پاکستان میں کورونا وائرس ویکسین کی تیسری خوراک اب میسر

فرحت جاوید - بي بي سي اسلام اباد


کورونا
پاکستان میں آج سے کووڈ 19 سے بچاؤ کے لیے ویکسین کی تیسری خوراک فراہم کی جانے لگی ہے۔ ابتدائی مرحلے میں تیسری خوراک طبی عملے، ساٹھ برس سے زائد عمر کے شہریوں اور ان افراد کو دی جائے گی جو کسی بیماری کا شکار ہیں۔ تاہم وفاقی حکومت نے تیسری خوراک لگوانے کو لازمی قرار نہیں دیا ہے۔

این سی او سی کے حالیہ اجلاس میں کووڈ 19 کی نئی قسم اومیکرون کا پھیلاو روکنے کے لیے اقدامات ترتیب دیے گئے تھے۔ این سی او سی کے سربراہ اسد عمر نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی ‘نئی قسم اومیکرون کچھ ہفتوں میں پاکستان میں بھی پہنچ جائے گی، اور اس کے پھیلاؤ کو تیزی سے روکنے کا واحد طریقہ ویکسینیشن ہی ہے۔‘

واضح رہے کہ یہ ابھی ثابت نہیں ہوا کہ تیسری خوراک کورونا وائرس کی نئی قسم سے بچاؤ میں کتنی موثر ثابت ہو گی تاہم طبی ماہرین اومیکرون کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ویکسین کی تیسری خوراک کو ضروری قرار دے رہے ہیں۔

دوسری جانب حکومت افریقہ کے ان چھ ممالک اور ہانگ کانگ سے سفر پر پابندی عائد کر چکی ہے جہاں کووڈ کی یہ نئی قسم موجود ہے۔

مزید پڑھیے:

کووڈ کی نئی قسم کو پاکستان میں داخل ہونے سے روکنا ’مشکل ہی نہیں، ناممکن ہے’

اومیکرون: کورونا کی نئی قسم سے بچاؤ کا کیا طریقہ ہے؟

پاکستان میں کون سی ویکسین میسر ہیں؟

پاکستان میں کووڈ 19 کی ویکسینیشن کے لیے سینوفارم، سینوویک، فائزر سمیت تقریباً سات قسم کی ویکسین دستیاب ہیں۔

تاہم مقامی میڈیا کے مطابق شہری تیسری خوراک کے لیے تین کمپنیوں کی ویکسین فائزر، سینوفارم اور سینوویک میں سے کوئی ایک ویکسین لگوا سکتے ہیں۔

اس بارے میں بی بی سی سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ یہ ویکسین لگوانے والے فرد پر منحصر ہے کہ وہ ان میں سے کون سی ویکسین لگوانا چاہتا ہے۔

اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر زعیم ضیا نے بتایا کہ تیسری خوراک لینے والے افراد کو حکومت کی جانب سے پہلے سے طے شدہ قواعد و ضوابط کے مطابق ویکسین دی جائے گی۔

واضح رہے کہ پاکستان میں کچھ ویکسین جیسا کہ فائزر، صرف ان افراد کو لگائی جا رہی ہے جو بین الاقوامی سفر کر رہے ہوں۔

کورونا

کیا کووڈ ویکسین کے بوسٹر شاٹ یعنی تیسری خوراک کے لیے مختلف ویکسین لگوائی جا سکتی ہے؟

ماہرین نے تیسری خوراک کے لیے ‘مکس اور میچ‘ کو بےضرر قرار دیا ہے۔ امریکی ادارے سی ڈی سی یعنی سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول کے مطابق بوسٹر شاٹ کے لیے کوئی بھی ویکسین استعمال کی جا سکتی ہے۔ یعنی یہ ضروری نہیں کہ جس ویکسین کی پہلی دو یا ایک خوراک لی گئی، بوسٹر شاٹ بھی اسی کا ہو۔

تیسری ویکسین کیوں ضروری ہے؟

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر زعیم ضیا کا کہنا تھا کہ کووڈ 19 ویکسین کی تیسری خوراک سے جسم میں مدافعت بڑھے گی اور وائرس کے خلاف لڑنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔

برطانیہ میں سرکاری سطح پر کی گئی تحقیق کے مطابق طبعی ماہرین سمجھتے ہیں کہ وقت گزرنے کے ساتھ زیادہ تر ویکسینوں کا مدافعتی اثر زائل یا کم ہونا شروع ہو جاتا ہے۔

ایسا خصوصاً ان افراد میں ہوتا ہے جن کی عمر پینسٹھ برس سے زائد ہو یا وہ لوگ جو کسی بیماری کا شکار ہوں۔ یہی وجہ ہے کہ کووڈ 19 کی تیسری خوراک دنیا کے بیشتر ممالک میں شروع کر دی گئی ہے۔

برطانیہ کی ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی کی تحقیق کے مطابق کووڈ ویکسین کی تیسری خوراک سے یہ بیماری لاحق ہونے کا امکان 93 فیصد کم ہو جاتا ہے۔ خیال رہے کہ برطانیہ میں کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے پھیلاؤ کے خدشے کے پیش نظر ہر عمر کے افراد کے لیے ویکسین کے بوسٹر شاٹ کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ بارہ سے پندرہ سال کے بچوں کو ویکسین کی دوسری خوراک لینے کا کہا گیا ہے۔

کورونا

کیا تیسری خوراک اومیکرون کے خلاف موثر ہے؟

فی الحال یہ معلوم نہیں کہ موجودہ کووڈ ویکسینیں کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے خلاف کس قدر موثر ہیں۔ تاہم کووڈ کی ڈیلٹا نامی قسم کے خلاف ان ویکسینوں نے موثر مدافعت فراہم کی تھی۔

ویکسین بنانے والی کمپنیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ سو دنوں میں اپنی ویکسینوں کو اومیکرون کے خلاف مؤثر بنا دیں گی۔

خیال رہے کہ کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون نے سائنسدانوں کو پریشان کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ نئی قسم اس کووڈ سے خاصی مختلف ہے جس سے بچاؤ کے لیے ویکسینیں تیار کی گئی تھیں۔

نئی قسم میں جینیٹک تبدیلیوں کی طویل فہرست ہے، ان کی تعداد پچاس ہے جن میں سے بتیس وائرس کی سپائیک پروٹین میں ہیں۔ یہ وہی حصہ ہے جسے ویکسین نشانہ بناتی ہے۔ تاہم طبعی ماہرین کے مطابق ابھی اومیکرون کے خلاف ویکسین کے موثر ہونے سے متعلق کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔

تیسری خوراک کے سائیڈ ایفیکٹس کیا ہو سکتے ہیں؟

امریکی ادارے سی ڈی سی کی جانب سے جاری گائیڈ لائینز کے مطابق تیسری خوراک کے وہی سائیڈ ایفیکٹس ہو سکتے ہیں جو پہلی یا دوسری خوراک کے وقت ہوئے۔ ان میں سب سے عام بازو میں درد، سر درد، کپکپی طاری ہونا، بخار، تھکاوٹ اور متلی آنا شامل ہیں۔

طبعی ماہرین اس ردعمل کو کسی بھی ویکسین کے بعد معمول کا ردعمل قرار دیتے ہیں جو چوبیس سے اڑتالیس گھنٹوں میں ٹھیک ہو جاتا ہے۔ طبعی ماہرین یہ مشورہ دیتے ہیں کہ جن افراد کو کسی قسم کی الرجی یا پہلے سے کوئی بیماری ہو، وہ اپنے ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کریں۔

کیا تیسری خوراک لازمی ہے؟

پاکستان میں فی الحال طبی عملے اور پچاس برس سے زائد عمر کے افراد کے لیے تیسری خوراک کا اعلان کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر فیصل سلطان کے مطابق تیسری خوراک یا بوسٹر لازمی نہیں ہے، مگر ضروری ہے کہ ساٹھ سال سے زائد عمر کے افراد، طبعی عملہ اور وہ لوگ جو کسی بیماری کا شکار ہیں، اپنے بچاؤ اور بیماری کے پھیلاو کو روکنے کے لیے ویکسین کی ایک اور خوراک لیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32294 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments