کالعدم شہر معجزات


بھی کچھ دن پہلے ملتان روڈ لاہور سے ایک کالعدم جماعت کا وفاقی دارالحکومت کی جانب مارچ شروع ہوا جگہ جگہ مظاہرین و پولیس میں تصادم ہوا طرفین کے درجن بھر افراد لقمہ اجل بنے سینکڑوں زخمی ہوئے، وفاقی وزراء ہمیں بتاتے رہے ریاست نے فیصلہ کر لیا ہے کالعدم جماعت کا قلعہ قمع کر کے رکھ دیں گے، مذاکرات بھی برابر چلتے رہے پھر ایک نا معلوم معاہدہ ہو گیا جس کے تحت ریاست نے جس جماعت کو چند ماہ قبل کالعدم قرار دیا تھا اسے اس لفظ سے استثنا دے دیا، اسیروں کو رہا کر دیا اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کے فورتھ شیڈول میں شامل مذکورہ جماعت کے افراد کے نام بھی خارج کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

سابقہ کالعدم جماعت کے سربراہ کی رہائی کے بعد حکمران جماعت کے سینیٹر و پنجاب کے صدر ان سے ملاقات کے لیے بھی گئے نہیں معلوم وزراء کے بھارتی فنڈنگ کا سوال انہوں نے ملاقات میں کیا یا نہیں البتہ ملاقات سے متعلق یہ خبریں گردش میں ہیں کہ ہمارا مقصد ایک ہے، آئندہ انتخابات میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا سوچ سکتے ہیں۔ اگر ایسا ہو بھی جائے تو کوئی انہونی نہیں ہوگی کیونکہ ہمہ وقت کئی فطری و غیر فطری اتحاد کسی اشارہ ابرو کے منتظر رہتے ہیں تاریخ شاہد ہے۔

اس کے ساتھ ہی کالعدم تحریک طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے صدر، وزیر اعظم و وزراء کے بیانات بھی سامنے آئے کہ اگر طالبان آئین تسلیم کر لیں تو معافی کا سوچ سکتے ہیں، تاریخ کا پہلو یہ بھی ہے کہ صدر مملکت عارف علوی اگست 2019 ء میں سندھ و بلوچستان سے الیکشن کمیشن کے دو ارکان کی تعیناتی اس شق کی بنا پر کرچکے جو اٹھارویں آئینی ترمیم (اپریل، 2010 ء) میں آئین سے خارج کردی گئی تھی، عدالت اعظمیٰ کے سینیئر جج جناب قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کو عدالت اعظمیٰ کا دس رکنی بینچ (جون، 2020 ء میں ) غیر آئینی و قانونی قرار دے چکا ہے۔ کچھ روز قبل ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کر رہی تھی جس میں ایک کالعدم مذہبی جماعت کے رہنما حکومت کو دھمکیاں دے رہے تھے کہ ہمیں بھی غیر کالعدم قرار دیا جائے ورنہ ہم بھی دھرنا دیں گے لانگ مارچ کریں گے وغیرہ وغیرہ۔ اب جب ریاست نے ریت ہی ایسی ڈالی ہے تو ایسے تماشے روز ہوا کریں گے۔

ریاستی ادارے حالیہ کالعدمی یوٹرن پر ایسا بیانیہ رکھتے ہیں کہ یہ سب اس لیے کیا تاکہ ایسی جماعتوں کو قومی دھارے میں لایا جائے اور انہیں قومی، پارلیمانی سیاست میں شامل کیا جائے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کالعدم قرار دیے جانے کے بعد بھی تحریک لبیک آزاد کشمیر، کنٹونمنٹ بورڈ، اور دیگر ضمنی انتخابات میں حصہ لیتی رہی اور ہزاروں ووٹ بھی لیے ان کے تین اراکین سندھ صوبائی اسمبلی بھی جوں کے توں اسمبلیوں کے رکن رہے۔ برس ہا برس سے کالعدم جماعتیں (بشمول ویڈیو میں دھمکیاں دینے والی جماعت) نام بدل کر انتخابات میں حصہ لیتی ہیں، لاکھوں ووٹ لیتی ہیں چند ایک نشستیں جیت کر کالعدم قرار دینے والے فیصلوں و قومی ایکشن پلان کو منہ چڑھاتی ہیں۔

حزب اختلاف کی جماعتوں کا ماننا ہے سات برس سے التوا کے شکار غیر ملکی ممنوعہ فنڈنگ کیس کے فیصلے کے بعد تحریک انصاف نامی جماعت کالعدم ہو جائے گی اور اس پر پابندی لگ جائے گی۔ ایسی ہی خواہش حکمران جماعت، مسلم لیگ نواز کے اداروں سے متعلق بیانیے و غیر ملکی فنڈنگ کیسز جو پیپلز پارٹی و مسلم لیگ دونوں کے خلاف چار برس قبل دائر کیے گئے تھے کے سلسلے میں بھی رکھتی ہے۔ اگر قانون یا خواہش کے مطابق فیصلے آ گئے تو ہو سکتا ہے مستقبل کی خبریں ایسی ہوں

کالعدم مسلم لیگ نے کالعدم تحریک انصاف کی پنجاب سے درجن بھر وکٹیں اڑا دیں،
کالعدم تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے دس حلقوں سے کامیاب ہو کر نیا ریکارڈ بنا لیا،

کالعدم مسلم لیگ نواز نے پنجاب میں کلین سویپ کر لیا، کالعدم پیپلز پارٹی نے سندھ میں اکثریت حاصل کرلی اور کالعدم تحریک انصاف ایک بار پھر خیبر پی کے میں حکومت بنانے کی پوزیشن میں آ گئی،

وفاق میں آئندہ کون کون سی کالعدم جماعتیں مل کر حکومت بنائیں گی جوڑ توڑ عروج پر،

کالعدم جماعت کے وزیر اعظم کی صدر سے ملاقات، وزیر اعظم نے کالعدم تحریک طالبان کے ساتھ جاری مذاکرات میں پیش رفت سے متعلق آگاہ گیا، صدر مملکت کا اظہار اطمینان

کیونکہ کالعدم ہونے کے بعد بھی جماعتوں کی سیاسی و غیر سیاسی سرگرمیوں پر کوئی فرق نہیں پڑتا ہمارا ماضی و حال گواہ ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments