِم‘ کی ہیروئن سے معافی کیوں مانگی؟

مدھو پال - ممبئی سے بی بی سی ہندی کے لیے


انڈین فلم سٹار سلمان خان کی فلم 'انتم، دی فائنل تروتھ‘ جمعے کو ریلیز ہوئی ہے جو کہ ان کی دو برس کے بعد پہلی فلم ہوگی جسے سینیما میں ریلیز کیا جائے گا۔ کورونا کی وجہ سے دو برس کے دوران سلمان خان کی صرف ایک فلم 'رادھے‘ ریلیز ہوئی تھی لیکن یہ بھی سینیماؤں کی زینت نہیں بن پائی اور اسے آن لائن ریلیز کیا گیا تھا۔

’انتم‘ میں سلمان خان ایک سکھ کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ عموماً فلموں میں مختلف مذاہب یا برادریوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی جب نمائندگی کی جاتی ہے تو کئی بار اس سے مختلف تنازعات کھڑے ہوجاتے ہیں۔ جب سلمان خان سے اس بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ ‘ہر فلم میں کوئی بھی کردار کرنے سے پہلے احتیاطی تدابیر لی جاتی ہیں۔ اب ہم کسی کی ثقافت یا روایات سینیما میں دکھا رہے ہوتے ہیں تو اس میں خاص خیال رکھا جاتا ہے‘۔

رپوٹروں سے بات کرتے ہوئے سلمان خان نے کہا کہ انتم فلم میں ان کے سکھ کردار کو بہت اچھے طریقے سے دکھایا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بجرنگی بھائی جان میں بھی انھوں نے کچھ غلط نہیں دکھایا تھا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ کسی بھی کردار کو ادا کرتے وقت ان کی ثقافت دکھانا بہت ضروری ہے۔

‘جب میں نے ’دل دے چکے صنم‘ کی یا سورج برجاتیا کی فلمیں کیں تو میں نے کبھی اس کے کردار اور ثقافت کو کسی طور سے کم تر نہیں دکھایا‘۔

ہیروئن سے معافی

سلمان خان کی ہر فلم میں ہیروئن کا کردار ضرور ہوتا ہے۔ لیکن یہ ان کی پہلی فلم ہے جس میں وہ ہیروئن کے ساتھ رومانس کرتے ہوئے نظر نہیں آئیں گے۔

اس بارے میں ان کا کہنا تھا ‘جب یہ فلم بنائی جارہی تھی تو اس میں ہیروئن کا کردار تھا اور ایک رومانوی پہلو کو شامل کرنے پر بھی غور کیا جا رہا تھا جس کے لیے ہیروئن بھی طے کر لی گئی تھی اور گانا بھی شوٹ کر لیا گیا تھا۔ لیکن جب میں نے فلم کے کچھ حصے دیکھے تو مجھے لگا کہ اس کردار کو اکیلا ہی ہونا چاہیے ورنہ کردار کمزور نظر آتا۔‘

انھوں نے اداکارہ سے معافی مانگی اور ان سے وعدہ کیا کہ وہ مستقبل میں ضرور ان کے ساتھ کام کریں گے۔

انھوں نے کہا ‘ان کا آڈیشن بہت اچھا تھا۔ میں ابھی ان کا نام نہیں بتا سکتا لیکن جب ہم ان کے ساتھ دوبارہ کام کریں گے تو تب ان کے بارے میں آپ کو بتاؤں گا‘۔

سلمان خان نے کہا کہ فلم کی کہانی ہیروئن کو فلم میں نہ ڈالنے کی وجہ بنی۔

‘فلموں میں ہمارے یہاں گانے بہت ضروری ہوتے ہیں۔ اس فلم میں ایک بھی رومانوی گانا نہیں ہے۔ جو گانے ہم نے فلمائے تھے وہ میں نے فلم میں نہیں ڈالے۔ لیکن اس فلم میں بہت انٹرٹینمنٹ ہے اور یہی وجہ ہے کہ لوگ اسے دیکھنے کے لیے تھیئٹر جائیں گے‘۔

کورونا کے اثرات

سلمان کے مطابق فلم کے مرکزی کردار سکھ ہونے کے باوجود شوٹنگ پنجاب میں نہیں کی جاسکی۔

‘ہم پہلے ہریانہ اور پنجاب میں فلمبندی کرنے والے تھے لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں ہو پایا اور ہمیں ممبئی میں ہی شوٹنگ کرنی پڑی۔‘انھوں نے بتایا کہ ان کا سکھ کردار مراٹھی بھی بول سکتا ہے کیوں کہ وہ ممبئی میں پلا بڑا ہے۔

انھوں نے سینیما گھروں کی ٹکٹوں کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے بتایا کہ وہ سمجھ سکتے ہیں کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے۔

‘ان لوگوں نے ڈیرھ سال سے کچھ نہیں کمایا۔ انھیں اپنا سینیما بھی چلانا ہے، ملازمین کی تنخواہیں بھی دینی ہیں اور ان کے اخراجات بھی ہیں۔

‘کورونا کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہے۔ یہ کبھی بھی دوبارہ آسکتا ہے۔ پھر کیا ہوگا؟ اگر اس میں اضافہ ہوا تو صرف تیس فیصد لوگ ہی سینیما جا پائیں گے یا پھر انھیں دوبارہ بند کیا جاسکتا ہے۔ ایسی صورتحال میں سینیما والوں کو بھی کمانا ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ قیمتوں میں کمی نہیں کر رہے۔ اور فلم ’جئے ہو‘ کی نمائش کے دوران میں نے ساڑھے چھ سو کا ٹکٹ ڈھائی سو کا کر دیا تھا۔ اس وقت کسی نے اسے نہیں سراہا۔ اگر سارا نقصان ہمارا ہے تو اس بار جو سینیما مالکان فیصلے کریں گے، میں بھی ویسا ہی کروں گا‘۔

سینیما کبھی بند نہیں ہوں گے

فلم ’سوریاونشی‘ کی کامیابی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سلمان خان نے کہا کہ سینیما کبھی بند نہیں ہوں گے کیوں کہ انٹرٹینمنٹ کا کوئی دوسرا ذریعہ نہیں ہے۔

‘باہر ملکوں میں انٹرٹینمنٹ کے لیے بہت سی دوسری چیزیں ہوتی ہیں لیکن ہمارے ہاس یہاں کرنے کو کچھ زیادہ نہیں ہے۔ اس لیے لوگ اپنی فیملی کے ہمراہ سینیما میں فلم دیکھنے جاتے ہیں۔ اپنے ہیروز کو بڑی سکرین پر دیکھنے کا مزا ہے نہ کہ موبائل پر۔ جب رادھے سینیما میں ریلیز نہیں کی گئی اور میں نے اسے موبائل پر دیکھا تو مجھے بلکل مزا نہیں آیا‘۔

‘مجھے خوشی ہے کہ میرے خاندان میں ایک لڑکا ایسا کر رہا ہے‘

سلمان خان کے ساتھ اس فلم میں ان کے بہنوئی آیوش شرما بھی اہم رول میں نظر آئیں گے۔ ‘مجھے خوشی ہے کہ میرے خاندان سے کسی لڑکے نے اتنا اچھا کام کیا ہے‘۔

سلمان خان نے یہ فلم خود پروڈیوس کی ہے اور یہ مراٹھی میں بنائی گئی ‘ملشی پیٹرن‘ نامی فلم کا ری میک ہے۔ یعنی کہ اسے ہندی زبان میں دوسرے اداکاروں کے ساتھ دوبارہ بنایا گیا ہے۔

‘پائریسی روکنا بہت اہم ہے‘

دنیا بھر میں فلموں کی پائریسی ابھی بھی جاری ہے اور یہ ایک اہم مسئلہ ہے جس سے فلم انڈسٹری مسلسل نمٹ رہی ہے۔ سلمان خان نے بتایا کہ ان کی فلم رادھے سب سے زیادہ اس کا شکار بنی۔ یہ فلم ڈیجیٹل فارمیٹ میں ریلیز کی گئی اور اسے لوگ ڈھائی سو روپے میں دیکھ سکتے تھے لیکن پھر بھی بہت زیادہ پائریسی ہوئی۔

فلم پائریسی سے مراد فلم کے ریلیز ہونے کے بعد اسے بغیر پیسے دیے انٹرنیٹ پر یا مختلف پرائیویٹ سینیماؤں میں دیکھنا ہے۔ ایسے میں فلم کے پرنٹ سینیما یا انٹرنیٹ سے چرائے جاتے ہیں۔

‘جو لوگ ایسا کرتے ہیں یا یہ فلمیں دیکھتے ہیں انھیں پکڑا جائے گا۔ جو پائریسی کرتے ہیں انھیں جیل بھیجنا چاہیے۔ ایجنسیاں اپنا کام کررہی ہیں اور اس ریکٹ کو روکنا بہت ضروری ہے‘۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32508 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments