کراچی کے سفاری پارک میں موجود ’سونو‘ نر نہیں بلکہ مادہ ہے

ریاض سہیل - بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی


ہاتھی
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے سفاری پارک میں انتظامیہ جس ہاتھی کو برسوں سے نر سمجھتی رہی وہ طبی معائنے میں مادہ نکلی۔ ’سونو‘ کو کئی سال قبل افریقہ سے امپورٹ کیا گیا تھا۔

’فور پاؤز‘ فورم کے ماہرین کی ٹیم ان دنوں کراچی میں ہے جس نے کراچی چڑیا گھر اور سفاری پارک میں موجود چاروں ہاتھیوں کا طبی معائنہ کیا اور انھیں درپیش مسائل اور ان کے حل کے لیے سفارشات تیار کیں جو سندھ ہائی کورٹ میں منگل کے روز پیش کی گئیں۔

یاد رہے کہ کراچی کے چڑیا گھر اور سفاری پارک میں موجود ان ہاتھیوں کی صحت اور صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی گئی تھی۔

پاکستان میں ہاتھیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی کارکن ماہرہ عمر نے بی بی سی کو بتایا کہ ’سنہ 2009 میں جب سے یہ ہاتھی آئے ہیں انھیں پنجروں میں بند رکھا گیا، جس کی وجہ سے انھیں صحت کے مسائل درپیش ہیں۔‘

جرمنی کی لیبینز انسٹیٹیوٹ فار زو اینڈ وائلڈ لائف کے ماہر ڈاکٹر فرینک نے ان ہاتھیوں کے معائنے کی حامی بھری تھی۔

ڈاکٹر فرینک نے سندھ ہائی کورٹ کو اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ سفاری پارک میں موجود سونو ہاتھی جس کو نر سمجھا جاتا تھا وہ دراصل مادہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق یوٹریس اور غیر فعال بچہ دانی کا الٹرا ساؤنڈ سے معائنہ کیا گیا جس میں ایک بڑے سائز کا کلیٹورس clitoris موجود پایا گیا جو مقامی ملازمین کے مطابق کبھی کبھار ظاہر ہوتا تھا جس کی وجہ ہارمونز کا عدم توازن ہو سکتا ہے۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فرینک کا کہنا ہے کہ مقامی ملازمین کو کلیٹورس اکثر نظر آتا تھا لیکن ان کے لیے یہ سمجھنا بڑا مشکل ہو جاتا کہ یہ عضو تناسل ہے یا کوئی لوتھڑا۔

یہ بھی پڑھیے

کاون کی کہانی، جسے جنرل ضیا کی درخواست پر پاکستان بھیجا گیا

ہتھنی جو تین دن تک دریا میں کھڑی موت کا انتظار کرتی رہی

ہاتھی کے بیہوش بچےکو اس کی آوازیں دیتی ماں کے سامنے کیسے بچایا گیا

انھوں نے مشاہدہ کیا کہ یہ غیر فعال تھا اور ہو سکتا ہے ایسا ہارمونز کے عدم توازن کی وجہ سے ہو لیکن یہ واضح ہے کہ سونو مادہ ہے۔

اپنی رپورٹ میں ڈاکٹر فرینک گورٹز نے یہ بھی بتایا کہ انھوں نے ہاتھیوں کے جسم کی پیمائش، رویے، پیروں، دانتوں کا معائنہ کیا، خون کے نمونے حاصل کیے اور اندرونی اعضا دیکھنے کے لیے بھی الٹر ساؤنڈ کیے۔

رپورٹ کے مطابق چاروں ہاتھیوں کی جسمانی صورتحال اچھی ہے جبکہ ان کا وزن تھوڑا سا زیادہ ہے۔ الٹرا ساؤنڈ اور خون کے نمونوں کی تشخیص سے کوئی مرض سامنے نہیں آیا، نہ ہی جسم کے اندرونی اعضا میں کوئی بیماری پائی گئی تاہم کراچی چڑیا گھر کی دونوں ہاتھیوں میں ھیمو گلوبین کی کمی اور دانتوں کے مسائل ہیں۔

ڈاکٹر فرینک کی رپورٹ کے مطابق سفاری پارک کے ہاتھیوں کے پیروں میں شدید مسائل ہیں، ان کے ناخن ٹوٹے ہوئے ہیں اور پنچے بڑے ہوئے ہیں۔

ڈاکٹر فرینک گورٹز نے اپنی سفارشات میں کہا ہے کہ ہاتھیوں کے پیروں کی دیکھ بال اور ٹوٹے ہوئے دانتوں کے سرجیکل آپریشن کی ضرورت ہے جس کے لیے انھیں مکمل طور پر بے ہوش کرنا پڑے گا جس کے لیے ماہرین کی ٹیم اور جرحی کے خصوصی الات درکار ہوں۔

تحریری رپورٹ میں بتایا گیا ہے ہاتھیوں کو ٹیٹنس اور بیکٹیریا سے بچنے کی ویکسین کی بھی ضرورت ہے۔ انھوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ پیروں اور دانتوں کی بیماری تکلیف دہ ہوتی ہے جو جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہیں۔

فور پاؤز کے ڈائریکٹر آف پروجیکٹ ڈویلپمنٹ ڈاکٹر عامر خلیل نے بی بی سی کو بتایا کہ کراچی چڑیا گھر میں موجود ہتھنی نور جہاں کے فوری آپریشن کی ضرورت ہے کیونکہ انفیکشن شدید ہو چکا ہے۔

انھوں نے یہ بھی تجویز دی کہ ایک سو کلو گرام سے زیادہ خوراک فراہم نہ کی جائے اس کے علاوہ ملازمین کی تربیت اور صلاحیت بڑھانے کی بھی ضرورت ہے۔

’دنیا کے کئی ممالک میں میں چڑیا گھر ہیں اور ان کا مقصد لوگوں کو آگاہی اور شعور دینا ہوتا ہے۔ یہ جانور اپنے خطے کے سفیر ہوتے ہیں ہمیں ان سفیروں کی درست انداز میں دیکھ بھال کرنی چاہیے۔‘

ڈاکٹر فرینک نے عدالت کو بتایا کہ ابتدائی رپورٹ جمع کرا دی ہے جبکہ تفصیلی رپورٹ کے لیے دو ہفتے کی مہلت چاہیے۔ عدالت نے انھیں تین ہفتے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت 22 دسمبر تک ملتوی کر دی ہے۔

ڈاکٹر فرینک یہ رپورٹ عدالت کو ای میل کے ذریعے بھیجیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32540 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments